کراچی میں یوم آزادی کی رنگا رنگ تقریبات، ایکسپو سینٹر میں معرکہ حق مشاعرہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے بتایا ہے کہ 12 اگست کو ایکسپو سینٹر میں “معرکہ حق” کے موضوع پر مشاعرے کا انعقاد ہوگا، جہاں شہری جشن آزادی کی خوشیاں بھرپور انداز میں منائیں گے۔ نیشنل اسٹیڈیم میں خواتین اور فیملیز کے لیے الگ انکلوژر کا بھی انتظام کیا گیا ہے تاکہ ہر عمر کے لوگ آرام دہ ماحول میں شرکت کرسکیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس میں وزیر بلدیات نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ جشن آزادی کی تقریبات میں بھرپور حصہ لیں اور اس تاریخی موقع کو جوش و خروش سے منائیں۔ انہوں نے کہا کہ 13 اگست کو نیشنل اسٹیڈیم میں سب سے بڑا ایونٹ ہوگا جس میں مختلف ثقافتی اور تفریحی پروگرام شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: معرکہ حق میں بھارت کو شکست کے بعد 14 اگست کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا، عظمیٰ بخاری
سعید غنی نے ماضی کے مشاعروں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ہمیشہ سے مشاعروں کا شہر رہا ہے اور یہ مشاعرہ بھی تاریخ رقم کرے گا۔ انہوں نے حیدرآباد میں رانی باغ میں ہونے والے پروگرام کی تعریف کی اور کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے بڑے کنسرٹس میں شمار ہوگا۔
وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ سندھ کے شہری جشن آزادی کی تقریبات میں بھرپور شرکت کر رہے ہیں اور 12 اگست کو مزار قائد پر رات میں لیزر لائٹ شو کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ اسی دوران فریئر ہال میں 3 روزہ فیملی فیسٹیول بھی جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعید غنی کراچی معرکہ حق یومِ آزادی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی معرکہ حق یوم آزادی معرکہ حق آزادی کی کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان، طالبان دور میں آزادیِ صحافت کا جنازہ نکل گیا
افغانستان میڈیا سپورٹ آرگنائزیشن کے مطابق 2021ء کے بعد سے 539 واقعات ایسے سامنے آئے جن میں صحافیوں پر تشدد، گرفتاریوں اور زبردستی نشر شدہ اعترافی ویڈیوز شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد آزادیِ صحافت بری طرح متاثر ہوئی ہے، جہاں سنسرشپ، گرفتاریوں اور تشدد نے میڈیا کا ماحول مفلوج کر دیا ہے۔ آمو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے دورِ حکومت میں میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں اور پریس فریڈم انڈیکس میں افغانستان کی درجہ بندی مسلسل نیچے جا رہی ہے۔ 2024ء میں افغانستان 180 ممالک میں سے 178ویں نمبر پر آ گیا ہے، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے۔ افغانستان میڈیا سپورٹ آرگنائزیشن کے مطابق 2021ء کے بعد سے 539 واقعات ایسے سامنے آئے جن میں صحافیوں پر تشدد، گرفتاریوں اور زبردستی نشر شدہ اعترافی ویڈیوز شامل ہیں۔ تنظیم کے مطابق، متعدد صحافی اب بھی بے بنیاد الزامات پر طالبان کی قید میں ہیں۔ بین الاقوامی ادارہ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (RSF) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں 12 میڈیا ادارے بند کر دیے گئے، جب کہ خواتین صحافیوں کی 80 فیصد نوکریاں ختم ہو چکی ہیں۔
اقوام متحدہ معاون مشن برائے افغانستان (UNAMA) کے مطابق طالبان نے ٹی وی چینلز پر کسی بھی جاندار کی تصویر دکھانے پر پابندی لگا کر میڈیا کو مزید محدود کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر خبردار کیا کہ افغانستان میں آزادیِ اظہار شدید خطرے میں ہے۔ افغان صحافیوں کا کہنا ہے کہ ملک میں سچ بولنا اب جرم بن چکا ہے، جب کہ خوف اور دباؤ کی فضا میں خاموشی مجبوری بن گئی ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ افغانستان میں آزادیِ صحافت اور اظہارِ رائے کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔