فوجی کارروائیوں کو روکنے سے عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، سنجے راؤت
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ اس سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت ڈونالڈ ٹرمپ کے مشورہ کو قبول کرتے ہوئے جنگ بندی پر راضی ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہونے کے دوسرے روز شیو سینا (ادھو ٹھاکرے) کے ممبر پارلیمنٹ سنجے راؤت نے جنگ بندی پر رضامندی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی ہے۔ سنجے راؤت نے الزام لگایا کہ بھارت نے صرف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دباؤ میں جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی۔ انہوں نے اس فیصلے کے منطقی اور وقت پر سوال اٹھائے، اس سلسلہ میں ٹرمپ کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سنجے راؤت نے کہا کہ اس سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت نے ٹرمپ کے مشورہ کو قبول کرتے ہوئے جنگ بندی پر راضی ہوا ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے سوال کیا کہ بھارت 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے جواب میں دفاعی کاروائی "آپریشن سندھور" کی تکمیل سے پہلے ہی جنگ بندی پر کیوں رضامند ہوگیا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سنجے راؤت نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کی ثالثی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "آپریشن سندھور" اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک ان دہشت گردوں کو ختم نہیں نہیں کیا جاتا، جنہوں نے پہلگام میں حملہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پھر بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے جنگ بندی پر رضامندی پر سوال اٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "مودی بار بار پاکستان میں گھس کر دہشت گردوں کو مارنے کی بات کرتے تھے، یہ مودی کی زبان تھی، لیکن اب وہ زبان کہاں گئی"۔ انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائیوں کو روکنے سے عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان کی طرف بھی اشارہ کیا جس میں انہوں نے جیت کا دعویٰ کیا۔
سنجے راؤت نے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ کیا جنگ بندی کا سہرا امریکہ کو دیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے 26/11 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کی ماضی میں کی گئی تنقیدوں کو یاد دلایا جس میں انہوں نے کانگریس کو امریکی مداخلت پر تنقیدوں کا نشانہ بنایا تھا۔ سنجے راؤت نے اس کے بعد سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے پاکستان کے ساتھ 1971ء کی جنگ کے دوران امریکی مداخلت کے خلاف سخت موقف کو یاد کرتے ہوئے مودی پر زور دیا کہ وہ ایسا ہی عزم ظاہر کریں۔
انہوں نے اس معاملے پر فوری طور پر آل پارٹی میٹنگ طلب کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے پہلگام حملہ متاثرہ خواتین اور بیواؤں کی توہین کا الزام عائد کرتے ہوئے نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے سابق وزرائے اعظم جواہر لعل نہرو، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے خلاف اپنے ماضی کے تبصروں کے لئے نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مشورہ دیا کہ انہیں ان کی قیادت سے سبق سیکھنا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے کہ بھارت ٹرمپ کے
پڑھیں:
اسرائیل کو عالمی قوانین کا پاس نہیں ، اسے لگام ڈالی جائے،ترک صدر
ترک صدر نے مطالبہ کیا ہے اسرائیل کو عالمی قوانین کا پاس نہیں ہے اسے لگام دی جائے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جذباتی خطاب میں صدر طیب اردوان نے کہا غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر خاموش رہنے والے بھی اس گھنائوںے جرم میں برابر کے شریک ہیں،عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کو انسانیت کیلئے سیاہ ترین باب قرار دیاہے ،غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا اسرائیل بے قابو ہوچکا ہے، ہم اس کے جنون کو مزید برداشت نہیں کرسکتے،فلسطینی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے صدر اردوان نے مزید کہا ہے اسرائیل بمباری روک کر انسانی امداد کو بلا رکاوٹ غزہ میں داخل ہونے دے ،ترک صدر نے عالمی برادری کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جارحیت، قحط اور نسل کشی پر خاموش رہے تو یہ سنگین جرم کے مترادف ہوگا،اسرائیل کے قطر میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دوحہ پر یہ حملہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل قابو سے باہرہوچکا ہے،انہوں نے کہا ہے اسرائیل کے غزہ اور شام، ایران یمن اور لبنان پر حملے پورے خطے کے امن کیلئے خطرہ ہیں ،انہوں نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے عالمی قیادت سے کہا اپنے ضمیر سے پوچھیں، یا 2025میں اس بربریت کا کوئی جواز ہو سکتا ہے؟ یہ شرمناک مناظر گزشتہ 23ماہ سے دہرائے جا رہے ہیں،غزہ میں صحافیوں اور امدادی کارکنوں کے قتل پر مذمت کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا اسرائیل کی بمباری میں اب تک 250سے زائدصحافی جان کی بازی ہار چکے ہیں
Post Views: 1