انوکھا احتجاج، دودھ فروش جوڑے نے بھینسیں رکن اسمبلی کے دفتر کے باہر باندھ دیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع بھوپال پلی کے ایک گاؤں ویسالہ پلی سے تعلق رکھنے والے ایک دودھ فروش کسان جوڑے نے کانگریس کے ایم ایل اے گندرا ستیہ نارائن کے کیمپ آفس کے باہر اپنی بھینسیں باندھ دیں۔ ان کا الزام ہے کہ ایم ایل اے کی ہدایت پر ان کا مویشیوں کا باڑہ بغیر کسی پیشگی نوٹس کے مسمار کر دیا گیا۔
متاثرہ کسان، کوراکولا اوڈیلو اور ان کی اہلیہ لالیتا نے الزام لگایا کہ مقامی سرکاری اہلکاروں نے ان کے مویشی شیڈ کو بغیر کسی نوٹس کے منہدم کر دیا، جبکہ پولیس نے خود کہا کہ یہ کارروائی ایم ایل اے کی ہدایت پر ہوئی ہے۔
کسان جوڑے کا کہنا ہے ’ہم نے بغیر کسی لالچ کے انہیں ووٹ دیا تھا، اور بدلے میں ہمیں یہ صلہ ملا؟‘
నిన్నటి వరకు హైడ్రా తో ప్రజల నీడ కూల్చిన కాంగ్రెస్ ప్రభుత్వం
నేడు బర్రెల కొట్టం కూలగొట్టి వాటికీ నీడ లేకుండా చేసిన కాంగ్రెస్ ప్రభుత్వం
మాకు న్యాయం చేయండి అంటూ భూపాలపల్లి ఎమ్మెల్యే క్యాంపు కార్యాలయంలో బర్రెలను మేపి నిరసన తెలిపిన రైతు బిడ్డా కూరాకుల ఓదెలు లలిత దంపతులు#wewantjustice pic.
— Gandra Venkataramana Reddy (@Gandraofficial) July 31, 2025
ان کے مطابق، جب ان کے مویشیوں کے لیے کوئی پناہ گاہ نہیں بچی، تو انہوں نے مجبور ہوکر اپنی بھینسوں کو ایم ایل اے کے دفتر کے باہر باندھ دیا تاکہ اپنا احتجاج ریکارڈ کراسکیں۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک انہیں نیا باڑہ مہیا نہیں کیا جاتا، وہ اپنی بھینسیں یہاں سے واپس نہیں لے کر جائیں گے۔
کسان جوڑے کا کہنا ہے کہ ان کا واحد ذریعہ معاش دودھ بیچنا ہے، اور بغیر چھپر کے ان کے مویشی شدید گرمی اور بارش کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں فوری طور پر نیا مویشی شیڈ مہیا کیا جائے؛ ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے؛ ایم ایل اے معافی مانگیں اور کسانوں کو درپیش مسائل پر بات کریں۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایم ایل اے
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔