پاک فضائیہ کی جانب سے تباہ کئے گئے بھارتی دفاعی نظام ایس 400 کی اہمیت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ادھم پور، آدم پور اور شیر کوٹ ایئر بیسر سمیت ایئر فیلڈز کو تباہ کیا اور ملٹری چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پاکستان نے بھارتی ریاست مہاراشٹرا کی الیکٹرک کمپنی پر سائبر حملہ کر کے بجلی کا نظام مکمل طور پر جام کر دیا اور ملٹری سیٹلائٹ کو بھی جام کر دیا۔ اس کے علاوہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات میں پاکستانی ڈرونز کئی گھنٹوں تک پرواز کرتے رہے۔ پاکستان نے بھارت کی بٹھنڈا اور سرسہ ایئر فیلڈز بھی تباہ کر دیا جبکہ اڑی سپلائی ڈپو کو تباہ کر ڈالا۔
پاک فضائیہ کی جانب سے بھارت کو سب سے بڑا جھٹکا بھارت کے فضائی دفاعی نظام ایس 400 کو تباہ کر کے دیا گیا۔پاکستانی فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے اپنے ہائپر سونک میزائل سے ایس 400 کا ایئر ڈیفنس سسٹم مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
ایس 400 کی اہمیت:ایس 400 روس کا تیار کردہ فضائی دفاعی نظام ہے جسے بھارت نے 2018 میں خریدا تھا، بھارتی عوام کو ایس 400 فضائی دفاعی نظام پر بہت زیادہ غرور تھا کہ ہمارے پاس ایسا فضائی دفاعی نظام موجود ہے جو پاکستان سے آنے والے میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایس 400 ایک ہی وقت میں 300 ٹارگٹ کو ٹریس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایک ہی حملے میں 36 ٹارگٹ کو تباہ کر سکتا ہے یا انہیں انگیج کر سکتا ہے۔
ایس 400 ایئر کرافٹ، کروز میزائل، بیلسٹک میزائل اور ان ڈرونز کو نشانہ بنا سکتا ہے، یہ دفاعی نظام 4.
بھارت نے 3 ایس 400 سسٹم نصب کر رکھے ہیں اور پاکستانی فضائیہ کی جانب سے تباہ کئے گئے ایک ایس 400 کی مالیت لگ بھگ 1 اعشاریہ 5 بلین ڈالر ہے۔
آپریشن بیان مرصوص نے دشمن کو دہلا دیا، بھارتی سٹاک مارکیٹ کو بڑا دھچکا
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فضائی دفاعی نظام کو تباہ کر سکتا ہے کر دیا
پڑھیں:
بھارت نے پاکستان کو ایشیا ہاکی کپ سے باہر کرکے بنگلہ دیش کو شامل کرلیا گیا
بھارت میں کھیلوں کو سیاست کی نذر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ پیش رفت میں ایشیا ہاکی کپ سے پاکستان کو باہر کر دیا گیا اور اس کی جگہ بنگلہ دیش کو شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ بھارتی ریاست بہار کے شہر راجگیر میں 29 اگست سے 7 ستمبر تک منعقد ہونا ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے ایشین ہاکی فیڈریشن کو ایک خط کے ذریعے موجودہ جنگی حالات کے پیش نظر ٹیم کو بھارت بھیجنے سے متعلق سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا تھا۔ پی ایچ ایف نے واضح کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم کی شرکت حکومت کی اجازت اور سیکیورٹی وفد کی رپورٹ سے مشروط ہے، جس نے بھارت جا کر سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینا تھا۔
تاہم اے ایچ ایف نے میزبان بھارت کے دباؤ میں آکر پاکستان کو باہر کر کے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو ٹورنامنٹ میں شامل کر لیا۔
موجودہ کشیدہ حالات، بھارتی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے اور آر ایس ایس کی دھمکیوں کے باعث پاکستانی ٹیم کو حکومتی اجازت کے بغیر بھارت بھیجنا ممکن نہیں تھا۔ ویزوں کے اجرا اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جانا تھا۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ انڈین ہاکی فیڈریشن کے حکام نے پاکستان کی عدم شرکت کی تصدیق کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کسی متبادل مقام پر منتقل کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
اس ساری صورتحال کے باعث بھارت میں ہونے والے جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کی شرکت اب غیر یقینی ہو چکی ہے۔