غاصب اسرائیلی رژیم کے سابق وزیر جنگ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کیساتھ نیتن یاہو کابینہ کے تعلقات اسوقت دوطرفہ تعلقات کی پوری تاریخ میں "بدترین صورتحال" سے دوچار ہیں! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی انتہا پسند سیاسی جماعت "اسرائیل ہمارا گھر" (Yisrael Beiteinu) کے سربراہ اور سابق وزیر جنگ اویگڈور لائبرمین نے نیتن یاہو کابینہ کی پالیسیوں کے نتیجے میں اسرائیل و امریکہ کے باہمی تعلقات میں انتہائی گراوٹ پر شدید تنقید کی ہے۔ اس بارے اسرائیل چینل 12 کے ساتھ گفتگو میں اویگڈور لائبرمین کا کہنا تھا کہ جو شخص یہ بھی نہیں جانتا کہ 1 سال اور 7 ماہ بعد بھی حماس کو کس طرح سے شکست دینی ہے، وہ 17 سال بعد بھی اس گروہ کو شکست نہیں دے سکے گا!!

سابق اسرائیلی وزیر جنگ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ اسرائیل و امریکہ کے باہمی تعلقات، اپنی پوری تاریخ میں، کبھی اس حد تک گراوٹ کا شکار ہوئے ہوں! اویگڈور لائبرمین نے دہائی دیتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں (امریکیوں) نے ہماری جانب توجہ دیئے یا ہمیں بتائے بغیر ہی نہ صرف "یمن کے ساتھ جنگ بندی" کا معاہدہ کر لیا ہے بلکہ امریکہ، "ایران کے ساتھ مذاکرات" میں بھی یہی کچھ کر رہا ہے!!

اپنی گفتگو کے آخر میں غاصب و سفاک اسرائیلی فوج میں الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں کی جبری فوجی خدمات سے متعلق بحران کے بارے لائبرمین کا کہنا تھا کہ تمام حریدیوں کا فوج میں خدمات کے لئے حاضر ہونا ضروری ہے، اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں تو وہ ووٹ دینے، ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے یا طالب علم ہاسٹل میں رہنے اور دیگر مراعات سے بھی محروم ہو جائیں گے!!

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

اسرائیلی جنگی جرائم چھپانے کیخلاف لندن میں بی بی سی کے دفتر کے باہر احتجاج

مظاہرین نے بی بی سی شرم کرو، اسرائیل کو اسلحہ دینا بند کرو، نسل کشی کے خلاف یہودی اور خون آلود بی بی سی جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے بی بی سی پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی رپورٹنگ کے ذریعے اسرائیل کو جواب دہی سے بچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ میں سرگرم فلسطینی حامی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بی بی سی کے ہیڈکوارٹر کے باہر مظاہرہ کیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ برطانوی نشریاتی ادارہ غزہ میں اسرائیلی مظالم اور نسل کشی کو چھپا رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق بی بی سی کی عمارت پورٹ لینڈ پلیس پر ہونے والے اس ہنگامی مظاہرے میں درجنوں مظاہرین شریک ہوئے جنہوں نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور بینرز کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے بی بی سی شرم کرو، اسرائیل کو اسلحہ دینا بند کرو، نسل کشی کے خلاف یہودی اور خون آلود بی بی سی جیسے نعرے لگائے۔ 

مظاہرین نے بی بی سی پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی رپورٹنگ کے ذریعے اسرائیل کو جواب دہی سے بچا رہا ہے اور جنگ زدہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی مکمل حقیقت سامنے نہیں لا رہا۔ فلسطینی فورم ان برٹین کے فارس عامر نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی نے غزہ سے متعلق ایک اہم دستاویزی فلم Gaza: How to Survive a War Zone کو فروری میں نشر ہونے سے روک کر یہ ثابت کیا کہ وہ معلومات فراہم کرنے کے بجائے حقائق کو چھپا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دستاویزی فلمیں بھی مکمل سچ نہیں بتاتیں بلکہ صرف ایک رخ دکھاتی ہیں، لیکن بی بی سی نے وہ بھی روک دی، اس سے صاف ظاہر ہے کہ ان کا مقصد عوام کو آگاہ کرنا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کی ناکہ بندی اور اسرائیلی اہداف
  • اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی خیانت ہے، نبیہ بیری
  • آئی ایس او کا 16 مئی کو یوم مردہ باد امریکہ منانے کا اعلان
  • ٹرمپ کی نیتن یاہو سے ناراضگی، براہ راست رابطہ منقطع کر دیا
  • اسرائیلی جنگی جرائم چھپانے کیخلاف لندن میں بی بی سی کے دفتر کے باہر احتجاج
  • اسرائیل کے خلاف حملے بند نہیں ہوں گے، انصار اللہ
  • غزہ: لوگوں کو ’پھنسانے‘ کے لیے امداد کے استعمال کا اسرائیلی منصوبہ مسترد
  • غزہ: امداد پر اسرائیلی بندش کو 9 ہفتے سے زائد ہوگئے، ورلڈ سینٹرل کچن
  • سعودی عرب نے غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کردیا