حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں بھارت کو دفاعی، معاشی اور سفارتی سطح پر غیر معمولی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ جہاں ایک طرف پاکستان نے اپنے مؤثر اور ذمہ دارانہ ردعمل سے عالمی برادری کو اپنی امن پسندی اور دفاعی صلاحیتوں کا قائل کیا وہیں بھارت کی عسکری کمزوریوں، اقتصادی نقصانات اور سفارتی تنہائی نے اس کے خطے میں طاقت کے توازن پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

 بھارت کو اس کشیدگی سے مختلف شعبوں میں کتنا نقصان ہوا؟ آئیے جانتے ہیں۔

بھارت کو سفارتی اعتبار سے کتنا نقصان ہوا؟

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سفیر نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھارت اکثر خود حملے کروا کر ان کا الزام پاکستان پر لگا دیتا تھا، لیکن اس بار صورتحال مختلف رہی۔ پہلگام واقعے کے بعد پاکستان نے فوری طور پر نہ صرف اس کی مذمت کی بلکہ شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی بھی پیشکش کی۔ پاکستان نے دنیا بھر کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور خود تحقیقات کریں، کیونکہ پاکستان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ چاہے جوائنٹ انویسٹیگیشن ہو یا تیسرے فریق کے ذریعے انکوائری، پاکستان نے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا غرور خاک میں ملنے پر عوام کی جگہ جگہ ریلیاں، پاک فوج زندہ باد کے نعرے

نغمانہ ہاشمی کے مطابق چونکہ بھارت خود پہلگام حملے میں ملوث تھا، اس لیے وہ کسی قسم کی تحقیق کی اجازت دینے کو تیار نہ ہوا۔ اس کے باوجود بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، جس کے جواب میں پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی کی اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان نہ صرف امن پسند قوم ہے بلکہ اپنی خودمختاری کا دفاع کرنا بھی جانتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سیاسی، سفارتی اور عسکری محاذ پر شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ اس واقعے نے نہ صرف بھارت کے عسکری دعوؤں کو بے نقاب کیا بلکہ اس کی سیاسی حیثیت کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے تمام اسٹریٹیجک شراکت دار جو اسے ایشیا پیسیفک کا تھانے دار بنانے کے خواب دیکھ رہے تھے، اب شکوک و شبہات میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ دنیا نے دیکھ لیا کہ بھارت جدید اسلحہ رکھنے کے باوجود نہ تو مؤثر دفاع کر سکتا ہے اور نہ ہی علاقائی قیادت کا اہل ہے۔ اس صورتحال نے جنوبی ایشیائی ممالک کو بھی حوصلہ دیا کہ وہ بھارت کے دباؤ سے نکلیں اور اپنے فیصلے خود کریں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش جیسے ممالک نے کھل کر پاکستان کے مؤقف کی تائید کی اور سارک کے کسی ایک ملک نے بھی بھارت کی حمایت نہیں کی۔ بھارت کا خواب کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بنے یا اکھنڈ بھارت قائم کرے، اب چکناچور ہو چکا ہے۔ پاکستان آج ایک باوقار، طاقتور اور ذمہ دار ریاست کے طور پر عالمی منظرنامے پر ابھرا ہے، جس کی عسکری صلاحیتیں اور امن پسندی پوری دنیا نے تسلیم کی ہیں۔

دفاعی اعتبار سے بھارت کو کتنا نقصان ہوا؟

دفاعی تجزیہ حارث نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک ذمے دار جوہری ریاست ہونے کا ثبوت دیا ہے جبکہ بھارت نے پروپیگنڈا کی بنیاد پر پاکستان کو زبردستی اس جنگ میں دھکیلا۔

مزید پڑھیے: رافیل طیارے بنانے والی کمپنی کے شیئرز گرگئے

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر پر حملہ کیا گیا اور ہمارے سویلینز کو شہید کیا گیا جس کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے تباہ کیے اور صرف اپنا دفاع کیا۔

حارث نواز نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ کارروائی میں بھارت کو کئی محاذوں پر بھاری نقصان پہنچایا۔ اطلاعات کے مطابق، پاکستان نے بھارت کے اہم فوجی اور دفاعی اثاثوں کو نشانہ بنایا، جن میں اُدھم پور، پٹھان کوٹ، اور سورت گڑھ سمیت متعدد ائیربیسز مکمل طور پر تباہ کر دی گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جدید JF-17 تھنڈر طیاروں نے ہائپر سونک میزائلوں کے ذریعے آدم پور میں بھارت کے قیمتی S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو بھی تباہ کیا جس کی مالیت تقریباً 1.

5 بلین ڈالر تھی۔ اس کے علاوہ رافیک، مگ 29 اور ایس یو 30 ایم کے آئی کا نقصان الگ یے۔ جو انفراسٹرکچر تباہ ہوا ہے وہ الگ ہے۔ بھارت کی ائیر بیسز پر کھڑے طیارے الگ تھے۔ یوں یہ سب ملا کر بھارت کو کئیں سو ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔

رافیل، مگ 29 اور ایس یو 30 کی قیمت کیا ہے؟

رافیل: ایک رافیل کی قیمت تقریباً 100 ملین سے 120 ملین امریکی ڈالر ہے، تاہم، ہتھیاروں، اسپیئرز، تربیت اور انفرا اسٹرکچر سمیت ایک مکمل پیکج کی قیمت 288 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

مگ 29: مگ 29 کے مختلف ورژنز کی قیمتیں مختلف ہوتی ہیں، ایک نئے مگ 29 کی قیمت لگ بھگ 20 ملین امریکی ڈالر تک ہو سکتی ہے۔

سکھوئی ایس یو-30 ایم کے آئی: ایک سکھوئی ایس یو-30 ایم کے آئی کی قیمت تقریباً 50 ملین امریکی ڈالر تک ہو سکتی ہے تاہم اس کا انحصار اس پر ہے کہ وہ کب خریدا گیا اور اس میں کون سی اپ گریڈیشن شامل ہیں۔

بھارت کو معاشی اعتبار سے کیا نقصان ہوا؟

ماہر معاشیات عابد سلہری نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان بھارت کشیدگی کی وجہ سے  حال ہی میں بھارتی اسٹاک مارکیٹس میں زبردست گراوٹ دیکھنے میں آئی، جس کے باعث صرف 2 دنوں میں سرمایہ کاروں کو تقریباً 83 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جوابی فوجی کارروائیوں کے بعد اگلے ہفتے تک یہ نقصان بڑھ کر تقریباً 108 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تاہم بعد میں تھوڑی بہت بہتری دیکھنے میں آئی۔ 9 مئی 2025 کو، نِفٹی 50 اور بی ایس ای سینسیکس میں تقریباً 1.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جس سے 3 ہفتوں سے جاری تیزی کا سلسلہ رک گیا۔ اس گراوٹ نے سرمایہ کاروں کی بے چینی اور خطرات سے بچنے کے رجحان کو ظاہر کیا۔

عابد سلہری نے کہا کہ اسی دوران مختلف شعبوں، خاص طور پر ایوی ایشن کے شعبے کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کی جانب سے بھارتی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کے باعث ان کے آپریٹنگ اخراجات میں ہر ماہ تقریباً 307 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔ اگر یہ صورتحال ایک سال تک برقرار رہی، تو صرف ایئر انڈیا کو ہی لمبے روٹس اور زیادہ ایندھن خرچ ہونے کی وجہ سے 600 ملین ڈالر کا اضافی خرچ برداشت کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے شمالی امریکا، یورپ اور مشرقِ وسطیٰ جانے والی کئی پروازوں کو یا تو تبدیل کیا گیا یا مکمل طور پر معطل کر دیا گیا، جس کی وجہ سے لاگت میں اضافہ اور تاخیر ہوئی۔ پاک بھارت کشیدگی کے بعد ان فضائی مسائل کا اثر نہ صرف ایوئیشن بلکہ سیاحت اور لاجسٹکس سے منسلک شعبوں پر بھی پڑے گا۔

معاشی امور  کے ماہر راجہ کامران کے مطابق حالیہ جنگ میں بھارت کو سب سے بڑا نقصان عالمی سطح پر اپنی ساکھ کھونے کی صورت میں ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کے اینٹی ایئرکرافٹ سسٹم ایس 400 کی تباہی پاک بھارت جنگ کا سب سے بڑا واقعہ قرار

راجہ کامران نے کہا کہ پاکستان نے مؤثر دفاع کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے اور 26 اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جس سے بھارتی فضائیہ کی کمزوریاں عیاں ہو گئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ایس 400 ڈیفنس سسٹم اور براہموس میزائل بھی تباہ کیے، جس سے بھارت کو اربوں ڈالرز کا مالی نقصان ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی ایئربیسز اور زمینی طیاروں کو بھی بھاری نقصان پہنچا، جو تاحال منظر عام پر نہیں آیا۔

راجہ کامران کے مطابق یہ صورتحال بھارتی معیشت کو گہرا نقصان پہنچا سکتی ہے، خصوصاً غیر ملکی سرمایہ کاری اور مینیوفیکچرنگ یونٹس کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی فضائی حدود بند ہونے سے اس کی ایوی ایشن انڈسٹری شدید متاثر ہوئی ہے، کیونکہ متبادل روٹس طویل اور مہنگے ہیں۔

مزید برآں پاکستان کے سائبر حملوں نے بھارت کی آئی ٹی برتری پر سوالات اٹھا دیے ہیں جس سے ان کی اربوں کی آئی ٹی ایکسپورٹس متاثر ہو سکتی ہیں۔ اگر تنازعہ جاری رہا تو دونوں ممالک میں طویل مدتی سرمایہ کاری میں کمی کا خدشہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آپریشن بنیان مرصوص بھارت کا دفاعی نقصان بھارت کا سفارتی نقصان بھارت کا معاشی نقصان پاک بھارت کشیدگی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آپریشن بنیان مرصوص بھارت کا دفاعی نقصان بھارت کا سفارتی نقصان بھارت کا معاشی نقصان پاک بھارت کشیدگی ملین امریکی ڈالر انہوں نے کہا کہ کتنا نقصان ہوا کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان نے بھارت کشیدگی میں بھارت کرتے ہوئے پاک بھارت بھارت کو سے بھارت نے بھارت کے مطابق کہ بھارت بھارت کا بھارت کی بھارت کے ایس یو 30 ڈالر تک سکتی ہے کی قیمت کو بھی کے بعد

پڑھیں:

ایران اسرائیل جنگ بندی میں پاکستان کا کردار مؤثر ثابت ہوا، وزیراعظم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ صورتحال کے خاتمے میں پاکستان نے سفارتی سطح پر نہایت مؤثر اور کلیدی کردار ادا کیا ہے، جس پر ایران نے نہ صرف پاکستان کے کردار کو سراہا بلکہ قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا گیا ہے۔

یہ بات وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں جہاں حکومت کی معاشی ٹیم نے قابلِ تعریف محنت کی، وہیں پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انہوں نے وزیر خزانہ، نائب وزیراعظم، حلیف جماعتوں اور صدر آصف زرداری کے کردار کو بھی سراہا جنہوں نے بجٹ کی تیاری میں بھرپور ساتھ دیا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے دوران پاکستان نے نہ صرف ایران کے مؤقف کی مستقل حمایت کی بلکہ ثالثی کے عمل میں بھی اہم رابطے کیے۔ ایران نے صدر آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا نام لے کر شکریہ ادا کیا۔ ایرانی قیادت نے پاکستان کے تعاون کو خراج تحسین پیش کیا اور اعتراف کیا کہ جنگ بندی میں پاکستان کی حمایت اور سفارتی کوششیں فیصلہ کن ثابت ہوئیں۔

شہباز شریف نے مزید بتایا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر سے بھی براہ راست رابطہ کیا۔ سعودی عرب نے بھی جنگ بندی کے عمل میں مثبت کردار ادا کیا، اور ان کی مشاورت سے خطے میں ایک بڑے تصادم سے بچاؤ ممکن ہوا۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے بتایا کہ امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر نے استنبول میں ایرانی وزیر خارجہ سے تفصیلی ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران علاقائی امن، جنگ بندی اور تعاون کے امکانات پر کھل کر گفتگو کی گئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی آرمی چیف کی صلاحیتوں کو کھلے دل سے سراہا اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں اس موضوع پر بیان ایسے وقت میں دیا جب خطے میں کشیدگی کم ہو رہی ہے اور عالمی قوتیں ایران اسرائیل جنگ کے خطرات کو کم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔

پاکستان کی جانب سے پیش کیا گیا یہ بیانیہ نہ صرف خطے میں اس کی سفارتی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ اسلام آباد اب صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں بھی ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھر رہا ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سفارتی کوششیں اگرچہ خاموش انداز میں جاری رکھی گئیں، تاہم ان کے اثرات بین الاقوامی منظرنامے پر واضح طور پر نظر آئے۔ خاص طور پر ایرانی قیادت کی جانب سے پاکستانی شخصیات کے نام لے کر شکریہ ادا کرنا ایک اہم سفارتی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کے ساتھ جنگ میں 6 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، اسرائیلی مرکزی بینک کا اعتراف
  • ایران اسرائیل جنگ بندی میں پاکستان کا کردار مؤثر ثابت ہوا، وزیراعظم
  • بھارت کیساتھ کشیدگی ، پاکستان کا دفاعی صلاحیت میں اضافے کا بڑا فیصلہ
  • شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی فتح ،بھارت کی شکست
  • ایران اسرائیل کشیدگی اور پاکستان کا تزویراتی تدبر
  • اسرائیل اور ایران کی 12 روزہ جنگ کے دوران دونوں ملکوں نے یومیہ کتنا نقصان اٹھایا؟
  • پاکستان اور ایران نے اپنی طاقت منوائی، خطے میں نیا دفاعی بلاک بنانا چاہیے، حافظ نعیم
  • پاک امریکا معاشی شراکت داری میں اہم پیش رفت، تجارتی معاہدے کی جلد تکمیل پر اتفاق
  • پاکستان کو پائیدار معاشی ترقی کیلئےبرآمدات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،  گوہر اعجاز 
  • 12 روزہ جنگ میں اسرائیلی حملوں میں کتنا نقصان ہوا؟ ایران نے تفصیلات جاری کردیں