اسرائیل و امریکہ کے باہمی تعلقات "بدترین مرحلے" میں ہیں، اویگڈور لائبرمین
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
غاصب اسرائیلی رژیم کے سابق وزیر جنگ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کیساتھ نیتن یاہو کابینہ کے تعلقات اسوقت دوطرفہ تعلقات کی پوری تاریخ میں "بدترین صورتحال" سے دوچار ہیں! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی انتہا پسند سیاسی جماعت "اسرائیل ہمارا گھر" (Yisrael Beiteinu) کے سربراہ اور سابق وزیر جنگ اویگڈور لائبرمین نے نیتن یاہو کابینہ کی پالیسیوں کے نتیجے میں اسرائیل و امریکہ کے باہمی تعلقات میں انتہائی گراوٹ پر شدید تنقید کی ہے۔ اس بارے اسرائیل چینل 12 کے ساتھ گفتگو میں اویگڈور لائبرمین کا کہنا تھا کہ جو شخص یہ بھی نہیں جانتا کہ 1 سال اور 7 ماہ بعد بھی حماس کو کس طرح سے شکست دینی ہے، وہ 17 سال بعد بھی اس گروہ کو شکست نہیں دے سکے گا!!
سابق اسرائیلی وزیر جنگ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ اسرائیل و امریکہ کے باہمی تعلقات، اپنی پوری تاریخ میں، کبھی اس حد تک گراوٹ کا شکار ہوئے ہوں! اویگڈور لائبرمین نے دہائی دیتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں (امریکیوں) نے ہماری جانب توجہ دیئے یا ہمیں بتائے بغیر ہی نہ صرف "یمن کے ساتھ جنگ بندی" کا معاہدہ کر لیا ہے بلکہ امریکہ، "ایران کے ساتھ مذاکرات" میں بھی یہی کچھ کر رہا ہے!!
اپنی گفتگو کے آخر میں غاصب و سفاک اسرائیلی فوج میں الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں کی جبری فوجی خدمات سے متعلق بحران کے بارے لائبرمین کا کہنا تھا کہ تمام حریدیوں کا فوج میں خدمات کے لئے حاضر ہونا ضروری ہے، اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں تو وہ ووٹ دینے، ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے یا طالب علم ہاسٹل میں رہنے اور دیگر مراعات سے بھی محروم ہو جائیں گے!!
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حماس ناقابل شکست ہی نہیں گوریلا جنگ میں کامیاب بھی ہے، نیویارک ٹائمز
نیویارک ٹائمز نے سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حماس کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے برسوں کی لڑائی درکار ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے غزہ میں حماس کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ گروپ (حماس) نہ صرف شکست سے دوچار نہیں ہوا ہے بلکہ اب بھی غزہ میں گوریلا سرگرمیوں کے ساتھ سرگرم ہے، حالانکہ حماس نے اپنی جدوجہد کو ایسے حالات میں جاری رکھا ہوا ہے جب صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی پر دو سالہ جارحیت میں تحریک کی مجاہدین اور قائدین کو شہید اور ان کے ہتھیاروں کے ذخیروں کا ایک بڑا حصہ بھی تباہ کر دیا ہے۔ لیکن حماس کے گوریلا حملوں نے اسرائیل کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔
اخبار کے مطابق اپنی کم تعداد کے باوجود حماس نے اپنے گوریلا حملوں سے اسرائیل کے لیے ایک سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق اس گروپ نے اسرائیلی فوجی گاڑیوں پر دھماکہ خیز مواد نصب کر کے نقصان پہنچایا ہے۔ حالیہ مہینوں میں حماس کے عسکری ونگ نے ایسی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں شہری لباس میں ملبوس جنگجو ٹینکوں، بکتر بند جہازوں اور فوجیوں کے قریب آتے اور تباہ ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ حماس جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جسے بظاہر روکا نہیں جا سکتا، حالانکہ اسرائیلی حکام نے ابتدائی طور پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس گروپ کو تباہ کر سکتے ہیں۔
غزہ پر بھرپور حملے شروع کرنے سے پہلے، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ حماس کو شکست دے سکتے ہیں، یہ دعویٰ ہے وہ پوری جنگ کے دوران بارہا کر چکے ہیں۔ لیکن عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی نئی کارروائی سے حماس کو کوئی فیصلہ کن دھچکا پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔ نیویارک ٹائمز نے سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حماس کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے برسوں کی لڑائی درکار ہوگی۔ نیتن یاہو نے جنگ کے خاتمے کے لیے اصول طے کیے ہیں، جس میں حماس کی طرف سے مؤثر ہتھیار ڈالنا بھی شامل ہے، اور انہوں نے طاقت یا مذاکرات کے ذریعے ان مقاصد کو حاصل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
تاہم حماس نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنگ کو اپنی شرائط پر ختم کرنے یا آخری گولی تک لڑنے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچ جائے گی۔ حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ کے مستقل خاتمے، اسرائیلی افواج کے انخلاء اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیل اور حماس کے نمائندوں کے درمیان جنگ بندی کے کئی دور مذاکرات کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کو روکنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں نے اس اقدام کی وجہ نیتن یاہو کی ’’سیاسی بقا‘‘ کی کوششوں کو قرار دیا ہے۔