جنگ بندی کے باوجود بھارت کی جانب سے کرتارپور راہداری بند
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
جنگ بندی کے باوجود بھارت کی طرف سے کرتار پور راہداری ابھی تک بند ہے۔
پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھلی ہوئی ہے۔
دربار انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کرتارپور میں مقامی اور بیرونِ ملک سے یاتریوں کی آمد جاری جاری ہے ۔
بھارتی جارحیت کے بعد شکر گڑھ میں واقع کرتار پور راہداری آج تیسرے روز بھی بند ہے۔
انتظامیہ نے کہا کہ گردوارہ دربار صاحب پوری طرح کھلا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی جارحیت کے بعد شکر گڑھ میں واقع کرتار پور راہداری کو بند کر دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت نے کرتار پور راہداری کی خدمات معطل کر دی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کرتار پور راہداری
پڑھیں:
جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل، ظلم و جبر کی داستان آج بھی جاری
اسلام آباد: ریاستِ جونا گڑھ پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو 78 برس مکمل ہو گئے۔
تاریخ کے اس سیاہ باب کی یاد آج بھی مظلوم کشمیریوں اور جونا گڑھ کے عوام کے دلوں پر تازہ ہے، جہاں بھارت نے 1947 میں زبردستی قبضہ کر کے پاکستان سے الحاق کے فیصلے کو پامال کیا۔
تفصیلات کے مطابق ریاست جونا گڑھ نے آزادی کے بعد باقاعدہ طور پر پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا تھا، جس کی منظوری جونا گڑھ اسٹیٹ کونسل نے دی تھی۔ تاہم، بھارتی رہنما سردار ولبھ بھائی پٹیل نے نواب آف جونا گڑھ پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں، مگر ناکامی کے بعد بھارت نے طاقت کے زور پر ریاست پر قبضہ کر لیا۔
تاریخی شواہد کے مطابق بھارتی افواج نے جونا گڑھ میں نہتے مسلمانوں پر مظالم ڈھائے، بڑے پیمانے پر قتل و غارت، خواتین کی عصمت دری اور املاک کی تباہی کی گئی۔ اس کے بعد بھارت نے اپنے قبضے کو جائز ثابت کرنے کے لیے ایک نام نہاد ریفرنڈم بھی کروایا، جسے عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔
ماہرین تاریخ کے مطابق جونا گڑھ پر بھارتی قبضہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ بھارت نے آزادی کے بعد کئی شاہی ریاستوں پر زبردستی تسلط قائم کیا، اور آج بھی یہی ہندو انتہا پسندی پورے بھارت کو نفرت اور جبر کی آگ میں جھونک رہی ہے۔
اقلیتوں کے خلاف مظالم، مسلمانوں پر پابندیاں، اور انسانی حقوق کی پامالی — یہ سب بھارت کی 78 سالہ جابرانہ پالیسیوں کی علامت ہیں، جو آج بھی جاری و ساری ہیں۔