سچ کی تلاش اور عوام کی آواز بننا صحافیوں کا اصل مشن ہے، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اپنے خطاب میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ کراچی نہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے بلکہ ملک کی معاشی شہ رگ بھی ہے، کراچی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، بندرگاہوں، صنعتوں، تجارتی سرگرمیوں اور ٹیلنٹ کے اعتبار سے یہ شہر پورے پاکستان کی اقتصادی ترقی کا انجن ہے، اس شہر کو مستحکم اور خوشحال بنائے بغیر قومی ترقی ممکن نہیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی جانب سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر گورنر ہاؤس کراچی میں ایک پُروقار ظہرانے کا اہتمام کیا گیا، جس میں ملک بھر سے ممتاز صحافیوں نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں گورنر سندھ نے صحافت کو ایک مقدس پیشہ قرار دیتے ہوئے کہا سچ کہ کی تلاش اور عوام کی آواز بننا صحافیوں کا اصل مشن ہے، جمہوریت کے فروغ، سماجی انصاف اور قومی ترقی میں میڈیا کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں گورنر ہاؤس صرف خواص کے لیے تھا، مگر آج ہم نے خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار ہو کر اس کے دروازے عوام کے لیے کھول دیئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی نہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے بلکہ ملک کی معاشی شہ رگ بھی ہے، کراچی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، بندرگاہوں، صنعتوں، تجارتی سرگرمیوں اور ٹیلنٹ کے اعتبار سے یہ شہر پورے پاکستان کی اقتصادی ترقی کا انجن ہے، اس شہر کو مستحکم اور خوشحال بنائے بغیر قومی ترقی ممکن نہیں۔
تقریب میں کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کے صدر طاہر حسن نے گورنر سندھ کے عوامی فلاحی اقدامات کو سراہتے ہوئے انہیں دیگر صوبوں کے لیے ایک مثالی رہنما قرار دیا، جبکہ پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری ارشد انصاری نے گورنر ہاؤس کو عوام کے لیے کھولنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کامران خان ٹیسوری کو "عوامی گورنر" کا لقب دیا۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے پی ایف یو جے کی صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کی گئی کاوشوں کو قابلِ تقلید قرار دیا۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے گورنر سندھ سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو جدید آئی ٹی اور ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت فراہم کی جائے تاکہ وہ تیزی سے بدلتے ہوئے میڈیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکیں۔ انہوں نے گورنر کے تحت جاری آئی ٹی کلاسز کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ ایسی سہولیات صحافی برادری کو بھی دستیاب ہوں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ایف یو جے گورنر سندھ نے گورنر ملک کی کے لیے
پڑھیں:
کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟
اڑن طشتریوں اور خلائی اغوا کی کہانیوں کو بھول جائیں کیونکہ اب سائنسدان زمین سے باہر زندگی کی تلاش کو ایک منظم اور سنجیدہ سائنسی مشن کے طور پر انجام دے رہے ہیں اور توقع ہے کہ اگلی دہائی میں ہمیں اس کا کوئی ثبوت بھی مل سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک: آسمان میں پراسرار اشیا کی نقل و حرکت، کیا یہ خلائی مخلوق کی کارستانی ہے؟
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت زمین سے باہر زندگی کی تلاش کئی محاذوں پر جاری ہے۔ مریخ پر ناسا کا پریزروینس روور نمونے جمع کر رہی ہے جنہیں آئندہ برسوں میں زمین پر واپس لا کر تجزیہ کیا جائے گا۔
نظام شمسی کے منجمد چاندوں پر مشن بھیجے جا رہے ہیں تاکہ ان کی سطح کے نیچے چھپے سمندروں میں زندگی کے آثار تلاش کیے جا سکیں۔ دوسری جانب ماہرین فلکیات ہماری کہکشاں میں موجود دیگر سیاروں کی فضا کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں تاکہ کسی ’بائیو سگنیچر‘ یعنی حیاتیاتی نشان کا پتا چل سکے۔
مزید پڑھیے: پراسرار سیارچہ خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی مشن ہوسکتا ہے، ہارورڈ کے سائنسدان کا دعویٰ
برطانیہ کے ماہر فلکیات لارڈ مارٹن رِیس نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگلے 10 سالوں میں ہمارے پاس یہ جاننے کے لیے کوئی ثبوت ہوگا کہ قریبی سیاروں پر کوئی حیاتیاتی سرگرمی موجود ہے یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم واقعی ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔
مریخ پر زندگی؟ ایک ممکنہ اشارہستمبر 2025 میں ناسا نے اعلان کیا کہ مریخ کے جیجیرو کریٹر میں پرانے دریا کے کنارے سے ملنے والے مَڈ اسٹونز میں ایسے معدنیات دریافت ہوئے ہیں جو زمین پر عام طور پر حیاتیاتی عمل کے نتیجے میں بنتے ہیں جیسے گریگائٹ اور ویوینائٹ۔
اگرچہ یہ دریافت حتمی ثبوت نہیں ہے لیکن اسے مریخ پر ماضی کی زندگی کی ایک ممکنہ علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم ان نمونوں کو زمین پر لا کر جدید لیبارٹریز میں تجزیہ کرنے کے بغیر کوئی یقینی بات نہیں کی جا سکتی اور فی الحال ناسا کے ’مارس سیمپل ریٹرن مشن‘ کو فنڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے خلائی مخلوق کے وجود کے حوالے سے اپنی رائے بتادی
اوپن یونیورسٹی یو کے سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سوزانے شونزر کا کہنا ہے کہ اگر مریخ پر زندگی رہی ہے تو چٹانوں اور پانی کے تعاملات میں اس کے ثبوت چھپے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان نمونوں کی باریک بینی سے جانچ کرنی ہوگی۔
آئس چاند: ایک نیا افقسائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر زندگی کسی ایسے مقام پر دریافت ہو، جو زمین سے بالکل مختلف ہو، تو یہ زندگی کے آزاد آغاز کا ناقابل تردید ثبوت ہوگا۔
یورپا (Jupiter کا چاند) اور انسلیڈس (Saturn کا چاند) اس دوڑ میں سرِفہرست ہیں جہاں سمندر برف کی موٹی تہہ کے نیچے چھپے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گوگل اے آئی نے زمین پر خلائی مخلوق کے پوشیدہ ٹھکانوں کی نشاندہی کردی
ناسا کا یورپا کلپر اور یورپی ایجنسی کا جوس مشن بالترتیب سنہ 2030 اور سنہ 2031 میں یورپا پہنچیں گے۔ یہ مشنز زندگی کا براہ راست ثبوت تو نہیں لائیں گے لیکن ماحول اور سمندر کی ساخت کا جائزہ لیں گے تاکہ مستقبل میں برف کے نیچے مشینیں بھیجنے کی راہ ہموار کی جا سکے۔
زمین جیسے سیارے؟ نیا مشاہدہاب تک ماہرین فلکیات ساڑھے 5 ہزار سے زائد ’ایگزو پلینٹس‘ (یعنی دیگر ستاروں کے گرد گھومنے والے سیارے) دریافت کر چکے ہیں۔ ان میں سب سے دلچسپ نظام TRAPPIST-1 ہے، جس میں زمین جیسے 7 سیارے موجود ہیں جن میں سے تین ‘قابل رہائش’ زون میں آتے ہیں۔
جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ اب ان سیاروں کی فضا کا تجزیہ کر رہی ہے۔ ستمبر 2025 میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق TRAPPIST-1e سیارے پر ایک ہلکی سی فضا کے آثار ملے ہیں اور سنہ 2026 میں مزید واضح نتائج متوقع ہیں۔
مزید پڑھیں: اڑن طشتری والی مخلوق کا تعلق کس سیارے سے ہے، انوکھا نقطہ نظر
ناسا کے ایکس پلینٹ سائنس انسٹیٹیوٹ کی ڈاکٹر جیسسی کرسچنسن نے کہا کہ اگر ہمیں ان سیاروں پر فضا کا سراغ ملا تو اگلے 20 سال کی تمام تحقیقی کوششیں انہی سیاروں پر مرکوز ہو جائیں گی۔
ذہین مخلوق (انٹیلیجنٹ لائف) کی تلاش کا آغاز 20ویں صدی کے وسط میں سیٹی پروگرام سے ہوا تھا جو ریڈیو سگنلز کے ذریعے دیگر دنیاوں سے رابطہ تلاش کرنے کی کوشش تھی۔
مزید پڑھیے: مریخ پر زندگی کے آثار: نئے اور مضبوط سراغ مل گئے
آج، بریک تھرو لسٹن جیسے پروگرام دور دراز کے سیاروں سے ممکنہ ریڈیو سگنلز کا تجزیہ کر رہے ہیں جبکہ 2028 میں شروع ہونے والا اسکوائر کلومیٹر ایرے ریڈیو ٹیلی اسکوپ ان کوششوں کو نئی وسعت دے گا۔
پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے جیسن رائٹ کہتے ہیں کہ ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر کوئی سگنل آیا تو ہم اسے کسی بھی وقت پکڑ سکتے ہیں۔
خاموش خلا بھی ایک جواب ہےزندگی کی تلاش کی تمام کوششیں ہمیں یہ سکھا رہی ہیں کہ زمین سے باہر زندگی ممکن ہے لیکن ضروری نہیں کہ عام ہو۔ ڈاکٹر ساشا کوانز کہتے ہیں اگر ہمیں کچھ نہیں ملتا تو یہ بھی ایک اہم سائنسی نتیجہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے کچرا لانے والا جہاز پرواز کے لیے تیار
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہو سکتا ہے کہ زندگی واقعی کائنات میں نایاب ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خلائی مخلوق خلائی مخلوق کا سراغ خلائی مخلوق کی نشاندہی فلکیات مریخ