ملک کو وسیع ڈائیلاگ کی ضرورت، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ کو شامل کیا جائے، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ تحریک کا مقصد آئین ہونا چاہیے، کسی شخص کے لیے ریلیف نہیں، حکومت کے پاس بھی مذاکرات کرنے کا اختیار نہیں، نظام جیسا بھی ہے تحریک انصاف اس کے اندر ہی رہے، پی ٹی آئی اگر اسمبلیاں چھوڑتی ہے تو پھر حکومت بھی چھوڑ دے۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کو وسیع ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، اس میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو شامل کیا جائے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کو تحریک انصاف کو احتجاج کی اجازت دینی چاہیے، تحریک کے ذریعے بانی پی ٹی آئی جیل سے رہا نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف رول آف لا کی بات کرے، رول آف لا کے ذریعے ہی عمران خان رہا ہوں گے، اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی کا فقدان ہے، لاہور میں جلسے کی اجازت نہ دینا حکومت کی ناکامی ہے جب کہ ہماری جماعت کو پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔
سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا تجویز دیتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان کی مقتدرہ سے بات میری سمجھ سے باہر ہے، آج ملک کو وسیع ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، وسیع ڈائیلاگ میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ بھی ہو، میری نظر میں ملک نہیں چل رہا، حکمران کرسی کو چھوڑ کر ملک کی ترقی کا راستہ ڈھونڈیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو چینی ڈیلیور نہیں کرسکتے وہ کیا ڈیلیور کریں گے، تحریک کا مقصد آئین ہونا چاہیے، کسی شخص کے لیے ریلیف نہیں، حکومت کے پاس بھی مذاکرات کرنے کا اختیار نہیں، نظام جیسا بھی ہے تحریک انصاف اس کے اندر ہی رہے، پی ٹی آئی اگر اسمبلیاں چھوڑتی ہے تو پھر حکومت بھی چھوڑ دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شوگر ملز مالکان کی لسٹ منگوائی جائے، شوگر ملز کے 90 فیصد مالکان سیاست دان اور تعلق ہر جماعت سے ہے، چینی کی ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کا ایشو ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی وسیع ڈائیلاگ تحریک انصاف کہنا تھا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہو رہی ہے ہوتی رہے گی۔
27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ
سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمینٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18 ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی ہے، اُس وقت کے حساب سے 18 ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا، اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے میں تو کوئی عار نہیں ہے، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی۔
مزید :