برٹش کولمبیا میں آگ لگنے کی انوکھی وجہ آسمان سے گرنے والی مچھلی قرار دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
برٹش کولمبیا کے انٹیریئر علاقے میں لگنے والی آگ اور بجلی کے تعطل کی ایک انوکھی وجہ ایک عقاب (اوسپری) اور آسمان سے گرتی مچھلی کے طور پر سامنے آئی ہے۔
مقامی فائر ریسکیو کے چیف جوش وائٹ کے مطابق بدھ کے روز فائر بریگیڈ کو اشکروف کے جنوب میں ایک آگ کی اطلاع ملی جو کہ شہر سے تقریباً 67 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔ مقامی کسانوں اور بی سی ہائیڈرو کے ملازمین کی مدد سے آگ جلد ہی بجھا دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل میں بجلی کے نظام میں خلل، دھماکے اور آتشزدگیوں کے مشتبہ واقعات
جب آگ کی وجہ جاننے کی کوشش کی گئی تو صورتحال حیران کن تھی۔
چیف کے مطابق ہم جائے وقوعہ پر پہنچے تو بجلی کے کھمبے کے نیچے ایک جلی ہوئی مچھلی پڑی ہوئی ملی۔ ہم حیران رہ گئے کہ یہ یہاں کیسے پہنچی؟
تحقیقات سے پتا چلا کہ ایک اوسپری (ماہی خور عقاب) مچھلی لے کر فضا میں محو پرواز تھا کہ مچھلی اس کے پنجوں سے پھسل کر نیچے گری اور بجلی کی تاروں سے ٹکرائی۔ اس سے چنگاریاں نکلیں جو قریبی خشک گھاس میں گرنے سے آگ بھڑک اٹھی۔
یہ بھی پڑھیے: عراق: ہائپر مارکیٹ میں خوفناک آتشزدگی، 60 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتہ
دلچسپ بات یہ ہے کہ آگ کی جگہ قریبی دریا سے تقریباً 3 کلومیٹر دور تھی۔ فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق غالباً گرم موسم اور مچھلی کے وزن کی وجہ سے تھکے ہوئے پرندے نے اپنی پکڑ چھوڑی۔
فائر ڈیپارٹمنٹ نے سوشل میڈیا پر اطلاع دی کہ واقعے میں ‘مرکزی مشتبہ کردار’ (عقاب) کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
آگ کے نتیجے میں کچھ وقت کے لیے علاقے کی بجلی بھی معطل رہی۔ آگ بجھانے کے لیے تقریباً 4,800 گیلن پانی استعمال کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آتشزدگی بجلی سمندر عقاب مچھلی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کے خلاف مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک اہم معاملہ سامنے آیا جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) کے اینٹی کرپشن سرکل، کراچی نے شبر زیدی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
اس مقدمے کے مطابق شبر زیدی پر بطور چیئرمین ایف بی آر (مئی 2019 سے جنوری 2020 کے درمیان) 16 ارب روپے سے زائد کے غیر مجاز انکم ٹیکس ریفنڈز کی منظوری دینے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کیخلاف مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا
ایف آئی اے کے مطابق شبر زیدی نے مبینہ طور پر ایف بی آر کے بعض افسران اور بینک حکام کے ساتھ ملی بھگت کی اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ بھاری ریفنڈز قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منظور کیے۔
تحقیقات کے نکات
تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن کمپنیوں کو یہ ریفنڈز جاری کیے گئے، ان میں کچھ ایسی کمپنیاں شامل تھیں جو ایف بی آر چیئرمین تعینات ہونے سے قبل شبر زیدی کی نجی آڈٹ فرم کی کلائنٹس رہ چکی تھیں۔
ایف آئی اے کے مطابق یہ لین دین مفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آتا ہے۔ مقدمے میں شبر زیدی کے علاوہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران اور بینکوں کے اعلیٰ عہدیداران کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
کیس کی نوعیت اور تازہ پیشرفت
بنیادی طور پر یہ معاملہ اپنے سابق کلائنٹس کو غیر قانونی طور پر بھاری انکم ٹیکس ریفنڈز جاری کرنے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال کے گرد گھومتا ہے۔ تاہم تازہ ترین معلومات کے مطابق ایف آئی اے کراچی زون نے سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ریحام خان اور بشریٰ بی بی سے شادی کرنے والا کبھی لیڈر نہیں ہو سکتا، شبر زیدی
ایف آئی آر منسوخی کی اجازت پولیس رول 1934 کے رول 24.7 کے تحت دی گئی اور کیس کو ’سی کلاس‘ میں شامل کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
مقدمہ ختم کرنے کی وجوہات
اس فیصلے کے بعد سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور ایف بی آر افسران کے خلاف مقدمہ ختم کر دیا جائے گا۔ فیلڈ یونٹ کی سفارش پر ڈسچارج رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی ہے اور یہ حکم ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 3 برس قبل یہ معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیرِ بحث آچکا تھا۔ ایف بی آر نے اُس وقت شبر زیدی پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔ فروری 2022 کی ایف بی آر رپورٹ میں غیرقانونی ریفنڈ کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا۔
تحریکِ عدم اعتماد کے بعد معاملہ فائلوں میں دب گیا جس کی وجہ سے اس پر فیصلہ نہ ہوسکا۔
ایف آئی اے نے اب دوبارہ انہی الزامات کی بنیاد پر انکوائری رجسٹر کی تھی، شبر زیدی اور ان کی سابق فرم کا ریکارڈ ایف بی آر سے طلب کیا گیا تھا اور ایف بی آر رپورٹ کے مطابق ریفنڈز قانونی طریقہ کار کے تحت جاری ہوئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف آئی اے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین ایف بی آر شیبر زیدی مفادات کا ٹکراؤ