سرحدوں پر بستیوں کی تباہ کاری کا یہ درد انسانی ہے سیاسی نہیں، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ کشمیر کے لوگ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں اور بچوں و خاندانوں کے مصائب کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مقتی نے آج شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کا دورہ کیا اور اس دوران جی ایم سی بارہمولہ میں زخمیوں سے ملاقات کی جو گزشتہ دنوں اوڑی میں پاکستانی گولہ باری سے متاثرہ ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جو سیز فائر ہوا ہے یہ کافی خوشی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا گزشتہ دنوں اوڑی کے علاوہ دیگر مقامات پر جو نقصان ہوا ہے، اس سے غریب عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ ان کی بازیابی کے لئے اب فوری طور پر کام کرے، ہمارے زخمی ہسپتالوں میں پڑے ہیں، ہمارے خاندان پناہ گاہوں میں ہیں اور ہمارے گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کشمیر امن کے لئے پکارتا ہے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کشمیر میں جنگ اور تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ اوڑی کے قریب لائن آف کنٹرول کے دورے سے اپنے تجربے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے گھر بار چھوڑنے پر مجبور خاندانوں اور جاری کشیدگی کی وجہ سے ہونے والے گہرے درد کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں اور بچوں و خاندانوں کے مصائب کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیئے۔ واضح رہے کہ پہلگام حملہ کے بعد بھارت و پاکستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے تاہم اب دونوں ممالک جنگ بندی پر راضی ہوگئے ہیں، جس کے بعد جموں و کشمیر میں عوام نے راحت کی سانس لی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکی قیدی کی رہائی کے ساتھ ہی انسانی امداد غزہ پہنچے گی، حماس
غزہ میں حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ چند روز قبل امریکہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی بنیاد پر طے پایا ہے کہ اسرائیلی امریکی قیدی کی رہائی کے بعد، غزہ کی گذرگاہیں کھول دی جائیں گی اور انسانی امداد عوام تک پہنچے گی۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ چند روز قبل امریکہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی بنیاد پر طے پایا ہے کہ اسرائیلی-امریکی قیدی کی رہائی کے بعد، غزہ کی گذرگاہیں کھول دی جائیں گی اور انسانی امداد عوام تک پہنچے گی۔ فارس نیوز کے مطابق، غزہ میں حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ چند روز قبل امریکہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی بنیاد پر طے پایا ہے کہ اسرائیلی امریکی قیدی کی رہائی کے بعد غزہ کی گذرگاہیں کھول دی جائیں گی اور انسانی امداد عوام تک پہنچائی جائے گی۔ خلیل الحیہ نے آج اتوار کی شام تصدیق کی کہ اس فلسطینی تحریک نے حالیہ دنوں میں امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان مذاکرات کی بنیاد پر حماس، اسرائیلی-امریکی قیدی عیدان الیگزینڈر کو رہا کرے گی، اور اس کے بدلے میں غزہ کی گذرگاہیں کھول دی جائیں گی اور انسانی امداد علاقے میں داخل ہوگی۔ اس سے قبل، صہیونی چینل کان کے سیاسی امور کے رپورٹر سلیمان مسودہ نے خبر دی تھی کہ پس پردہ مذاکرات جاری ہیں اور حماس کو مسلسل اچھے تجاویز موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصر، قطر اور صہیونی حکومت نے حماس کو ایسی تجاویز پیش کی ہیں جن میں زندہ قیدیوں کی رہائی کی پیشکش شامل ہے، اور اس کی ضمانت امریکہ دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تجویز کے مطابق، جنگ بندی کے پہلے دن ہی جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات شروع ہوں گے۔ خلیل الحیہ نے اس بات پر زور دیا کہ حماس فوری طور پر سنجیدہ اور جامع مذاکرات شروع کرنے، جنگ کے خاتمے، قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کے آزادانہ انتظام کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں طویل مدت کے لیے امن اور استحکام کو یقینی بنانا ضروری ہے، اور اس معاہدے میں غزہ کی تعمیر نو اور محاصرے کے خاتمے جیسے نکات بھی شامل ہیں۔ آخر میں، غزہ میں حماس کے سربراہ نے قطر، مصر اور ترکی کی ثالثی کی کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔