بھارت ناکام ہو گیا، پاکستانی افواج فاتح بن کر ابھریں، برطانوی صحافی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بی بی سی کے جنوبی ایشیا کے ریجنل ایڈیٹر امبراسن ایتھیراجن کے مطابق چار روزہ کشیدگی کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بڑا تصادم وقتی طور پر ٹل گیا ہے اور اس میں امریکہ نے ایک بار پھر دونوں حریف ممالک کے درمیان ثالثی کا اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے تجزیے کے مطابق اس حالیہ تنازعے میں بھارت فیصلہ کن کارروائی میں ناکام رہا، جبکہ پاکستانی افواج نے کامیابی کے ساتھ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے خود کو ایک فاتح قوت کے طور پر منوایا ہے، اور پاکستانی عوام بھی اپنی فوج کے ساتھ مکمل طور پر متحد نظر آئی۔
سیز فائر کے بعد پاکستان اور انڈیا اپنی بیرکس میں واپس جا کر اس تنازع میں ہونے والے اپنے اپنے فائدے اور نقصانات کا حساب کتاب کر رہے ہوں گے، جبکہ صدر ٹرمپ ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے ممکنہ طور پر خود کو ایک عالمی امن ساز (پیس میکر) کے طور پر پیش کریں گے۔ اور اس پیش رفت کی بنیاد پر ٹرمپ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو اپنی پہلی بڑی سفارتی کامیابی کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔
پاکستانی فوج اپنے ملک کی عوام کو بتا سکتی ہے کہ وہ کس طرح انڈیا کی جارحیت کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ایک طرح سے پاکستانی افواج اس تنازعے میں ایک اور فاتح کے طور پر ابھری ہیں کیونکہ بظاہر پورا ملک اور اس کی عوام اُن کے پیچھے کھڑے ہیں۔
یاد رہے کہ صرف دو سال قبل ابق وزیراعظم عمران خان کے حامیوں کی جانب سے پاکستانی فوج کے خلاف مظاہرے کیے گئے تھے۔
تو انڈیا کے لیے اس میں کیا سبق ہے؟
انڈیا ایک بار پھر یہ دلیل دے سکتا ہے کہ اس نے پاکستان کے ایٹمی ڈیٹرنس کے باوجود پاکستان کے اندر دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔
مجموعی طور پر دہلی کو یہ احساس بھی ہو سکتا ہے کہ ان کے پرانے حریف کی فضائی طاقت اس کی سوچ سے کچھ زیادہ ہے، اور انڈیا نئے ہتھیاروں کے حصول پر اربوں خرچ کرنے کے باوجود فیصلہ کُن ضرب لگانے میں ناکام رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات ناکام؛ طالبان کے رویے پر ثالث بھی مایوس ہو گئے، خواجہ آصف
اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں اور طالبان کے رویے کی وجہ سے ثالث بھی مایوس ہو گئے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مذاکرات ختم ہوچکے ہیں اور اس وقت پاکستانی وفد وطن واپس روانہ ہوچکا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اب مذاکرات کے اگلے مرحلے کا بھی کوئی امکان نہیں رہا کیونکہ اس عمل میں شریک ثالث ممالک نے بھی طالبان کے غیرلچکدار رویے کے باعث اپنے ہاتھ کھینچ لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا وفد خالی ہاتھ واپس آیا ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ثالثوں کو بھی اب افغان قیادت سے کوئی امید باقی نہیں رہی۔
وزیرِ دفاع نے ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے خلوص نیت سے ثالثی کا کردار ادا کیا اور پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی، تاہم افغان وفد مذاکرات کے دوران محض زبانی یقین دہانیوں پر اصرار کرتا رہا جب کہ پاکستان نے تحریری معاہدے پر زور دیا، جسے طالبان نے ماننے سے انکار کردیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ثالثوں نے اگر ذرا بھی امید ظاہر کی ہوتی تو ہم مذاکرات جاری رکھتے، لیکن اب نہ صرف بات چیت ختم ہوچکی ہے بلکہ ثالث بھی مایوس ہو کر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگر افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی ہوئی تو اس کا مؤثر اور سخت جواب دیا جائے گا، تاہم جب تک افغانستان کی جانب سے سیزفائر برقرار ہے، پاکستان بھی امن کی پالیسی پر قائم رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز استنبول میں پاک افغان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ شروع ہوا تھا جو کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ڈیڈلاک کا شکار ہو کر ختم ہوگیا۔