کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور تاجر برادری کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے، ڈی جی رینجرز سندھ
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
سائٹ ایسوسی ایشن کے دورے کے موقع پر میجر جنرل محمد شمریز نے کہا کہ صنعتکاروں اور کاروباری حضرات کو بلاخوف و خطر کاروباری سر گرمیاں جاری رکھنی چاہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل محمد شمریز نے کہا ہے کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور تاجر برادری کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے۔ ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل محمد شمریز نے سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کا دورہ کیا اور ایسوسی ایشن کے ممبران سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے پیٹرن اِن چیف زبیر موتی والا اور ممبران نے ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل محمد شمریز کا استقبال کیا۔ ممبران نے حالیہ آپریشن بنیان المرصوص (معرکہ حق) میں شاندار فتح پر تمام دفاعی اور سیکیورٹی اداروں کو مبارک پیش کی اور شہر قائد میں پائیدار امن کے قیام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص پاکستان رینجرز کے کردار اور شہدا کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
ڈی جی رینجرز (سندھ) نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور تاجر برادری کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے، کراچی شہر میں بالعموم اور انڈسٹریل ایریاز میں بالخصوص سیکیورٹی کو مؤثر بنانا پاکستان رینجرز (سندھ) کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صنعتکاروں اور کاروباری حضرات کو بلاخوف و خطر کاروباری سر گرمیاں جاری رکھنی چاہیں۔ ڈی جی رینجرز نے بزنس کمیونٹی کے مختلف خدشات کو پولیس اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پر انڈسٹریز کے ممبران نے کراچی میں امن وامان کی بحالی کے سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات کو سراہا، پاکستان رینجرز (سندھ) کے بحالی امن کے اقدامات میں اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی جی رینجرز ایسوسی ایشن
پڑھیں:
ملکی معیشت ترقی کی راہ پر؛ زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر کے قریب، برآمدات میں نمایاں اضافہ
اسلام آباد:ملکی معیشت ترقی کی راہ پر دوڑنا شروع ہو گئی ہے، جس کا اظہار زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے، برآمدات میں بہتری، بین الاقوامی مالیاتی انضمام اور ہمسایہ ممالک سے تجارتی تعلقات کے فروغ سے ہوتا ہے۔
زرمبادلہ ذخائر 19.73 ارب ڈالر تک پہنچ گئے
پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 12 ستمبر 2025 تک بڑھ کر 19.73 ارب ڈالر کی شاندار سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں 21 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں زرمبادلہ بڑھ کر 14.36 ارب ڈالر ہو گئے جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 34 ملین ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا، جس کے بعد یہ 5.38 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
یہ پیش رفت مالی نظم و ضبط، سرمایہ کاروں کے اعتماد، کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور مؤثر معاشی اصلاحات کا نتیجہ قرار دی جا رہی ہے۔ اس اضافے سے پاکستان کو عالمی معاشی دباؤ کا بہتر مقابلہ کرنے کی صلاحیت ملی ہے اور درآمدات کی ضروریات کی تکمیل آسان ہوئی ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلند ذخائر ادائیگیوں کے توازن پر دباؤ کو کم کرتے ہیں اور پاکستانی روپے کو استحکام فراہم کرتے ہیں۔ ذخائر میں مسلسل اضافہ نہ صرف ملک کی قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے بلکہ دنیا کو پاکستان کی مالی ساکھ کا مثبت پیغام بھی دیتا ہے۔
عرب پلیٹ فارم بُنا سے مالیاتی انضمام
پاکستان نے اپنے ڈیجیٹل ادائیگی نظام کو عرب مانیٹری فنڈ کے بُنا پلیٹ فارم سے منسلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام سے بیرون ملک پاکستانیوں سے ترسیلات زر کی وصولی ممکن ہو سکے گی، تاہم اس نظام کے تحت پاکستان سے باہر رقوم کی منتقلی کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ فیصلہ محفوظ اور دستاویزی ترسیلات کو فروغ دینے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو محفوظ رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔ بُنا پلیٹ فارم ایک جدید سرحد پار ادائیگی کی سہولت فراہم کرتا ہے جو اسٹیٹ بینک کے مالی وژن سے ہم آہنگ ہے۔ اس اقدام سے عرب دنیا کے ساتھ پاکستان کے مالی روابط مزید مضبوط ہوں گے اور اوورسیز پاکستانیوں کو تیز تر اور قابل اعتماد چینل میسر آئے گا۔
ایران۔پاکستان مشترکہ اقتصادی کمیٹی
ایران اور پاکستان کی مشترکہ اقتصادی کمیٹی کا 22واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں توانائی، تجارت، ٹرانسپورٹ اور نجی شعبے کی شمولیت پر زور دیا گیا۔ اجلاس کے ساتھ ساتھ ایک تاریخی بزنس کانفرنس بھی منعقد ہوئی جس میں 150 سے زائد کمپنیوں نے شرکت کی۔
ایرانی کمپنیوں نے توانائی، خوراک، فارما اور انجینئرنگ کے منصوبے پیش کیے جب کہ پاکستانی کمپنیوں نے زراعت، ٹیکسٹائل، ٹرانسپورٹ اور آئی ٹی سیکٹر میں اپنی صلاحیتیں اجاگر کیں۔ دونوں ممالک نے سرحدی انفرا اسٹرکچر، ریل، سڑک اور بندرگاہی منصوبوں پر تفصیل سے بات کی۔
اگرچہ پاکستان اور ایران کے مابین پابندیاں، بینکاری مسائل اور لاجسٹک رکاوٹیں موجود ہیں، مگر دونوں ممالک نے عزم کیا ہے کہ ان رکاوٹوں کو عبور کر کے باہمی تعاون کو فروغ دیں گے۔
ٹیکسٹائل برآمدات میں 9.87 فیصد اضافہ
پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات مالی سال 2025-26 کے ابتدائی 2 ماہ (جولائی-اگست) میں 9.87 فیصد بڑھ کر 3.203 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اس نمایاں اضافے میں نٹ ویئر، بیڈ ویئر، گارمنٹس اور کاٹن یارن کا کلیدی کردار رہا۔
نٹ ویئر برآمدات میں 16.86 فیصد اضافہ ہو کر 958 ملین ڈالر ہو گئیں۔ بیڈ ویئر میں 12.03 فیصد اضافہ ہو کر 565 ملین ڈالر۔ گارمنٹس میں 10.61 فیصد اضافہ کے ساتھ 728 ملین ڈالر۔ کاٹن یارن میں 7.78 فیصد اضافہ ہو کر 119 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔اس کے علاوہ تولیے، مصنوعی ٹیکسٹائل، گوشت اور سی فوڈ کی برآمدات میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سی فوڈ برآمدات 32.05 فیصد اضافے کے ساتھ 46 ملین ڈالر ہو گئیں، تاہم فوڈ گروپ کی مجموعی برآمدات میں 23.46 فیصد کمی دیکھی گئی۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ حکومتی معاشی اصلاحات کے مثبت اثرات ٹیکسٹائل سیکٹر پر مرتب ہو رہے ہیں، جو پاکستان کی معیشت کا ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے۔
زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ، ڈیجیٹل مالیاتی نظام کی جدید کاری، علاقائی معاشی تعاون اور برآمدات کی مضبوطی سمیت تمام عوامل مل کر پاکستان کی معیشت کو مستحکم اور ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے ہیں۔ پاکستان اب عالمی سطح پر ایک زیادہ پُراعتماد اور معاشی طور پر مستحکم انداز سے ابھر رہا ہے۔