شہداءپولیس کی لازوال قربانیوں کوہمیشہ یادرکھاجائیگا؛آئی جی پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
سٹی 42: پنجاب بھر میں یوم شہداء پولیس کی تقریبات کا آغاز کردیا گیا ۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق شمعیں روشن کرکے یوم شہداء پولیس کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز کیاگیا،آر پی او، سی پی اوز، ڈی پی اوز سمیت سینئر پولیس افسروں نے تقریبات میں شرکت کی ،شہداء پولیس کے اہل خانہ، سول سوسائٹی، شہریوں کی بھی کثیر تعداد شریک تھی
شہداپولیس کی یادگاروں،مختلف مقامات پرشمعیں روشن کرکےخراج عقیدت پیش پیش کیا گیا ، ملک بھرمیں4اگست یوم شہداءپولیس کےطورپرمنایاجاتاہے،
کوہستان؛ برف پوش پہاڑوں سے 28 سال قبل گمشدہ ہونیوالی لاش صحیح حالت میں برآمد
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ شہداءپولیس کی لازوال قربانیوں کوہمیشہ یادرکھاجائیگا،شہداءپولیس جرات وبہادری اورملک وقوم سےوفاکےپیکرہیں ،شہداءپولیس کی فیملیزکی فلاح وبہبود،ویلفیئرکاخیال رکھاجارہاہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پولیس کی
پڑھیں:
گوٹ بجرانی لغاری کے شہریوں کیخلاف ظلم کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، علامہ مقصود ڈومکی
شہداء کے اہلخانہ سے ملاقات کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ گاؤں کے مکینوں کی دکانوں پر بلڈوزر چلانا، گھروں کو مسمار کرنا اور معصوم شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دو مہینے گزر جانے کے باوجود گوٹھ بجرانی لغاری کے نہتے عوام کے خلاف پیپلز پارٹی کے وزیر داخلہ ضیاء لنجار کا ظلم و تشدد بدستور جاری ہے۔ افسوس ہے کہ شہداء کے لواحقین کی مسلسل اپیلوں کے باوجود مقتول زاہد لغاری اور عرفان لغاری کے قتل کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ گاؤں کے متاثرین اور سندھ کے عوام کے مسلسل مطالبے کے باوجود آزادانہ جوڈیشل انکوائری نہیں کرائی گئی۔ بلکہ وہی مجرم وہی منصف کے مصداق وزیر داخلہ نے اپنے ماتحت فرمانبردار پولیس افسران کو انکوائری کے لئے مقرر کیا، جنہوں نے حسب توقع فرمائشی رپورٹ پیش کی۔ یہ بات انہوں نے
گوٹ بجرانی لغاری ضلع نوشہرو فیروز میں شہداء کے وارثان اور مومنین سے ملاقات اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی نے اس موقع پر پیپلز پارٹی کے وزیر داخلہ ضیاء لنجار کے مظالم کی شدید مذمت کی۔ وارثان شہداء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو ماہ سے پورے گاؤں کے سینکڑوں باشندوں کی نقل و حرکت کو مشکل کر دیا گیا ہے۔ گاؤں بجرانی لغاری میں کاروبار زندگی مفلوج ہو چکا ہے، اور بیروزگاری کے باعث لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جو درحقیقت خودکشی نہیں بلکہ قتل ہے۔ اس المیے کی تمام تر ذمہ داری حکومتی طاقت رکھنے والے بااثر عناصر پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوٹ بجرانی لغاری کے پرامن شہریوں کے خلاف ظلم کا سلسلہ اب بند ہونا چاہئے۔ گاؤں کے مکینوں کی دکانوں پر بلڈوزر چلانا، گھروں کو مسمار کرنا اور معصوم شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ قانون بااثر افراد کے سامنے بے بس ہے اور پولیس افسران سیاسی آقاؤں کے ذاتی ملازم بنے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے شہید زاہد حسین لغاری کے بھائی اور شہید عرفان لغاری کی والدہ کو سندھی ثقافتی اجرک کا تحفہ پیش کیا اور کہا کہ ہم ہر مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ظالم کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ فوری طور پر شہداء کے ورثاء کی مدعیت میں قتل کی ایف آئی آر درج کی جائے۔ آزادانہ جوڈیشل انکوائری قائم کی جائے۔ گوٹ بجرانی لغاری کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق بحال کیے جائیں۔ اور گاؤں کے باشندوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں بند کی جائیں۔