گورنر صاحب کی باتیں کروڑوں کی، لیکن دکان پکوڑوں کی بھی نہیں: سعدیہ جاوید
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید—فائل فوٹو
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بالآخر گورنر صاحب کی زبان پر اصل بات آ گئی، خود کو صاحب کہلا کر واقعی کچھ نہیں کمایا جا سکتا۔
سعدیہ جاوید کے مطابق بھائی کا لقب لے کر شہر سے بھتہ وصولی لوگوں کو یاد ہے، گورنر صاحب اگست کے مہینے میں تو لسانیت کو سائیڈ میں رکھ دیتے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ ایم کیوایم والوں کو تقریبات میں صاحب کہا جاتا ہے، ایم کیوایم والے جب صاحب سے بھائی بن جائیں گے تو کراچی کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر صاحب کی باتیں کروڑوں کی ہیں لیکن دکان پکوڑوں کی بھی نہیں، کل جب مئیر کراچی 20 ارب روپے مانگیں گے تو کہیں گے میں تو مذاق کر رہا تھا۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سابق گورنر کے دور میں کے 4 کا ڈیزائن خراب ہوا، مشرف دور میں کے الیکٹرک کی نجکاری ہوئی تو ایم کیو ایم آگے آگے تھی۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سیکٹرز اور یونٹوں سے کے الیکٹرک کو سپورٹ فراہم کی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سعدیہ جاوید ایم کیو ایم گورنر صاحب نے کہا کہ
پڑھیں:
’آپ خود کس قسم کی ماں ہیں؟‘، غزالہ جاوید حمیرا اصغر کی والدہ پر برس پڑیں
پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے مرحوم اداکارہ حمیرا اصغر کی والدہ کو کھری کھری سنادیں۔غزالہ جاوید حال ہی میں ایک انٹرویو میں شریک ہوئیں جس دوران میزبان نے ان سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ایک سوال کے جواب میں غزالہ جاوید نے بتایا کہ’ حمیرا کی والدہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کراچی کے لوگ اچھے نہیں ہوتے، نہ جانے یہ کس قسم کے لوگ ہیں؟انہوں نے کہا کہ ’میں حمیرا کی والدہ سے بس اتنا ہی کہنا چاہوں گی کہ آپ کراچی یا کسی بھی قسم کے لوگوں کو چھوڑیں، آپ یہ بتائیں کہ آپ خود کس قسم کی ماں ہیں؟ آپ کی بیٹی کے انتقال کو 2 عیدیں گزر گئیں لیکن آپ کو اس کا پتہ نہیں چلا‘ ۔غزالہ جاوید کا کہنا تھاکہ ’میری بھی بیٹیاں ہیں، اگر میری شادی شدہ بیٹی کو بخار بھی آجائے تو مجھے نیند نہیں آتی کیوں کہ ایک ماں اپنے بچے کی تکلیف جان لیتی ہے، حمیر ا بہت اچھی لڑکی تھی، اگر میری بیٹی حمیرا جیسی ہوتی تو میں اس پر فخر کرتی‘۔انہوں نے مزید کہ ’حمیر ا 7 سال سے اکیلے رہائش پذیر تھی لیکن اس کے باوجود اس نے کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا، اگر وہ غلط کام کرتی، نشے کرتی ، بوائے فرینڈز بناتی تو اس کے پاس گھر اپنی گاڑی ہوتی، اس کے ساتھ کام نہ ملنے یا پیسے نہ ہونے جیسے الفاظ بھی نہ جوڑے جاتے، وہ جتنی ٹیلنٹڈ تھی اتنی ہی جلدی چلی گئی اور اس کے چلے جانے پر مجھے اس کے والدین پر افسوس ہے، میرے نزدیک دنیا میں سب سے بدقسمت وہ بچے ہیں جن کی ماں ان کے ساتھ نہیں‘۔