گورنر سندھ نے ماؤں کے عالمی دن کو شہداء اور غازیوں کی ماؤں کے نام کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کرتے ہوئے اس دن کو شہداء اور غازیوں کی ماؤں کے نام کردیا۔
ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ تقریب میں ماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جہاں گورنر سندھ نے ماؤں کے ہمراہ کیک کاٹا اور انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔
تقریب کے دوران گورنر سندھ نے کہا کہ "افواجِ پاکستان نے آپریشن 'بُنیانُ الْمَرْصُوص' کی کامیابی سے ثابت کیا کہ وہ دنیا کی بہترین فوج ہے۔" انہوں نے کہا کہ ہماری مادرِ وطن کے ان سپوتوں نے بے مثال قربانیاں دے کر وطن عزیز کو امن و استحکام دیا اور ان کی مائیں ہمارے سر کا تاج ہیں۔
گورنر کامران ٹیسوری نے آپریشن "بُنیانُ الْمَرْصُوص" کی کامیابی پر گورنر ہاؤس میں اظہارِ مسرت کرتے ہوئے افواج پاکستان اور ان کے اہل خانہ کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن نہ صرف ماؤں کی عظمت کا دن ہے، بلکہ اُن عظیم ماؤں کو سلام پیش کرنے کا دن بھی ہے جنہوں نے اپنے بیٹوں کو وطن کے لیے قربان کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ ماؤں کے
پڑھیں:
سانحہ شب عاشور کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں سانحہ شب عاشور کے شہداء کے مزارات پر حاضری دیتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ان شہداء نے حسینیت کی راہ میں اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے سانحہ شب عاشور کے شہداء کی دسویں برسی کے موقع پر شہدائے راہِ حق کے مزارات پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر انہوں نے شہداء کے ورثاء سے ملاقات بھی کی اور ان سے اظہار یکجہتی کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سانحہ شب عاشور کے شہداء نے حسینیت کی راہ میں اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ عظیم قربانیاں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں، ان شہداء کا مشن حسینیت کی سربلندی تھا شہداء کے مقدس مشن کو ہر حال میں آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دس سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی 29 مظلوم شہداء کے ورثاء انصاف کے منتظر ہیں۔ بدقسمتی سے سانحہ میں ملوث تمام دہشت گردوں کو بری کر دیا گیا اور شہداء کا مقدس خون آج بھی انصاف کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یزید وقت یہ سمجھتا تھا کہ بم دھماکے اور دہشت گردی کے ذریعے حسینیت کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے، مگر تاریخ نے ثابت کیا کہ شہداء کا لہو رائیگاں نہیں جاتا۔ آج دس سال گزرنے کے باوجود حسینیت کی صدا اور شہداء کا مشن مزید قوت و توانائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مکروہ عزائم میں ناکام ہو گئے جبکہ شہداء راہِ حق کا پیغام اور مقصد آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ انہوں نے حکومت اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ شہداء کے مقدس خون کا انصاف کیا جائے اور قاتل دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔