پاک فوج نے انڈیا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ’’آپریشن بُنیان مّرصُوص‘‘ سے ثابت ہوگیا کہ پاک فوج سیسہ پلائی دیوار ہے۔ دشمن کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ پاک فوج نے بھارتی تنصیبات کو نیست و نابود کر دیا۔ بھارتی اسلحہ ڈپو تباہ کر دیئے گئے۔ ایئربیسز بھی جل کر راکھ ہوگئے۔ اربوں ڈالر کا ایئر ڈیفنس سسٹم ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ جے ایف 17 طیاروں کی گھن گرج، سپر سونک کے تاک تاک کر نشانے لگائے۔ نئے میزائل الفتح نے بھارت میں تباہی مچا دی۔ پٹھان کوٹ اور اکھنور سمیت 10 بھارتی فوجی اڈے رسوائی کی داستان بن گئے۔ تحریر: تصور حسین شہزاد
انڈیا نے رات کی تاریکی میں حسب روایت پاکستان کے تین علاقوں پر حملہ کر دیا۔ ان میں ایک حملہ کوٹلی آزاد کشمیر کی مسجد بلال پر کیا گیا، دوسرا حملہ مریدکے میں ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ پر کیا گیا، جسے کہا گیا کہ یہ لشکر طیبہ کا مرکز تھا۔ تیسرا حملہ بہاولپور میں احمد پور شرقیہ روڈ پر ایک مدرسے پر کیا گیا۔ ان حملوں میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، ان میں بچے بھی شہید ہوئے۔ ان حملوں کا جواز بتاتے ہوئے انڈیا نے موقف اختیار کیا کہ یہ پہلگام واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کے ٹھکانے تھے، جن پر حملے کرکے پاکستان کو ’’سبق‘‘ سکھا دیا گیا ہے۔ ان حملوں کے بعد بھارت کو جواب دیتے ہوئے پاکستان نے انڈیا کے 2 رافیل طیاروں سمیت 5 طیارے تباہ کر دیئے جبکہ ایک خاتون پائلٹ اب بھی پاکستان کی حراست میں ہونے کی اطلاع ہے۔ اس کے بعد انڈیا نے یہی اکتفا نہیں کیا بلکہ سو سے زائد ڈورنز بھیج کر جنگ کو ایک جدید رخ دینے کی کوشش کی۔ یہ ڈورنز اسرائیل کی جانب سے بھارت کو فراہم کئے گئے تھے۔ پاکستان نے 90 کے قریب ڈرونز گرا لئے، جبکہ ڈرون حملوں میں پاکستان کو کوئی قابل ذکر نقصان نہیں ہوا۔
اس موقع پاکستان نے رات کے اندھیرے میں حملے کا جواب دن کے اجالے میں دینے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان نے ایسا ہی کیا اور اسے راہ ِحق میں فتح بھی نصیب ہوئی، بھارت کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ پاک فوج کی تباہ کن جوابی کارروائی نے قہر ڈھا دیا۔ پاک فوج نے صرف 48 گھنٹوں میں بھارت کیساتھ حساب برابر کر دیا۔ بھارت نے پاکستان کے جوابی وار کی تاب نہ لاتے ہوئے گھٹنے ٹیک دیئے اور امریکی مدد سے سیز فائر کروانے میں کامیاب ہوگیا۔ دونوں ملکوں کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا۔ امریکا کی ثالثی میں بھارت اور پاکستان فوری جنگ بندی پر متفق ہوئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر پیغام میں لکھا کہ دونوں ممالک نے دانش مندی سے کام لیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک میں جنگ بندی ہوگئی ہے۔ اب آئندہ کے معاملات طے کئے جائیں گے۔
’’آپریشن بُنیان مّرصُوص‘‘ سے ثابت ہوگیا کہ پاک فوج سیسہ پلائی دیوار ہے۔ دشمن کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ پاک فوج نے بھارتی تنصیبات کو نیست و نابود کر دیا۔ بھارتی اسلحہ ڈپو تباہ کر دیئے گئے۔ ایئربیسز بھی جل کر راکھ ہوگئے۔ اربوں ڈالر کا ایئر ڈیفنس سسٹم ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ جے ایف 17 طیاروں کی گھن گرج، سپر سونک کے تاک تاک کر نشانے لگائے۔ نئے میزائل الفتح نے بھارت میں تباہی مچا دی۔ پٹھان کوٹ اور اکھنور سمیت 10 بھارتی فوجی اڈے رسوائی کی داستان بن گئے۔ براہموس میزائلوں کا خفیہ ذخیرہ بھی مٹی میں مل گیا۔ اُدھم پور، سرسہ، ہلوارا، مامون اور جموں ایئر فیلڈز برباد ہوگئیں۔ پاک فوج نے ان تمام بیسز کو ٹارگٹ کیا جہاں سے پاکستان کے عوام، ایئر بیسز اور مساجد پر حملے کئے گئے۔ پاک فوج نے راجوڑی میں ملٹری انٹیلی جنس کا تربیتی مرکز تباہ کر دیا۔ بھارتی بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز کے جی ٹاپ بھی ملیا میٹ ہوگیا۔
سورت گڑھ، برنالہ، آدم پور، بھٹنڈہ کے ایئر فیلڈ، اُڑی سپلائی ڈپو کو بھی راکھ بنا دیا۔ سرحدوں پر بھی جم کر لڑائی۔ بھارتی چوکیاں ملیہ میٹ ہوگئیں۔ عبرت کا نشان دشمن کی چوکیوں کی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔ پاک فوج کے جوانوں کے اللہ اکبر کے نعرے۔ وقت اور جگہ کا تعین، پاک فوج نے جو کہا کر دکھایا۔ بھارت کی تباہی پوری دنیا نے دیکھ لی۔ شاہینوں نے بھارت پر ہیبت طاری کر دی۔ مہا راشٹر سمیت کئی شہروں میں سائبر حملے کئے گئے۔ وزیراعظم مودی، ایئرفورس سمیت اہم ویب سائٹس ہیک کر لی گئیں۔ 235 بھارتی پاور سٹیشن بھی تباہ کر دیئے گئے۔ 70 فیصد بھارت میں بجلی بند ہوگئی۔ پاک فوج نے 26 بھارتی اہداف کو نشانہ بنایا۔ بھارتی فوج نے اعتراف کر لیا۔ منہ توڑ جواب ملنے پر بھارت کے چودہ طبق روشن ہوگئے۔ جنگ کا راگ الاپنے والے امن کی بھاشا بولنے لگے۔ حملوں کے خوف سے بھارتی ایئرپورٹ بند رہے۔ بھارتی لوگ گھروں میں دبکے رہے۔
بھارت نے اپنی دُرگت بنتے دیکھ کر فوری طور پر امریکہ اور پاک فوج کے ڈی جی آپریشنز کیساتھ رابطے کئے۔ ان رابطوں میں جنگ بندی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ انڈیا فوج کی ترجمان نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں جنگ بندی کیلئے مشروط آمادگی کا اظہار کیا۔ جو اس جانب واضح اشارہ تھا کہ بھارت پاکستان کے کاری جواب کی تاب نہیں لا پا رہا تھا۔ پاکستانی ہیکرز نے وزیراعظم مودی سمیت بھارت کی بہت سے حساس ویٹ سائٹس کو ہیک کرکے ان کا ڈیٹا ڈیلیٹ کردیا، جنگی میدان کیساتھ ساتھ پاکستان نے بھارت کیخلاف انفارمیشن ٹیکنالوجی کی میدان میں بھی اپنی برتری ثابت کردی۔ یوں ٹرمپ کے مداخلت سے دونوں ممالک جنگ بندی پر رضامند ہوگئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تباہ کر دیئے پاکستان کے پاکستان نے پاک فوج نے نے بھارت بھارت کی کر دیا
پڑھیں:
بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز
ریاض احمدچودھری
شدت پسند مودی حکومت کے دور میں ایک بار پھر مسلمانوں کے قتل و غارت کا بازار گرم ہوگیا، حالیہ ہندو مسلم فسادات نے بھارت میں مذہبی رواداری اور جمہوریت کے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ کانپور سے شروع ہونے والے مذہبی تنازع نے 4 ستمبر کو بڑے فسادات کی شکل اختیار کر لی جسے مبصرین نے "گجرات ٹو” قرار دیا ہے، یہ آگ تیزی سے دیگر ریاستوں میں بھی پھیل گئی۔ فسادات کے دوران پرتشدد جھڑپوں میں متعدد معصوم مسلمان زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں مظاہرین کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت کا ہندوتوا ایجنڈا بھارت کو فاشزم کی تجربہ گاہ میں بدل چکا ہے، نہ صرف اظہارِ رائے بلکہ مذہبی آزادی بھی اب مکمل طور پر ہندوتوا نظریے کی تابع بنا دی گئی ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مودی کی سیاست نے بھارت کو مذہبی منافرت اور ریاستی جبر کے اندھیرے میں دھکیل دیا ہے جس کے نتیجے میں مسلمان مسلسل ظلم و ستم کا شکار ہیں۔
سال 2025ء کی آمد پر بھارتی ریاست منی پور میں خونریزی اور نسلی فسادات کا سلسلہ شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں مسیحی برادری اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ منی پور کے علاقے امپھال میں عسکریت پسندوں نے حالیہ حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں کئی افراد اپنے گھروں کو چھوڑرہے ہیں۔ان حملوں میں عسکریت پسندوں نے جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔ حملوں کے بعد، کوکی قبائل کے افراد نے بھارتی فورسز اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا، اور ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز نے عسکریت پسندوں کی حمایت کرتے ہوئے گاؤں والوں کو لوٹا۔ مقامی رہنماؤں کا الزام ہے کہ مودی سرکار اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے نہتے عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔کوکی قبائل کے افراد نے یہ بھی کہا کہ بھارتی حکومت کی متصبانہ پالیسیوں اور فرقہ وارانہ حکمت عملیوں کے باعث منی پور میں حالات مزید بگڑ چکے ہیں، اور مقامی لوگوں کی جان و مال کو خطرہ لاحق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے اپنے سیاسی مفادات کے لیے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔یہ واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ منی پور میں نسلی اور مذہبی کشیدگی کی صورتحال سنگین ہو چکی ہے۔ بھارتی حکومت کی خاموشی اور عدم مداخلت کی وجہ سے ریاست میں امن و سکون کی فضا متاثر ہو رہی ہے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت سے فوری طور پر مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ اقلیتی برادریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور اس بحران پر قابو پایا جا سکے۔
بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کو منظم طور پر ہوا دینے کے واقعات دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔ امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) سے لے کر گھروں کو بلڈوز کرنے تک؛ 2002 کے گجرات قتل عام سے لے کر 2020 کے دہلی فسادات تک؛ 1992 میں بابری مسجد کی شہادت سے لے کر 2024 میں اس کے ملبے پر مندر کی تعمیر تک؛ گاؤ کے تحفظ کی آڑ میں تشدد اور پر ہجوم تشدد کے واقعات سے لے کر مساجد اور مزارات پر حملے—ہندوستان کا ریکارڈ مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے داغدار ہے۔
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مسلم ثقافت، مذہبی ورثے اور تاریخی شناخت کو نشانہ بنانے کی منظم مہم پر گامزن ہے۔ مودی سرکار کی یہ پالیسیاں بھارت کو ”ہندو راشٹر” میں تبدیل کرنے کے انتہاء پسندانہ ایجنڈے کی عکاس ہیں۔مودی حکومت کے تحت مساجد کی شہادت، تاریخی عمارتوں پر قبضے اور مسلمانوں سے منسوب شہروں کے نام تبدیل کرنے جیسے اقدامات میں تیزی آ گئی ہے، جو بھارتی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت اور سیاسی مفاد پر مبنی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔دی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست اْتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ضلع لکھیم پور کھیری کے علاقے مصطفیٰ آباد کا نام بدل کر کبیر دھام رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مقامی ہندوؤں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مصطفی آباد کا نام کبیر دھام رکھا جائے گا۔یوگی آدتیہ ناتھ کا الزام ہے کہ ماضی میں مسلمان حکمرانوں نے ایودھیا کا نام فیض آباد، اور پریاگ راج کا الہٰ آباد رکھا تھا۔اب مودی حکومت تاریخی مقامات کے نام ہندو مذہب سے منسوب کرنے کی مہم جاری رکھے گی۔آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ فنڈز اب قبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر کے بجائے ہندو عقیدے اور ورثہ کی ترقی کیلئے استعمال ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بی جے پی کی یہ مہم محض شہروں کے ناموں کی تبدیلی نہیں بلکہ بھارت کی مسلم تاریخ اور شناخت کو مٹانے کی سازش ہے۔ مودی کا نعرہ ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس” عملی طور پر ”سب کو مٹاؤ، ایک کا راج” میں بدل چکا ہے۔بھارتی مسلمان، مودی حکومت کی سرپرستی میں ریاستی سطح پر جاری نفرت، انتقام اور فرقہ وارانہ تقسیم کا سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔