سپریم کورٹ: نور مقدم قتل کیس سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ: نور مقدم قتل کیس سماعت کیلئے مقرر noor muqaddam case WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا۔ سزائے موت کیخلاف مجرم ظاہر جعفر کی اپیل پر سماعت 13 مئی کو ہوگی۔
جسٹس ہاشم کاکڑکی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ قتل کیس میں مرکزی مجرم کی اپیل پر سماعت کریگا، سزا یافتہ شریک مجرمان کی اپیلوں پر بھی سماعت ہوگی۔
سپریم کورٹ میں مجرم کے والد کی بریت کیخلاف مقتولہ کے والد شوکت مقدم کی اپیل بھی سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے۔
مجرم ظاہر جعفر نے 2021ء میں نور مقدم کو اسلام آباد میں تشدد کے بعد قتل کردیا تھا، ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا، اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی۔
ظاہر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل کررکھی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک فوج نے دشمن کا غرور خاک میں ملاکر قوم کا سرفخر سے بلند کردیا،عبد العلیم خان دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال پر ترجمان واپڈا کا بیان سامنے آگیا جدہ:سینئرصحافی عمرفاروق کےاعزازمیں عشائیہ، سیزفائرکےاعلان پرصحافیوں کا اظہارتشکر بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد سخت گیر جنرل عاصم منیر دو قومی نظریے پر پورا یقین رکھتے ہیں: برطانوی اخبار جنگ بندی کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ معطل رہے گا، بھارتی عہدیدار ہم نے پیغام دیا کہ نئی دہلی میں کچھ ڈیلیور بھی کرسکتے ہیں، وزیر دفاعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سماعت کیلئے مقرر سپریم کورٹ قتل کیس
پڑھیں:
ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق ڈپٹی رجسٹرار کی انٹرا کورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیاہے جس میں کہا گیاہے کہ ایک جج اپنی ہی عدالت کے دوسرے جج کیخلاف آرڈر جاری نہیں کرسکتا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے تفصیلی فیصلے میں تحریر کیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجراور آئینی بینچ کمیٹی ممبران کو توہین عدالت کا نوٹس برقرار نہیں رہ سکتا۔ سوال یہ ہےآئینی اور ریگولر کمیٹی میں شامل ججز کیخلاف توہین عدالت کارروائی ممکن ہےیا نہیں، آرٹیکل 199 کے تحت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز کو انتظامی امور میں استثنیٰ حاصل ہے، ججز کو اندرونی اور بیرونی مداخلت سے تحفظ دیا گیا ہے، ایک ججز اپنی ہی عدالت کے کسی جج کیخلاف کسی قسم کی رٹ یا کارروائی نہیں کر سکتا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق محمد اکرام چوہدری کیس فیصلے کے مطابق ججز کیخلاف کارروائی ممکن نہیں، عدلیہ جمہوری ریاست میں قانون کی حکمرانی کے محافظ کے طور پر بنیادی ستون ہے، طے شدہ ہے کہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا جج اُسی عدالت کے جج کے سامنے جوابدہ نہیں، جب اعلٰی عدلیہ کا جج اپنے جج کیخلاف رٹ جاری نہیں کر سکتا تو توہین عدالت کی کارروائی کیسے کر سکتا ہے، سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ جج کیخلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل کر سکتی ہے، آرٹیکل 209 جوڈیشل کونسل کے علاوہ کسی اور فورم پر جج کیخلاف کارروائی پر قدغن لگاتا ہے۔
جسٹس منصور کے بینچ سے شروع توہین عدالت کارروائی پر سابق ڈپٹی رجسٹرار نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی، متعلقہ بنچ نے عدالتی حکم کے باوجود کیس مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کارروائی شروع کی ، انٹراکورٹ اپیل میں سپریم کورٹ کے چھ رکنی بنچ نے توہین عدالت کارروائی ختم کر دی تھی، سابق ڈپٹی رجسٹرار کی انٹراکورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا۔