ہم اگلے لیول کےلیے بھی تیار ہیں،ہم اپنے گارڈز ڈاؤن نہیں کریں گے: وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم اگلے لیول کےلیے بھی تیار ہیں، اگر بین الاقوامی طاقتیں مداخلت کرتی ہیں تو ہم اس کےلیے بھی تیار ہیں، ہم اپنے گارڈز ڈاؤن نہیں کریں گے، 2 ایٹمی طاقتوں کی جنگ دنیا کےلیے فکر کا مقام ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے دو تین روز میں بھارت نے امن کی بات ضرور کی لیکن جارحیت بھی جاری رکھی، اگر معاملہ بڑھتا ہے تو اس کےلیے بھی ہم تیار ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ تماشبین بھی اس صورتحال میں لپیٹے جائیں گے، خدانخواستہ ایٹمی صورتحال بنی تو پھر تماشبین بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے، جنگ بڑی ہوئی تو پھر اس خطے تک محدود نہیں رہے گی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ معاملے کے اگلے لیول تک جانے کے امکانات کو رد نہیں کرسکتے، میرا تجزیہ ہے ٹرمپ اس خطے میں آنے سے پہلے اس معاملے کا حل چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اب اس معاملے کو سنجیدہ لے گی، ہمارا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے، انٹرنیشنل کمیونٹی نے صرف تماشبینی کی ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اگر ہم یہ ردعمل نہ دیتے تو بھارت نے 2 یا 3 مہینے بعد پھر ہم پر چڑھائی کر دینی تھی، ہم نے بھارت کو روکا ہے، بھارت کو پتا لگنا چاہیے کہ پاکستان برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نور خان بیس پر ایک گاڑی کے سوا کسی اور جگہ کوئی نقصان نہیں ہوا، نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہو رہا، ساڑھے 8 بجے وزیراعظم نے ایک میٹنگ بلائی ہوئی تھی، اس میں وزیراعظم نے کہا کہ ساری لیڈرشپ سے بات کرنا چاہتا ہوں، یہ بھی یکجہتی کا ایک پیغام ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر دفاع کےلیے بھی نے کہا کہ تیار ہیں
پڑھیں:
سپریم کورٹ: 26ویں ترمیم پر فل کورٹ تشکیل کے معاملے میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کی درخواست کیوں واپس کی؟
سپریم کورٹ نے 26ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ تشکیل کے لیے مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے دائر درخواست پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے اسے واپس کردیا۔
عدالتی اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی، تاہم اس میں عوامی اہمیت کے کسی معاملے کی نشاندہی نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: مصطفیٰ نواز کھوکھر کی ممکنہ سیاسی جماعت میں کون شامل ہوں گے؟
اعتراضات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انفرادی شکایت کو 184(3) کے تحت نہیں لایا جا سکتا اور درخواست گزار عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔ جبکہ ایک ہی درخواست میں متعدد استدعائیں کی گئی ہیں، جو قابلِ سماعت نہیں۔
واضح رہے کہ مصطفی نواز کھوکھر نے اپنی درخواست میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے 31 اکتوبر کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں ترمیم سپریم کورٹ مصطفیٰ نواز کھوکھر