کشمیر کا تنازع اب ختم ہوگا؟ امریکی صدر کا حیران کن بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کیا ہزاروں سال سے جاری مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے۔
اپنے حالیہ بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ نہ صرف سفارتی سطح پر تعاون بڑھایا جائے گا بلکہ دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی بہتر کیے جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کو ختم کرنے میں امریکا نے کلیدی کردار ادا کیا اور دونوں ممالک کو ایک میز پر لا کر جنگ بندی پر آمادہ کیا۔ اس حوالے سے ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کی تصدیق کی تھی۔
خیال رہے کہ بھارت کی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے آپریشن "بُنيان مرصوص" کے تحت 10 سے زائد بھارتی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد خطے میں صورتحال خاصی کشیدہ ہو گئی تھی۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب کشمیر کا مسئلہ عالمی توجہ حاصل کر رہا ہے اور اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک اس تنازع کے پرامن حل کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
27ویں ترمیم، اعلیٰ عدالتی اختیارات میں کمی، فوجی ڈھانچے میں تبدیلی، مسودہ سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔حکومت پاکستان نے آئین میں 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ مسودے کے مطابق 27ویں ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔
مسودہ کے مطابق وفاقی آئینی عدالت، آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی، سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر وفاقی آئینی عدالت کو دیے جائیں گے۔ آئین کا آرٹیکل 184ختم کردیا جائے گا، ازخود نوٹس کا اختیار ختم ہو جائے گا، آئینی مقدمات اب سپریم کورٹ نہیں، وفاقی آئینی عدالت سنے گی۔
مسودہ کے مطابق سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت رہے گی، وفاقی آئینی عدالت میں چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی۔ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی حیثیت محدود ہو جائے گی، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کی تقسیم کی تجویز دی گئی ہے۔ آئینی عدالت کے فیصلے ملک کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔
مسودہ کے مطابق فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے، آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ حاصل ہوگا۔
27ویں ترمیم کے ذریعے ججوں کی تقرری کا طریقہ کار بھی بدلا جائے گا، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، تقرری میں وزیراعظم اور صدر کو کلیدی کردار حاصل ہوگا۔ پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار ملے گا، آئین کے آرٹیکل 42، 63A، 175 تا 191میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
مسودہ کے مطابق 27ویں ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی ہوگی۔ ماہرین نے ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ 27ویں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔