پاکستان تمام مذاہب اور زبانوں کے ماننے والوں کا ہے، سید امین الحق
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اپنے خطاب میں رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ پانی، ٹرانسپورٹ اور مردم شماری کے مسائل پر بھی ایم کیو ایم نے عملی اقدامات کئے، کے فور منصوبہ اگلے سال جولائی میں مکمل ہوگا جبکہ گرین لائن اور 20 ارب روپے کے ڈویلپمنٹ پیکج سمیت کراچی کے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے لیبر ڈویژن کے زیر اہتمام کراچی پورٹ ٹرسٹ ہیڈ آفس میں جشنِ آزادی کی مناسبت سے شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں کے پی ٹی کے محنت کش اور افسران بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ پروگرام میں سینئر مرکزی رہنما و ممبر قومی اسمبلی سید امین الحق، مرکزی رہنما راشد سبزواری، لیبر ڈویژن کے انچارج ارشد انصاری و کمیٹی اور دیگر موجود تھے۔ سید امین الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے پی ٹی میں 78 واں جشن منا کر خوشی ہو رہی ہے، یہاں ہر زبان بولنے والے لوگ موجود ہیں، ماضی میں کے پی ٹی کی آمدنی 2 ارب روپے تھی جو آج بڑھ کر 18 ارب ہو چکی ہے، مگر ملازمین کو اس کا فائدہ نہیں پہنچ رہا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ بلا تفریق بھرتیاں کیں، 2012ء کا مسئلہ ہر دور میں ہمارا ایجنڈا رہا اور چارٹر آف ڈیمانڈ اب آخری مراحل میں ہے، کسی بھی رکاوٹ کے باوجود اسے منظور کرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بڑی قربانیوں سے حاصل ہوا، ہماری ذمہ داری ہے کہ تمام مذاہب اور اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلیں، 5 مئی کو بھارت کی بزدلانہ جارحیت کا جواب پاک فضائیہ نے بھرپور انداز میں دیا، 10 مئی کو بھارتی ایئر بیسز کو نشانہ بنا کر دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستان ایک ہے اور مضبوط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی، ٹرانسپورٹ اور مردم شماری کے مسائل پر بھی ایم کیو ایم نے عملی اقدامات کئے، کے فور منصوبہ اگلے سال جولائی میں مکمل ہوگا جبکہ گرین لائن اور 20 ارب روپے کے ڈویلپمنٹ پیکج سمیت کراچی کے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم
پڑھیں:
پیپلز پارٹی،ن لیگ، تحریک انصاف ایک ہی سوچ کا تسلسل ہیں،سراج الحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:۔جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی،(ن) لیگ اور تحریک انصاف ایک سوچ اور ایک فکرکا تسلسل ہیں، تینوں جماعتیں اقتدار میں ہوتی ہیں تو ملک پر رائج ظلم کے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے کوششیں کرتی ہیں اور جب اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو نظام کی تبدیلی، اسلامی نظام اور ریاست مدینہ کے قیام جیسے خوش نما دعوﺅں کے ذریعے قوم کو گمراہ کرتی ہیں،تینوں جماعتوں نے ملک پر 78 برسوں سے رائج عوام کش اور ظالمانہ نظام کو تبدیل کرنے کے لیے عملی طور پر کچھ نہیں کیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔
ان خیالات کا اظہار سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے جماعت اسلامی پاکستان کے تحت 21، 22،23 نومبر کو مینار پاکستان لاہورمیں ہونے والے کل پاکستان اجتماع عام کی تیاریوں کے سلسلے میں انگور کور تحصیل متھراپشاور میں جماعت اسلامی این اے 28کے تحت منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری صابرحسین اعوان، ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ، سابق صوبائی وزیر حافظ حشمت خان اور این اے28کے امیر ڈاکٹر عتیق الرحمن نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ اسلام کے نام پر بننے والے 99فیصد مسلمانوں کے ملک پاکستان میں 78سال بعد بھی اسلامی نظام کا عملی نفاذ نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ آج ہماری عدالتوں اور ایوانوں میں انصاف کا نظام نہیں ہے، ہماری سیاست اور تعلیمی ادارے اس آفاقی نظام سے عملاً محروم ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ظلم کے نظام کی جگہ عدل وانصاف پر مبنی عدالتی نظام،سود سے پاک اسلامی معیشت،طبقاتی نظام تعلیم کی جگہ اسلامی نظام تعلیم رائج کیا جائے تو ملک میں ایک صالح فلاحی معاشرے کا قیام عملی طور پر ممکن ہے جس میں ہمارے تمام مسائل اور مشکلات کا حل موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر بچے کو تعلیم،ہربے روزگار کو باعزت روزگار،ہرشہری کو پینے کا صاف پانی اور ہرغریب کی جھونپڑی کو روشنی ملے گی تو عوام کو سکون ملے گا اور یہ سارے کام حکومت اور اختیار کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں پیپلزپارٹی،مسلم لیگ اور تحریک انصاف کو حکومت کے مواقع ملے ہیں لیکن ان تینوں پارٹیوں نے عوام کو ریلیف دینے کے بحائے ان کے مسائل اور مشکلات میں مزید اضافہ ہی کیا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ کاش مسلم لیگ اسلامی نظام لاتی تو ہم ساتھ دیتے کاش پیپلز پارٹی مساوات اور جمہوریت کا نظام قائم کرتی تو ہم ساتھ دیتے اور کاش پاکستان تحریک انصاف تبدیلی اور ریاست مدینہ کے قیام کے وعدوں اور دعوﺅں کو عملی بناتی تو ہم ان کا ساتھ دیتے لیکن بدقسمتی سے یہ تینوں جماعتیں اقتدار ملنے کے بعد ایک دوسرے کا تسلسل ہی ثابت ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی تحریک انصاف کی گزشتہ 13سالوں سے صوبے میں موجود صوبائی حکومت اور مرکز میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی صورت میں موجود وفاقی حکومت بظاہر ایک دوسرے سے لڑ رہی ہیں لیکن یہ لڑائی عوام کو ریلیف اور حقوق کی فراہمی کے لئے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی تابعداری اور جی حضور کی لڑائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 22,21اور23نومبر کو ملک بھر سے لاکھوں مردوزن کو مینار پاکستان لاہور کے سائے تلے جمع کرے گی اور اس تین روزہ اجتماع عام میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن ملک میں حقیقی تبدیلی کا روٹ میپ دیں گے۔