روزانہ کتنے ہزار مائیکرو پلاسٹک ذرات کیسے ہمارے جسم میں داخل ہو رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ایک نئی سائنسی تحقیق میں ہوشربا انکشاف کیا گیا ہے کہ بالغ افراد روزانہ اوسطاً 68 ہزار مائیکرو پلاسٹک ذرات سانس کے ذریعے اپنے جسم میں داخل کر رہے ہیں، جو کہ گزشتہ اندازوں سے 100 گنا زیادہ ہے۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے PLOS One میں شائع ہوئی ہے، جسے یونیورسٹی آف ٹولوز کے محققین نے انجام دیا۔ تحقیق میں خاص طور پر 1 سے 10 مائیکرومیٹر سائز کے مائیکرو پلاسٹک ذرات کا جائزہ لیا گیا جو پھیپھڑوں کی گہرائی تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
گھروں اور گاڑیوں کی فضا خطرناک قرارتحقیق میں Raman spectroscopy کے ذریعے محققین نے اپنے گھروں اور گاڑیوں کے اندر موجود فضا کا تجزیہ کیا۔ نتائج کے مطابق اندرونِ خانہ فضا میں 528 ذرات فی مکعب میٹر گاڑیوں کے کیبن میں 2,238 ذرات فی مکعب میٹر کی مقدار سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیے مائیکروپلاسٹکس انسانی صحت کے لیے کس قدر خطرناک ہیں؟
تحقیقی ٹیم کے مطابق، 94 فیصد ذرات 10 مائیکرومیٹر سے کم سائز کے تھے، جو انسانی صحت کے لیے زیادہ خطرناک ہیں۔
صحت کے لیے سنگین خطراتمحققین نے خبردار کیا ہے کہ ان ذرات کی مسلسل سانس کے ذریعے موجودگی آکسیڈیٹو تناؤ (oxidative stress)، مدافعتی نظام کی خرابی اور اعضاء کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
تحقیق کے شریک مصنفین نادیا یا کووینکو اور جیروئن سونکے نے خاص طور پر گاڑیوں میں بند فضا کو زیادہ خطرناک قرار دیا، کیونکہ دوران سفر وینٹی لیشن نہ ہونے کی وجہ سے ذرات کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی یوم ماحولیات: پلاسٹک آلودگی سے زمین، سمندر اور انسان سب خطرے میں
پالیسی سازوں سے فوری اقدام کا مطالبہمحققین نے حکومتوں اور پالیسی ساز اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اندرونی فضا کی آلودگی پر فوری توجہ دیں اور مائیکرو پلاسٹک کے انسانی صحت پر اثرات پر مزید تحقیق کی جائے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق، ’مائیکرو پلاسٹک کا مسئلہ اب صرف ماحولیاتی نہیں، بلکہ ایک سنگین صحت عامہ کا مسئلہ بن چکا ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی صحت پلاسٹک کے ذرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پلاسٹک کے ذرات مائیکرو پلاسٹک کے لیے
پڑھیں:
اعلیٰ عدلیہ نئے دور میں داخل‘ بنیادی ستون تسلیم کیا جا رہا: جسٹس (ر) ارشاد
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) جسٹس (ر) ارشاد حسن خان، سابق چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ اس وقت ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جس میں اصلاح، شفافیت اور بروقت انصاف کو بنیادی ستون تسلیم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا حالیہ دنوں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کوئٹہ بار کے نمائندگان سے مشاورت، قانون و انصاف کمیشن کے اجلاس اور بلوچستان کے وکلاء سے براہ راست مکالمہ نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ عوامی سطح پر عدلیہ پر اعتماد کی نئی بنیاد رکھ رہا ہے۔ چیف جسٹس کا یہ کہنا کہ ’’انصاف کے دروازے سب کے لیے برابر کھلے ہیں‘‘ دراصل ایک آئینی اعلان ہے۔ اگر موجودہ مالی سال کے بجٹ میں مختص رقوم کو درست ترجیحی بنیادوں پر عدلیہ کی بہتری کے منصوبوں پر صرف کیا جائے تو آئندہ چند برسوں میں ہم ایک موثر، شفاف، جدید اور عوام دوست عدالتی نظام کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔