کوئی بیرونی دباؤ قبول نہیں، خواجہ آصف: چھیڑا تو گھس کر ماریں گے، اعظم نذیر
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کوئی بیرونی دباؤ قبول نہیں کرے گا، قوم مطمئن رہے، جواب دینے کے لیے 200 فیصد تیار ہیں، پاکستان اپنی جوابی کارروائی میں بھارت کے سویلینز کو نشانہ نہیں بنائے گا، ہم صرف فوجی تنصیبات پر حملے کریں گے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا بھارتی میڈیا میں جھوٹ کا سیلاب آیا ہوا ہے، بھارت نے جس طرح ذلت اٹھائی، انہوں نے اپنے عوام کو مطمئن کرنا ہے۔ بھارت اپنے عوام کو یہ تو نہیں بتائے گا کہ سب جگہ ہمیں مار پڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا اسرائیل اور بھارت کا اتحاد فطری ہے، دونوں اسلام مخالف ہیں، ان کی اسلام دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ دوست ملک کھل کرپاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، ترکیہ اور آذربائیجان نے کھل کر پاکستان کی حمایت کی ہے، بھارت کے قریب ترین حلیف بھی اس کاساتھ نہیں دے رہے، پاک فوج لائن آف کنٹرول اور سرحد پر دشمن کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا مسلح افواج کی بھرپور جوابی کارروائی اس وقت بھی جاری ہے، ہم اس قت دنیا کے تمام ضروری ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا سفارتی کوششوں کو مزید تیز کرکے مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس اور اسکے طلبہ ہماری ثانوی دفاعی لائن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کل سے شروع کیے گئے ڈرون حملے ہماری اہم لوکیشنز لینے کیلئے کیے گئے تھے، ڈرون حملوں کو انٹرسیپٹ اس لیے نہیں کیا گیا تاکہ ہماری لوکیشنز ٹریس نہ ہوں، جب ڈرونز مناسب فاصلے پر آئے تو انہیں مار گرایا۔ وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہمارے جوانوں نے اپنے معصوم شہریوں کی شہادت کا بدلہ انکے فوجی ٹھوک کے دیا ہے، سفید جھنڈے ایسے ہی نہیں لہرائے جاتے، انہوں نے اپنے فوجیوں کی لاشیں اٹھائی ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت کے انشاء اللہ ٹکڑے ہوں گے اورمودی ہی کے ہاتھوں ہونگے۔ بھارت نے ڈرون بھیجے کیونکہ انکے پائلٹس کو پاکستان آنے میں ڈر لگتا ہے‘ دشمن کو جواب جو تین روز قبل دیا گیا اب اس سے بڑھ کر ہوگا۔ پاکستان کسی ملک کے خلاف جارحانہ رویہ رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتا مگر کسی نے ہمیں چھیڑا تو گھس کر ماریں گے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا موجودہ حالات میں سفارتی کوششوں سے مطمئن نہیں ہوں، پاک افواج بہادری کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ بھارت نے ہماری مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا، کل جمعے کو ہم نے ملک بھر میں یوم دفاع وطن منانے کا فیصلہ کیا۔ کل11مئی کو پشاور اور 15مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا جس میں پاکستان کے مؤقف کو اُجاگر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا افواج پاکستان کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں، فوج سے گلے ہیں لیکن جب وطن عزیز کا معاملہ آئے گا تو وہ ہمیں دو قدم آگے پائیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ بھارت ہمارے خلاف اسرائیلی ہتھیار استعمال کر رہا ہے، وقت آگیا ہے کہ ہم ان دونوں کے خلاف ایک ہی لب ولہجہ اختیار کریں۔ وفاقی وزیر ریلوے محمدحنیف عباسی نے کہا ہے کہ پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور کسی بھی جارحیت پر دشمن کو دندان شکن جواب دیں گے۔ گجرات کے قصائی نے صرف مسلمانوں کے خون سے ہاتھ نہیں رنگے بلکہ دیگر اقلیتوں کا بھی خون بہارہا ہے۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد ہے، ہم نے بھارتی سندور کو ان کیلئے تندور بنایا ہے۔ سرحدوں کے دفاع اور ملکی سالمیت کیلئے پوری قوم متحد ہے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت کے ذریعہ خطہ میں بالادستی چاہتا ہے مگر بھارت کے ان عزائم کو کا میاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ پاکستان کے میڈیا نے بہترین کردار ادا کرکے بھارتی پراپیگنڈا کا بھرپور جواب دیا ہے۔ دونوں ایوانوں میں پاکستان اور ملک کی سلامتی اور تحفظ کی بات کی گئی ہے۔ یہ پیغام پوری دنیا کو گیا ہے کہ پاکستان اور پوری قوم متحد ہے اور قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا پاکستان کے بھارت کے کے ساتھ
پڑھیں:
27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،فی الحال کوئی بات نہیں کرسکتے،فضل الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا، 26 ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔
جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت 35شقوں سے دستبردار ہوئی۔ 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔ اگر 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27 ویں آئینی ترمیم میں پاس ہوئی تو اسے آئین اور پارلیمنٹ کی توہین سمجھا جائے گا۔
فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مسودہ سامنے آنے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ 27 ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قبول نہیں۔ اگر صوبوں کے اختیارا ت میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔صوبوں کے اختیارات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے کمی نہیں۔جے یو آئی چاہتی ہے صوبے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کو کبھی بھی عوام کا نمائندہ نہیں کہا۔ کھینچ تان کر د و تہائی اکثریت حاصل کی جا رہی ہے اس سے نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے26ویں آئینی ترمیم پر حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔ 26 ویں آئینی ترمیم پر تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی، کئی نکات مرضی سے26ویں آئینی ترمیم میں شامل کروائے۔ سود کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آرہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا ، ٹھیک کرنے کے لیے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔