اداکارہ صبا قمر کی شوٹنگ کے دوران طبیعت بگڑ گئی، آئی سی یو میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
پاکستان کی معروف اداکارہ صبا قمر کو شوٹنگ کے دوران طبیعت خراب ہونے پر فوری طور پر راولپنڈی کے ایک اسپتال کے آئی سی یو (انتہائی نگہداشت یونٹ) میں داخل کر دیا گیا۔ خوش قسمتی سے، طبی امداد ملنے کے بعد اب وہ رو بہ صحت ہیں اور اسپتال سے ڈسچارج ہو چکی ہیں۔
صبا قمر، جو پاکستان کی صف اول کی فنکاراؤں میں شمار ہوتی ہیں، ان دنوں ڈرامہ ’پَامال‘ (Green TV) کی شوٹنگ کے سلسلے میں اسلام آباد میں موجود تھیں۔ اس سے قبل وہ جیو ٹی وی کے لیے “کیس نمبر 9” کی شوٹنگ مکمل کر چکی تھیں۔ مصروف شیڈول اور مسلسل کام نے ان کی صحت پر اثر ڈالا۔
شوٹنگ کے دوران طبیعت بگڑ گئیذرائع کے مطابق، صبا قمر کو شوٹنگ کے دوران شدید جسمانی کمزوری اور تکلیف محسوس ہوئی، جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹروں نے ابتدائی معائنے کے بعد انہیں آئی سی یو میں داخل کیا اور فوری طبی امداد فراہم کی۔ ان کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے صبا قمر نے نامناسب فوٹو شوٹ پر تنقید کو دل پر لے لیا، سوشل میڈیا سے کنارہ کشی
قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کام کے دباؤ اور زیادہ تھکن کی وجہ سے پیش آیا۔ صبا قمر پچھلے کچھ دنوں سے مسلسل مصروف تھیں اور آرام کا وقت نہیں ملا، جس کے باعث ان کی صحت متاثر ہوئی۔
صبا قمر نے اسپتال سے انسٹاگرام پر ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ اپنے ٹیم ممبرز اور نگہداشت کرنے والوں کے ساتھ موجود ہیں۔ انہوں نے اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:
’آپ سب کی دعاؤں اور محبت کا بے حد شکریہ۔ میں اب بہتر محسوس کر رہی ہوں۔‘
یہ بھی پڑھیں نتاشا علی نے میسج میں ایسا کیا لکھا تھا جس نے صبا قمر کو برہم کر دیا؟
آئندہ کے پروجیکٹسصبا قمر کے مداح ان کے آئندہ پراجیکٹس کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ وہ جلد ہی ‘پَامال’ (Green TV) اور ’کیس نمبر 9‘ (Geo TV) میں مرکزی کردار ادا کرتی نظر آئیں گی۔ دونوں ڈرامے متوقع طور پر بڑی کامیابیاں سمیٹیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکارہ صبا قمر انٹرٹینمنٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اداکارہ صبا قمر انٹرٹینمنٹ شوٹنگ کے دوران
پڑھیں:
کراچی، عباسی شہید اسپتال کے خواتین وارڈ کے افتتاح پر مرد مریضوں کی موجودگی، حقیقت سامنے آگئی
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے دو روز قبل عباسی شہید اسپتال میں خواتین کے وارڈ کا افتتاح کیا جس کے بعد کچھ ایسی تصاویر سامنے آئیں جن پر طنز اور خوب تبصرے کیے گئے۔
مرتضیٰ وہاب نے 13 ستمبر کو عباسی شہید اسپتال میں ملک کے پہلے خواتین کے لیے خصوصی ہیموفیلیا وارڈ کا افتتاح کیا، اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چھ بستروں پر مشتمل وارڈز میں خواتین عملہ ہی کام کرے گا۔
افتتاح کے موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد بھی اُن کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر میئر کراچی نے کہا تھا کہ ہیموفیلیا کے علاج پر ہزاروں، لاکھوں روپے خرچ آتا ہے، اسی لیے چھ ماہ قبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتالوں میں مفت علاج کا آغاز کیا گیا تھا۔
اس تقریب کی کوریج کیلیے گئے ہوئے صحافی بھی عباسی شہید کی لفٹ میں حادثے سے بال بال بچے کیونکہ لفٹ تیسرے سے ڈائریکٹ پہلے فلور پر آگئی تھی اور خوش قسمتی سے اٹکنے کی وجہ سے نیچے نہیں گری تھی۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید بتایا تھا کہ چار ماہ قبل عباسی شہید اسپتال میں میل وارڈ قائم کیا گیا تھا اور اب خواتین کے لیے بھی خصوصی سہولت فراہم کردی گئی، اب لاڑکانہ سمیت دیگر شہروں سے آنے والے مریضوں کو بھی یہاں علاج کی سہولت ہوگی۔
سوشل میڈیا پر شور
میئر کراچی نے اس افتتاحی تقریب کی تصاویر اپنے سماجی رابطے کی سائٹس پر موجود اکاؤنٹس سے شیئر کی جس میں بستروں پر مرد مریضوں کو لیٹا دیکھا جاسکتا ہے۔
ان تصاویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا کہ ’مجھے خواتین کیلیے خصوصی وارڈ کا افتتاح کرنے پر بہت زیادہ خوشی ہے‘۔
تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے میئر کراچی کے اس مںصوبے پر مزاحیہ اور طنزیہ تبصرے کیے۔ کچھ صارفین نے مردوں کی موجودگی پر سوالات بھی اٹھائے۔
اس کے علاوہ فیس بک پیج پر ہونے والی پوسٹ کے ساتھ جو تصاویر شیئر ہوئیں اُن میں افتتاح کے بعد میئر مرتضی وہاب، ڈپٹی میئر اور دیگر کو بستر پر موجود ایک خاتون مریض سے گفتگو کرتے بھی دیکھا گیا ہے۔
اس ضمن میں میئر کراچی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تاہم اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
عباسی شہید اسپتال کے حکام نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب خواتین کے وارڈ کا افتتاح کرنے کے بعد چار ماہ قبل شروع ہونے والے مردوں کے وارڈ میں گئے اور وہاں موجود مریضوں سے خیریت دریافت کی اور وارڈ میں ملنے والی سہولیات کے بارے میں اُس سے پوچھا تھا۔
اس کے علاوہ کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان نے اس پروگرام کی ویڈیو ایکسپریس کو فراہم کی جس میں میئر کی آمد، خواتین کے وارڈ کے افتتاح، ملاقات اور مرد مریضوں سے خیریت دریافت کرنے کے مناظر شامل ہیں۔
کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان دانیال علی احسان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’خواتین کی پرائیویسی اور سماجی تحفظ کی وجہ سے تصاویر کو جاری نہیں کیا گیا‘۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وارڈ کو مخالفین نے زچہ بچہ وارڈ ظاہر کر کے پروپیگنڈا کیا جبکہ یہ ہمیموفیلیا ڈیپارٹمنٹ ہے۔ دانیال کا کہنا ہے کہ یہ عمل شرمناک اور قابل مذمت ہے اور اگر کسی کو تصدیق کرنی ہے تو وہ خود عباسی شہید اسپتال جاکر معاملے کی تصدیق کرسکتا ہے۔
دانیال نے ایکسپریس سے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ہم نے اپنی سوسائٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان تصاویر کو روکا ہے، جس کی اگر تحقیق کرلی جاتی تو شاید ناقدین کچھ کہنے کے بجائے ہمارے اقدام کو سراہتے۔