کراچی والوں کو بے حس کہنے پر غزالہ جاوید نے حمیرا اصغر کی والدہ کو آئینہ دکھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے حالیہ انٹرویو میں اداکارہ حمیرا اصغر کی والدہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
حمیرا اصغر کی والدہ نے اپنے ایک انٹرویو میں کراچی کے شہریوں کو بے حس قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیسا شہر ہے۔ لاش 10 ماہ پڑی رہی اور کسی کو پتا نہ چلا۔
اداکارہ کی والدہ نے کہا کہ فلیٹ میں حمیرا کے آس پڑوس والے کیسے تھے جنھیں ایک لاش تک کا پتا نہ چلا۔
جس پر معروف اداکارہ غزالہ جاوید نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کو چھوڑیں۔ آپ یہ بتائیں، آپ کس قسم کی ماں تھیں۔ دو عیدیں گزر گئیں اور بیٹی کی خبر بھی نہ لی۔
اداکارہ نے کہا کہ حمیرا اصغر اگر میری بیٹی ہوتی تو میں اس پر فخر کرتی۔ وہ ایک باوقار اور باصلاحیت لڑکی تھی، جو سات سال سے اکیلے زندگی گزار رہی تھی مگر کبھی کسی غلط راستے پر نہیں گئی۔
غزالہ جاوید نے کہا اگر حمیرا نشہ کرتی، تعلقات بناتی یا سمجھوتے کرتی، تو اس کے پاس گھر، گاڑی، سب کچھ ہوتا۔ لیکن وہ خوددار تھی۔
غزالہ جاوید نے کہا کہ میری بھی بیٹیاں ہیں۔ اگر میری بیٹی کو بخار بھی ہو جائے تو مجھے نیند نہیں آتی۔ ایک ماں اپنے بچے کی تکلیف پہچان لیتی ہے۔
انہوں نے حمیرا کے والدین پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بدقسمت وہ بچے ہوتے ہیں جن کی ماں ان کے ساتھ نہ ہو۔
یاد رہے کہ 8 جولائی کو کراچی کے ایک فلیٹ سے حمیرہ اصغر کی لاش اُس وقت ملی تھی جب عدالتی بیلف گھر خالی کرانے کے لیے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوا تھا۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اداکارہ کی موت کو 8 سے 10 ماہ گزر چکے تھے، اور لاش آخری مراحل میں ڈی کمپوز ہو چکی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غزالہ جاوید نے نے کہا کہ کی والدہ اصغر کی
پڑھیں:
ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کے لئے بڑی خبر
کوہٹہ : پاکستانی شہریوں کو قومی اور بین الاقوامی ڈرائیونگ لائسنس کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آئی۔
تفصیلات کے مطابق موٹروے پولیس نے شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کوئٹہ میں باقاعدہ طور پر ڈرائیونگ لائسنس اتھارٹی قائم کر دی ہے، جہاں نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی لائسنس کا بھی اجرا کیا جا رہا ہے۔یہ اتھارٹی اسلام آباد اور شیخوپورہ کے بعد ملک میں موٹروے پولیس کے تحت قائم کی جانے والی تیسری ڈرائیونگ لائسنس اتھارٹی ہے۔
اس حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) موٹروے پولیس اشفاق احمد نے بتایا کہ کوئٹہ میں اس منصوبے پر کام دو سال قبل شروع کیا گیا تھا، جبکہ گزشتہ برس سے اتھارٹی نے باقاعدہ کام کا آغاز کر دیا۔ اب تک یہاں سے 2,000 سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔
ڈی آئی جی موٹروے کا کہنا تھا کہ لائسنس کے اجرا کے لیے مکمل اور جدید ٹیسٹنگ سسٹم موجود ہے، جس کی بدولت جو امیدوار مہارت کا مظاہرہ کرتا ہے، اسے پہلے ہی دن لائسنس جاری کر دیا جاتا ہے۔اشفاق احمد کے مطابق موٹروے پولیس کی ہائی وے فورس بلوچستان میں کوئٹہ سے قلات اور اوتھل سے حب تک تعینات ہے۔ تاہم صوبے میں صرف 1,000 موٹروے پولیس اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں جو کہ بڑھتے ہوئے ٹریفک کے بوجھ کے مقابلے میں ناکافی ہے۔ نفری میں اضافے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاکہ شاہراہوں پر بہتر نگرانی اور ٹریفک کنٹرول ممکن بنایا جا سکے۔یہ اقدام نہ صرف بلوچستان کے عوام کے لیے ایک بڑی سہولت ہے. بلکہ ملک میں محفوظ ڈرائیونگ کلچر کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم بھی ثابت ہو گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس اقدام کا مقصد محفوظ ڈرائیونگ کو فروغ دینا اور ناتجربہ کار ڈرائیوروں کی وجہ سے ہونے والے حادثات کی روک تھام ہے۔