Daily Ausaf:
2025-11-09@02:32:46 GMT

مودی کا جنگی جنون اور پاکستان میں بزدلانہ دراندازی

اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT

ایسالگتا ہےکہ بھارتی پردھان منتری نریندر مودی اوقات میں رہ کر عالمی برادری میں اپنی عزت بحال نہیں رکھناچاہتے ہیں۔ 6ستمبر 1965ء کی طرح اعلان جنگ کیےبغیر گزشتہ روز بھارت نے ایک بار پھر پاکستان پرفضائی حملہ کیا،ہوا میں زبردست ڈاگ فائٹ ہوئی جس کےبعدبہاولپور کےنزدیک پاکستان کےجے10سی فائٹرجیٹ نےبھارتی رافیل طیارہ مار گرایا۔ مودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھےتو دنیا نے انہیں گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرتے دیکھا۔ اب وہ وزیراعظم ہیں تو بھارت اور گجرات سے باہر ان کی نظر پاکستانی مسلمانوں پر ہےمگر پاکستان انہیں اپنے ہاتھ خون سے رنگنے کا موقع نہیں دے رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے تقدیر کو انہیں رسوا کرنامنظور ہےکہ وہ اپنی عادت سے مجبور ہو کر بار بار سرحدی دراندازی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارت نے آزادکشمیر میں بھی دراندازی کی، جہاں ایک بھارتی ہیلی کاپٹر کو پاکستانی ائیرفورس نے تباہ کردیا۔ بھارت کی جلد بازی میں کی گئی ان دہشت گردانہ حرکات سے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ بھارت کسی وقت بھی زمینی جنگ شروع کرنےکی غلطی کرسکتاہے۔پاکستان کے وزیردفاع خواجہ آصف نے 24گھنٹے قبل آگاہ کیاتھاکہ بھارت سےتصادم کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ بھارت نے پانی روکنے کےلئے تعمیرات کیں تو تباہ کر دیں گے۔
نریندرمودی کاجنگی جنون کسی سےڈھکا چھپانہیں، وہ جارحیت کےجس خمار میں مبتلا ہیں اس سےپاکستان بےخبرنہیں ہےجس کے پیش نظرپاکستان نےگزشتہ روز ایک ایٹمی میزائل کاکامیاب تجربہ کیا۔اس پرامریکہ نےبھی پاکستان اوربھارت کےدرمیان اشتعال انگیز صورتحال کوانتہائی سنجیدہ اورپیچیدہ قراردیا۔ امریکی رکن کانگریس مین کیتھ سیلف نےبھی گزشتہ روز کہا کہ ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ناقابل تصور ہے، کوئی بھی جنگ ایک بار شروع ہوجائے تو آپ اسے کنٹرول نہیں کر سکتے۔اراکین کانگریس نے اعتراف کیاکہ قیام پاکستان سےابتک پاکستان کےخلاف بھارت کئی ’’فالس فلیگ آپریشنز‘‘ میں ملوث رہا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اس باربھی پہلگام واقعہ کے 10منٹ کے اندر ہی ایف آئی آر درج کرلی گئی جبکہ جس جگہ فائرنگ کی گئی تھی وہاں سے پولیس اسٹیشن کاایک گھنٹے کافاصلہ تھا۔ یہی نہیں الزام بھی پاکستان پر عائد کردیاگیا مگر ثبوت نہیں دیئے گئے۔وزیراعظم نریندر مودی ممکن ہے یہ بات بھول گئےہیں کہ ماضی میں بھی ایسی بھارتی جارحیتیں بے نتیجہ ثابت ہوتی رہی ہیں جس کی آخری مثال ابھینندن ہیں،ابھینندن نے اپنی گرفتاری کے 2سال بعد اپنے ایک بیان میں تسلیم کیا تھا کہ پاکستانی آرمی ایک پروفیشنل فوج ہے، میں پاک فوج کی بہادری سے بہت متاثر ہوا ہوں، لڑائی تب ہوتی ہے جب امن نہیں ہوتا، میں یہ چاہتا ہوں ہمارے دیس میں امن رہے اور ہم سکوں سے رہ سکیں۔ انہوں نے کشمیریوں کے بارے کہا تھا کہ، “نہ آپ کو پتہ ہے اور نہ مجھے معلوم ہےکہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔”
پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان اب تک جتنی بڑی جنگیں اور محدود جھڑپیں ہوئی ہیں، ان کا بنیادی مرکز و محور عموما ًریاست جموں و کشمیر رہا ہے۔ 1947 ء میں برصغیر کی تقسیم کے فورا بعد ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلی جنگ چھڑ گئی، جسے 1947-48 ء کی جنگ کہا جاتا ہے۔ یہ جنگ جموں و کشمیر کے الحاق کے مسئلے پر ہوئی۔دوسری جنگ 1965 ء میں ہوئی جو کہ کشمیر کے تنازعہ پر ہی دوبارہ بھڑکی۔اس جنگ میں دونوں ممالک نے دعویٰ کیا کہ وہ کامیاب رہے، لیکن دونوں طرف سےکسی واضح فتح کا اعلان نہ ہوسکا۔ اس جنگ کا اختتام سویت یونین کی ثالثی سےہونےوالے ’’تاشقند معاہدے‘‘ پرہوا۔1971ء کی جنگ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونےوالی سب سےفیصلہ کن اوربڑی جنگ تھی۔ اس کےنتیجےمیں نیا ملک بنگلہ دیش معرضِ وجود میں آیا۔ اسی جنگ کے مابعد نتائج کی وجہ سے 1999ء میں ایک اور بڑی فوجی جھڑپ کارگل کی پہاڑیوں میں ہوئی، جسے کارگل جنگ کہا جاتا ہے۔ اس میں پاکستانی فوج اور جنگجوئوں نے لائن آف کنٹرول عبورکرکے بھارتی علاقے میں گھس کر اہم پوسٹوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس دوران شدید جھڑپیں ہوئی تھیں، لیکن عالمی دبائو اور خاص طور پر امریکہ کی جانب سے مداخلت کی بنا پر پاکستان کو اپنی فوجیں پیچھے ہٹانی پڑی تھیں۔ان جنگوں کے علاوہ سیاچن گلیشیئر پر بھی 1984ء سے کشیدگی جاری ہے۔ بھارت نے آپریشن میگھدوت کے تحت سیاچن پرقبضہ کیا۔ 2019ء میں ایک اور محدود مگر اہم واقعہ اس وقت پیش آیاجب پلوامہ حملے کےبعد بھارت نےپاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں فضائی حملہ کیا، جس میں بھارت نےدہشت گرد کیمپوں کو نشانہ بنانےکادعوی کیا۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی طیارہ مار گرایا اور پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا، جسے بعد میں امن کی علامت کے طور پر رہا کر دیا گیا۔ اس واقعے میں دونوں ممالک نے اپنی کامیابی کے دعوے کئے، لیکن بین الاقوامی سطح پر کوئی فیصلہ کن فاتح سامنے نہیں آیا۔
اگر پاک بھارت جنگوں کی یہ تاریخ بتاتی ہے کہ ان میں کوئی بھی ملک ایک دوسرے پر یکسر اور مکمل برتری ثابت نہیں کر سکا تو اب جبکہ دونوں ممالک ’’ایٹمی قوت‘‘ ہیں اور ایک دوسرے کو فتح نہیں کر سکتے ہیں بلکہ اس کا تصور تک نہیں کر سکتے تو کیوں نہ اس جنگی جنون سے باہر آیاجائے؟ نریندر مودی کو اس بات کا ادراک کرنا چاہیے کہ بھارت اور پاکستان دونوں کے پاس خطرناک ترین ’’کیمیائی ہتھیار‘‘ اور ’’ایٹم بمز‘‘ ہیں مگر سرحد کے دونوں اطراف عوام میں بھوک اور مفلسی ناچ رہی ہے۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کو نقصان ہی پہنچاتی ہے تو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ اپنے اس جنگی جنون سے باہر آئیں۔ پاکستان کو بھی چاہیے کہ اب وہ باہمی اختلافات کو مذاکرات، تجارت اور سفارتکاری کے ذریعے حل کرے، تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو جائے اور جو بجٹ جنگی جنون پر خرچ ہو رہا اسے غربت کی چکی میں پستی عوام پر لگایا جائے تاکہ وہ سکھ کا سانس لیں اور وہ بھی پیٹ بھر روٹی کھا سکیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دونوں ممالک پاکستان اور پاکستان کے کے درمیان جنگی جنون بھارت نے نہیں کر رہا ہے

پڑھیں:

مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی نے بھارت میں فرقہ واریت میں خطرناک اضافہ کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں حالیہ دنوں میں سامنے آنے والی کھلی نفرت انگیز تقاریر اور عسکری و مذہبی حلقوں کے باہمی رابطوں نے ایک بار پھر ملک کی فرقہ وارانہ فضا کو زہر آلود کر دیا ہے اور ملک کے اندر اقلیتوں، خصوصاً مسلم کمیونٹی میں خوف و بے چینی فروغ پا رہی ہے۔

مختلف ذرائع اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ریکارڈنگز اور بیانات کے مطابق چند متحرک ہندو مذہبی رہنماؤں نے ایسی زبان استعمال کی ہے جسے انسانی حقوق تنظیموں  اور متعدد سول سوسائٹی گروپس نے اشتعال انگیز اور انتہا پسند قرار دیا ہے۔

ان متنازع بیانات میں بعض رہنماؤں کے ایسے الفاظ شامل ہیں جو اسلام کو ملک یا دنیا سے ختم کرنے کی دھمکیوں کے مترادف سمجھے گئے ہیں، جس نے عام طور پر تحمل اور برداشت کے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق یہ رجحان محض چند شرپسند اور انتہا پسند گروپوں تک محدود نہیں رہا بلکہ بعض سرکاری یا نیم سرکاری عہدیداروں کے اقدامات اور تقاربات سے ان گروپوں کو تقویت ملی ہے۔

اس سلسلے میں فوجی سربراہ کے حالیہ دورے اور بعض مذہبی مقامات کی وردی میں زیارت کو بھی مختلف حلقوں نے تشویش انگیز قرار دیا ہے۔

سیاسی منظرنامے میں یہ کشیدگی اس وقت اور بھی گھمبیر ہو جاتی ہے جب اتر پردیش کے ایک بااثر وزیراعلیٰ کے بیانات میں ایسا پیغام ملتا ہے جسے بعض مبصرین سناتن دھرم کو فروغ دیتے ہوئے تنوع اور مذہبی آزادیاں محدود کرنے کی سمت قدم تصور کر رہے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف اقلیتی نمائندوں نے حکومت اور سیکورٹی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے بیانات اور مظاہروں کو قانون کے دائرے میں رکھتے ہوئے فوری کارروائی کریں اور مذہبی منافرت کو ہوا دینے والوں کے خلاف مؤثر تحقیقات کروائیں۔

قانون دانوں اور تجزیہ کاروں کا مؤقف ہے کہ آئین و قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کے تحت مذہبی آزادی اور اقلیتی تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے اور حکومت کو ایسے تمام اقدامات سے باز رکھنا چاہیے جو فرقہ وارانہ تقسیم کو ملک میں مزید گہرا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز
  • مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی نے بھارت میں فرقہ واریت میں خطرناک اضافہ کر دیا
  • نریندر مودی ووٹ چوری کرکے بھارت کے وزیراعظم بنے ہیں، راہل گاندھی
  • بھارت کی جنگی تیاریوں کے مقابلے میں ہماری عسکری تیاریاں جدید ہیں: دفتر خارجہ
  • بھارت کی جنگی تیاریوں کے مقابلے میں پاکستان کی عسکری تیاریاں جدید ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • افغانستان سے پھر فائرنگ، پاکستان کامؤثرجواب
  • بھارتی افواج کی مشترکہ جنگی مشق ’’ایکسر سائز تریشول‘‘
  • پاک افغان مذاکرات ناکام، دراندازی ہوئی تو فوجی آپشن آخری حل ہوگا، خواجہ آصف
  • بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج انتخابات کا پہلا مرحلہ
  • فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا