شواہد موجود ہیں بھارت نے امریکا سے جنگ بندی کیلئے منت سماجت کی، مسعود خان
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
شواہد موجود ہیں بھارت نے امریکا سے جنگ بندی کیلئے منت سماجت کی، مسعود خان WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سابق صدر آزار جموں و کشمیر مسعود احمد خان کا کہنا ہے کہ شواہد موجود ہیں بھارت نے ہی امریکا کے سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو سے رابطہ اور جنگ بندی کیلئے منت سماجت کی۔
مسعود احمد خان نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کا موقف دنیا میں کسی نے تسلیم نہیں کیا، پاکستان نے کل میدان جنگ میں بری، فضائی اور ٹیکنالوجی میں اپنی اہمیت ثابت کر دی، پاکستان نے جو ٹیکنالوجی رافیل کیلئے استعمال کی بھارت کو اس کا اندازہ بھی نہیں تھا۔سابق صدر آزاد کشمیر کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تجارت بڑھانے کے بیان کا مقصد ہے پاکستان اور بھارت دونوں برابر ہیں، پاکستان نے ثالثی پر امریکا کا شکریہ ادا کیا لیکن بھارت نے ادا نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کیلئے نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے، جنگ بندی ہو چکی ہے اب کچھ عرصے بعد غیر جانبدار جگہ پر مذاکرات ہو سکتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت ملنا چاہیے۔دیکھنا ہوگا کہ بھارت جنگ بندی کے بعد بھارت مذاکرات کیلئے تیار ہے یا نہیں، بھارت کی طرف سے جنگ بندی پائیدار ہے یا نہیں۔ مذاکرات کی میز تک پہنچنے کیلئے بہت سے مراحل طے کرنا ہوں گے۔ پاکستان کا ایک موقف یہ ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ غیر قانونی طور پر معطل کیا۔
مسعود احمد خان نے مزید کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے خود کو عالمی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا، بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا بھی اہم معاملہ ہے، پاک بھارت مذاکرات کیلئے چین سمیت دیگر ممالک کا ثالثی گروپ بنے، یہ مشکل ہے کہ بھارت چین اور دیگر ممالک کے ثالثی گروپ پر تیار ہو۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے اعتبار سے موجودہ صورتحال چین اور پاکستان کی مشترکہ فتح ہے، پاکستان کی دنیا میں اہمیت بڑھی ہے اس کے ساتھ چین کی بھی بڑھی ہے، کسی پیشگی شرائط یا اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے جنگ بندی کی گئی ہے۔ سابق صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اس وقت جنگ بندی کے سوا کوئی بات نہیں ہوئی، ہمیں خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے بھارت سندھ طاس معاہدہ معطلی کا فیصلہ واپس نہیں لے گا، بھارت نے جنوری 2023 میں بھی پیغام بھیجا تھا کہ سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی چاہتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے ثابت کیا جنگیں تعدادسے نہیں جیتی جاتیں، وفاقی وزیر احسن اقبال پاکستان نے ثابت کیا جنگیں تعدادسے نہیں جیتی جاتیں، وفاقی وزیر احسن اقبال بھارت کبھی نہیں چاہتا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھے، سینیٹر شیری رحمان دشمن نے پاکستان کا غلط اندازہ لگایا، بھارت کے ایما پر بلوچستان پر جنگ مسلط کرنے والوں کو بھی سوچنا ہوگا، سرفراز بگٹی نور مقدم قتل کیس،مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر شاہینوں نے گھس کر مارا، اکھنڈ بھارت کا خواب چکنا چور کر دیا، عظمی بخاری جنگ بندی کیلئے جے شنکر اور دوول نے امریکہ سے رابطہ کیا تھا ، بھارتی میڈیا کا بڑا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کیلئے بھارت نے
پڑھیں:
چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کیلئے پارلیمنٹ جانا ہوگا، طارق فضل چوہدری
فائل فوٹووفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کے لیے پارلیمنٹ جانا ہوگا۔
مظفرآباد میں عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے بعد وفاقی وزراء نے میڈیا سے گفتگو کی، اس موقع پر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کا ایجنڈا ہماری سمجھ سے باہر ہے، ایکشن کمیٹی جو میسج دینے کی کوشش کر رہی ہے وہ کشمیری عوام کا نہیں ہے۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایل او سی پر بھارتی حملہ کشمیری عوام نے پاک فوج کے ساتھ مل کر ناکام بنایا، ہم مسئلہ کشمیر کو دنیا میں واضح کرنے کے لیے یہاں پر ہیں، آج وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ میں مسلم امہ کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ مذاکرات کی بات کرنا چاہیں تو ہمارے دروازے بند نہیں ہیں، کسی کو راستے بند کرنے اور زبردستی دکانیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ ہم نے عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات مان لیے تھے، جو مطالبات ہمارے اختیار میں تھے وہ ہم نے مان لیے تھے۔
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور وزیراعظم پاکستان کے نمائندوں میں مذاکرات ہوئے۔
امیر مقام نے کہا کہ ہم نے ان کے مطالبات مان لیے تو وہ نئی لسٹ لے کر آگئے، وہ بعد میں ایسے مطالبات لے آئے جن کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ امن رہے، ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ انہوں نے مذاکرات کو کیوں ناکام کردیا، جو جذبہ اس وقت قوم کو ملا ہے وہ اس کو خراب کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی وزراء کی تنخواہ وغیرہ طے کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔