مودی کی ساکھ بچانے کیلئے پنجاب کی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، بھارتی سکھ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارتی جارحیت کے بعد بھارت کے سکھوں نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان پر الزام تراشیوں اور نریندر مودی کی ساکھ بچانے کے لیے پنجاب کی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ذرائع نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے جعلی میزائل حملوں کے لیے پنجاب کی سرزمین کا انتخاب کیا، جس پر بھارت کے سکھوں نے مودی کی چالبازی اور جھوٹے حملوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سکھوں نے دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مودی کی جھوٹی سازشیں بے نقاب کریں گے، پاکستان پر الزام تراشیوں اور مودی کی ساکھ بچانے کے لیے پنجاب کی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
سکھ رہنماؤں نے مودی کے جنگی عزائم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مودی کو فالس فلیگ کے لیے پنجاب کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، مودی اپنے مذموم عزائم اور بین الاقوامی سطح پر اپنی ساکھ بچانے کے لیے ہماری زمین استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پنجاب کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی تو سخت ردِعمل ہوگا، ہم مودی حکومت کے فالس فلیگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔
دفاعی ماہرین نے بتایا کہ بھارتی سکھوں نے مودی کے من گھڑت بیانیے کو مسترد کر دیا ہے، بھارتی پنجاب کے سکھ بھی جان چکے ہیں کہ مودی اپنے مذموم مقاصد کے لیے پنجاب کی سرزمین استعمال کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے پنجاب کی سرزمین استعمال ساکھ بچانے سکھوں نے مودی کی کہا کہ
پڑھیں:
مودی راج، 11 سالوں کا دورِ اقتدار، جھوٹ اور فریب کی بنیاد پر قائم
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2025ء) مودی حکومت کے 11 سالہ دور اقتدار کو نااہلی، جھوٹ، فریب اور حقائق کو چھپانے کی حکمرانی قرار دیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی کی قیادت میں سچائی، احتساب اور شفافیت غائب ہو چکی ہے، جبکہ حکومت کے دعوے صرف فوٹو شوٹس اور جھوٹے اشتہارات تک محدود ہیں۔گزشتہ چند برسوں میں احمد آباد میں ہونے والے طیارہ حادثے میں 270 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، لیکن مودی سرکار کی جانب سے نہ تو مناسب جوابدہی ہوئی اور نہ ہی اس واقعے پر کوئی ٹھوس کارروائی کی گئی۔ اس کے باوجود نئے ایئرپورٹس کے افتتاحی تقاریب جاری ہیں، حالانکہ DGCA میں 48 فیصد اور دیگر ایوی ایشن اداروں میں 37 فیصد آسامیا ں خالی ہیں، جس سے بھارتی سول ایوی ایشن کا نظام شدید عملے کی کمی کا شکار ہے۔(جاری ہے)
2017 سے 2022 کے درمیان بھارت میں 244 بڑے ریلوے حادثات ریکارڈ کیے گئے، مگر حکومت کی توجہ صرف نئی ٹرینوں کی افتتاحی تقریبات پر رہی۔ عوامی سطح پر شائننگ انڈیاکا دعویٰ کیا جاتا ہے، مگر حقیقت میں بھارت بھوک، غربت اور افلاس کے گہرے بحران میں مبتلا ہے، جہاں ہنگر انڈیکس میں بھارت کا نمبر 127 میں سے 105 ہے۔
مودی نے 2016 میں نوٹ بندی کو ماسٹر سٹروک قرار دیا تھا، مگر آج تک اس کا کوئی شفاف آڈٹ نہیں ہوا۔ سوالات اٹھانے والے کو’غدار‘ قرار دیا جاتا ہے، اور بھارت صحافتی آزادی کے حوالے سے دنیا میں 151 ویں نمبر پر آ چکا ہے۔ گودی میڈیا صرف جھوٹ اور پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہے۔کورونا وباء کے دوران بھارت میں صرف لوگ نہیں بلکہ سچ بھی دفن ہوا۔ خاص طور پر گجرات میں اموات سرکاری گنتی سے 33 گنا زیادہ ثابت ہوئیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران چھوٹی صنعتوں کی بندش اور مزدوروں کی بے روزگاری پر حکومت نے پارلیمنٹ کو آج تک کوئی تفصیل نہیں دی۔پلوامہ حملے میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے باوجود چھ سال بعد بھی انصاف یا سچائی منظر عام پر نہیں آئی، اور اس واقعے کو مودی نے اپنی سیاسی چمک کے لیے استعمال کیا۔ کمبھ میلہ بھگدڑ میں ہونے والی اموات پر بھی حکومت نے عوام کو گمراہ کیا۔ بھارتی حکومت نے 37 اموات کا اعتراف کیا، جبکہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 82 افراد ہلاک ہوئے تھے۔مودی حکومت کی سفارتی ناکامیاں بھی عیاں ہو چکی ہیں، کینیڈا کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں اور نجر قتل کے معاملے پر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر مودی کا دور بھارت کی ناکامی کا دور ثابت ہو رہا ہی