پاک بھارت جنگ بندی؛ اسٹاک مارکیٹ میں 9ہزار سے زائد پوائنٹس کی تیزی، تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
کراچی:
پاک بھارت جنگ بندی کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز کاروبار کا آغاز ہوا، اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے تمام سابقہ ریکارڈز ٹوٹ گئے۔
تفصیلات کے مطابق 100 انڈیکس 9929 پوائنٹس کے اضافے سے 117174 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔
کاروبار کے آغاز کے ابتدائی 2منٹ میں ریکارڈ نوعیت کی تیزی پر کاروباری سرگرمیوں کو ایک گھنٹے کے لیے معطل کر دیا گیا۔
پی ایس ایکس ریگولیشن کے مطابق کے ایس ای 30انڈیکس 5فیصد سے زائد بڑھنے پر کاروبار معطل کیا گیا، 9 بجکر 37منٹ پر کاروبار کی معطلی کے بعد 10 بجکر 42منٹ پر کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک گھنٹے کی معطلی کے بعد کاروبار کا آغاز ہوا جس کے بعد بھی تیزی برقرار رہی، 100 انڈیکس 9475 پوائنٹس کے اضافے سے 116650پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں میڈیا سے گفتگو میں عارف حبیب نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا غلط الزام لگایا، بڑا تاثر تھا کہ بھارت خطے کا سپر پاور بننے جا رہا ہے لیکن اب پوری دنیا کو علم ہوگیا ہے کہ پاکستان کی فوج اور عوام کس قدر مضبوط ہیں۔ بھارت نےاپنی عوام کو بھی گمراہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت بہت مثبت اثرات کے ساتھ آگے آیا ہے، پاک آرمی کی استعداد کا پیغام دنیا کو چلا گیا، مسلم ممالک کی آبادیوں کا بڑا انحصار پاکستان پر ہوتا ہے اور مسلمانوں کو ایک بار پھر یقین ہوگیا۔
عارف حبیب نے کہا کہ پاکستان نے انتہائی مہارت سے کامیابی کے ساتھ فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور دنیا بھر میں بھارت کی بہت بدنامی ہوئی۔ پاکستان میں یکے بعد دیگرے اچھی خبریں آئی ہیں، پوری قوم متحد ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بجٹ کے حوالے سے میٹنگ کی ہے، وزیراعظم نےعندیہ دیا ہے کہ صنعت اور تنخواہ دار کو ریلیف دیں گے دنیا کو دکھا دیاپا کستان مضبوط ملک ہے اور چین نے واضح پیغام دیکر پاکستان کا ساتھ دیا۔
عارف حبیب نے کہا کہ پاکستان میں کچھ سیکٹرز انڈر یوٹیلائز ہیں، عام آدمی کو معاشی بہتری کے فوائد جانے چاہیئں۔ اشارے ملتے ہیں کہ آئی ایم ایف کا اعتماد قدرے بہتر ہے اور امید ہے کہ اگلے بجٹ میں بہتری کی جھلک نظر آئے گی۔ دوست ممالک کا اعتماد پاکستان پر بڑھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود کم ہوئی ہے جو 11فیصد پر آگئی ہے، اب ڈالر کی سرمایہ کاری منافع بخش نہیں اور ریئل اسٹیٹ ابھی اتنا متحرک نہیں، اس وقت ایکویٹی سرمایہ کاری بہتر آپشن ہے کیونکہ ایکویٹی مارکیٹ میں ہر سطح کے سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنا ہے اور اس وقت موقع ہے کہ میثاق معیشت کی بات ہو، پاکستان کی سب جماعتوں کی حکومتوں کی پالیسی تقریباً ایک جیسی ہے۔ تمام جماعتیں انجن آف گروتھ پرائیویٹ سیکٹر کو سمجھتی ہیں۔
عارف حبیب نے کہا کہ سیاستدان اختلافات کو ختم کرنے کا رواج پیدا کریں کیونکہ اس وقت اس پوزیشن میں ہیں کہ امید جگائیں، نوجوانوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھے گا اور جلد باور کروا دیں گے کہ پاکستان معاشی پاور بھی ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات 8 مئی کو اسٹاک مارکیٹ میں 6948 پوائنٹس کی بڑی مندی کے باعث کاروبار معطل کر دیا گیا تھا جبکہ جمعے کو بھی مارکیٹ میں اتار چڑھاو رہا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عارف حبیب نے کہا کہ کہ پاکستان پاکستان اس پر کاروبار پوائنٹس کی مارکیٹ میں ہے اور کے بعد
پڑھیں:
میرپورخاص،سندھ ایمپلائز الائنس کی صوبائی دفاتر کی تالابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-11-16
میرپورخاص(نمائندہ جسارت)سندھ ایمپلائز الائنس کی جانب سے صوبائی دفاتر کی تالا بندی ملازمین نے قلم چھوڑ احتجاج کیا ۔تفصیلات کے مطابق میرپور خاص سندھ ایمپلائز الائنس کی کال پر میرپورخاص میں بھی تمام صوبائی دفاتر میں ملازمین کی جانب سے دفاتر کی تالا بندی کرکے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ڈپٹی کمشنر آفس ٹرٹری آفس میونسپل کارپوریشن گسٹا آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے ساتھ دیگر ملازمین تنظیموں کی جانب سے صوبائی محکموں کے تمام دفاتر میں تالا بندی کرکے احتجاجی کیمپ بھی لگائے گئے ہیں جبکہ پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے سول اسپتال کے تمام او پی ڈی کے بائیکاٹ کے ساتھ دیگر ڈپارٹمنٹ میں تالا بندی کی گئی جبکہ ایمرجنسی اور ایمبولینس سروس مریضون کو فراہم کی جارہی ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری دفاتر میں ملازمین کا احتجاج جاری رہے گا میرپورخاص میں بھی 23 ستمبر سے 27 ستمبر تک دفاتر کی تالا بندی کی جائے جبکہ سندھ کے تمام ملازمین 6 اکتوبر کو بلاول ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سندھ کے تمام 40 صوبائی محکموں کے لاکھوں ملازمین اس دشمن پالیسی کے خلاف ہے جبکہ سندھ حکومت نے نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کا نوٹیفکیشن نکالا ہے۔ رہنماؤں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات منظور نا کیے تو 6 اکتوبر کو کراچی بلاول ہاؤس کے سامنے دما دم مست قلندر ہوگا۔