عبوری بنگلا دیش حکومت نے بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ پر پابندی لگا دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حسینہ واجد کی جماعت پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی لگائی گئی ہے۔

اس حوالے سے حکومتی مشیر کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ کی سرگرمیاں مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک معطل رہیں گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عبوری حکومت نے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل ایکٹ میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی، ترمیم سے سیاسی جماعتوں اور متعلقہ اداروں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔

دوسری جانب عوامی لیگ نے عبوری حکومت کے اس اقدام کو ناجائز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عوامی لیگ

پڑھیں:

 افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے‘وزارت خارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-01-19

 

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران طالبان وفد نے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی اور غیر سنجیدہ بیانات اور الزام تراشی کے ذریعے ماحول خراب کیا۔ ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور برادر ممالک ترکیہ اور قطر کی میزبانی میں 7 نومبر کو استنبول میں مکمل ہوا۔ بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان، دہشت گردی کے بنیادی مسئلے پر  پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات کے حل کے لیے ترکیہ اور قطر کی مخلصانہ اور مثبت کوششوں کو سراہتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 4 برسوں کے دوران، جب سے طالبان حکومت افغانستان میں برسرِ اقتدار آئی، افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے ان سالوں میں بے پناہ جانی نقصان اٹھانے کے باوجود حد درجہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور جوابی کارروائی سے گریز کیا۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کو توقع تھی کہ وقت کے ساتھ طالبان حکومت اپنی سرزمین سے دہشت گرد حملوں پر قابو پائے گی اور ٹی ٹی پی / فتنہ الہند اور دیگر عناصر کے خلاف عملی اقدامات کرے گی۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ تجارتی، انسانی ہمدردی، تعلیمی اور طبی شعبوں میں تعاون کی راہیں کھولنے کی کوشش کی، مگر اس کے جواب میں افغان حکومت کی جانب سے صرف وعدے اور غیر سنجیدہ بیانات ملے۔ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینا طالبان حکومت کی بنیادی ذمے داری ہے، لیکن اس حوالے سے وہ عملی اور قابلِ تصدیق اقدامات سے گریزاں ہیں  اور غیر متعلقہ موضوعات اٹھا کر اصل مسئلہ دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ اکتوبر 2025 میں پاکستان کا ردعمل اس عزم اور ارادے کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ٹی ٹی پی / فتنہ الہند اور بی ایل اے / فتنہ الاحرار پاکستان اور اس کے عوام کے کھلے دشمن ہیں، اور جو کوئی بھی ان کی پناہ، مدد یا مالی معاونت کرتا ہے، وہ پاکستان کا خیرخواہ نہیں۔ پاکستان امن اور سفارت کاری کا حامی ہے اور طاقت کا استعمال ہمیشہ آخری آپشن سمجھتا ہے، ترکیہ اور قطر کی مخلصانہ تجاویز پر عمل کرتے ہوئے پاکستان نے امن مذاکرات میں شرکت کا فیصلہ کیا۔دوحہ میں پہلے دور کے دوران فریقین کے درمیان بعض اصولی نکات پر اتفاق ہوا اور عارضی فائر بندی پر بھی رضا مندی ظاہر کی گئی، استنبول میں دوسرے دور میں ان نکات پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بات ہونا تھی، لیکن طالبان وفد نے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی اور غیر سنجیدہ بیانات اور الزام تراشی کے ذریعے ماحول خراب کیا۔ دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ‘تیسرے دور میں بھی پاکستان نے مثبت اور تعمیری رویہ اپنایا اور دہشت گردی کے انسداد کے لیے مؤثر نگرانی کے نظام پر زور دیا، لیکن افغان وفد نے غیر متعلقہ الزامات اور دعووں کے ذریعے بات چیت کو بے نتیجہ بنایا۔پاکستان باہمی اختلافات کے حل کے لیے مذاکرات کا حامی ہے، تاہم دہشت گردی کا مسئلہ اولین ترجیح کے طور پر حل ہونا چاہیے، پاکستان کی مسلح افواج اور عوام مل کر اس ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ اور پی پی کا اصلی چہرہ سامنے آ چکا، چودھری اشفاق
  •  افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے‘وزارت خارجہ
  • پنجاب میں سیکیورٹی خدشات برقرار،دفعہ 144 میں مزید7 روز کی توسیع
  • حسینہ واجد کے قریبی ساتھی کی چوری پکڑی گئی، 97 ملین ڈالر منی لانڈرنگ اسکینڈل پر فرد جرم عائد
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع
  • آزادی اظہار و پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی عبوری حکومت سے مذاکرات پر رضامند
  • قوانین کا مقصد عوامی مفاد ہے، سیاسی انتقام کے نکات نکال دیے جائیں گے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • پنجاب میں سیاسی ہلچل: حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ پر بریک تھرو
  • کالعدم ٹی ایل پی کے 177 مدارس اور 330 مساجد تنظیم المدارس کے حوالے کرنے کا معاہدہ طے