راولپنڈی میں ایک اور لڑکی غیرت کے نام پر قتل، عدالت کا قبر کشائی کا حکم، 8افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
راولپنڈی میں ایک اور لڑکی غیرت کے نام پر قتل، عدالت کا قبر کشائی کا حکم، 8افراد گرفتار WhatsAppFacebookTwitter 0 25 July, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز)تھانہ پیرودھائی کی حدود فوجی کالونی میں غیرت کے نام پر لڑکی کے مبینہ قتل کا افسوسناک واقعہ سامنے آ گیا، پولیس نے واقعے کی تحقیقات کے لیے عدالت سے مقتولہ کی قبرکشائی کی اجازت حاصل کرلی ہے۔
عدالت میں علاقہ مجسٹریٹ قمر عباس تارڑ نے قبرکشائی کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل طلب کر لیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہم معاملے کی تہہ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔عدالت نے ایس ایچ او اور ٹی ایم اے حکام کو حکم دیا ہے کہ قبر پر اہلکاروں کو تعینات کیا جائے تاکہ شواہد محفوظ رہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقتولہ سدرہ کے شوہر ضیاالرحمان نے پہلے اس کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں 17 جنوری کو ہونے والے نکاح کا ذکر بھی موجود ہے۔ 21جولائی کو تھانہ پیرودھائی میں درج ایف آئی آر میں بیوی پر طلائی زیورات اور نقدی لے کر فرار ہونے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔ایف آئی آر میں ایک عثمان نامی شخص سے مبینہ تعلق اور غیر شرعی نکاح کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ لڑکی کی تلاش پر سسرال والوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق مگر بعد ازاں انکشاف ہوا کہ مقتولہ سدرہ کو خاندان والوں نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کرکے خاموشی سے دفنا دیا۔ذرائع کے مطابق پولیس نے مقتولہ کے شوہر، سسر سمیت 8 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے راولپنڈی میں جرگے کے فیصلے پر لڑکی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان تا راولپنڈی خواتین کا قتل،جرگوں اور روایتی فیصلوں کی چھتری تلے کیا جا رہا ہے، یہ روش ملک کے مستقبل کے لیے زہر قاتل ہے، خواتین کو روایات کی بھینٹ چڑھانا ناقابل برداشت ہے، ریاستی ادارے ہر سطح پر ایسے غیر قانونی فیصلوں کو جڑ سے اکھاڑیں، قانون شکنی اور غیر انسانی فیصلوں پر زیرو ٹالرنس ہونا چاہیئے، جرگے کی سرپرستی کرنے والے بھی قتل میں برابر مجرم ہیں، خواتین کو جرگوں کے فیصلوں پر قتل کرنا ناقابل برداشت ہے، مجرموں کے ساتھ دہشتگردوں کی طرح نمٹا جائے کوئی رعایت نہ دی جائے، سدرہ کے قاتل معاشرے کے مجرم ہیں ان کا دفاع بھی جرم ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس پر سینیٹ میں شدید ہنگامہ، اٹارنی جنرل کو طلب کرنے کا مطالبہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس پر سینیٹ میں شدید ہنگامہ، اٹارنی جنرل کو طلب کرنے کا مطالبہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی پی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون بارشوں کے پانچویں اسپیل کا الرٹ جاری کردیا چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،نالوں پر قائم تجاوزات کے فوری خاتمے کی ہدایت لندن ہائیکورٹ، عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا تاجکستان کے چیف آف جنرل سٹاف کی جوائنٹ چیفس جنرل ساحر شمشاد سے ملاقات،دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غیرت کے نام پر پر قتل
پڑھیں:
کوئٹہ سنجیدی ڈیگاری کیس میں مقتولہ کی والدہ بھی گرفتار
کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سنجیدی ڈیگاری میں دہرے قتل کے کیس کی سماعت ہوئی، کیس میں مقتولہ کی والدہ کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
عدالت نے مقتولہ خاتون بانو کی والدہ گل جان بی بی کو 2 روز کے ریمانڈ پر سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کردیا گیا۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ نے بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے سزا قرار دیا تھا اور مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مقتولہ بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آ یا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بیٹی کو ایک لڑکے کے ساتھ تعلقات پر بلوچی معاشرتی جرگے کے فیصلے کے بعد سزا دی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکا آئے روز ٹک ٹاک ویڈیوز بناتا تھا جس سے انکے بیٹے مشتعل ہو جاتے تھے، بیٹی بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور اس کا سب سے بڑا بیٹا 16 سال کا ہے۔
بیان میں مقتولہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیا، یہ فیصلہ بلوچی رسم و رواج کے تحت کیا گیا تھا۔ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔
انہوں نے اپیل کی کہ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر قبر کشائی کی گئی تھی۔
پولیس نے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرتے ہوئے متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، جن میں دفعہ 302 (قتل) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 7 اے ٹی اے سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اب تک 20 افراد زیر حراست ہیں، جن میں سے سردار سمیت 11 کی گرفتاری ڈالی جا چکی ہے۔