اقلیتوں کے دن کو ہم رسمی طور پر نہیں مناتے بلکہ اس کو محسوس بھی کرتے ہیں، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ پاکستان بھر میں تمام سیاسی جماعتیں، تمام مذاہب و مسالک سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک پیج پر ہیں، پاکستان کے قیام سے قبل اور بعد میں بھی غیر مسلم۔قومیتوں کا بڑا کردار رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ جتنی حکومتیں پاکستان میں رہی ہیں کسی بھی حکومت کے دور میں ریاست کی یہ پالیسی نہیں رہی کہ وہ غیر مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنائے یا ان کو دوسرے درجے کا شہری مانے، مذہب اسلام کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے سے شروع کریں، خلفائے راشدین کے دور میں چلیں جائیں یا وہ ادوار جس میں مذہب اسلام کی بنیاد پر جو ریاستیں قائم کی گئی وہاں پر غیر مسلموں کے جو حقوق تھے ان کا تحفظ یقینی تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں اقلیتوں کے دن کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی انتھونی نوید کی پیش کردہ قرارداد پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سعید غنی نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کی تاریخ ہے کہ پاکستان کے بڑے بڑے فیصلے اس ایوان میں ہوئے ہیں جس ایوان میں آج ہم یہ اجلاس منعقد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 11 اگست 1947ء کی تقریر کے بعد 11 اگست 2009ء کو پاکستان میں اقلیتوں کو دن منایا گیا اور اس کے بعد ہر سال ملک بھر میں اقلیتوں کا یہ دن منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے دن کو ہم رسمی طور پر نہیں مناتے بلکہ اس کی ایک اہمیت ہے اس کو ہم محسوس بھی کرتے ہیں، پاکستان بھر میں تمام سیاسی جماعتیں، تمام مذاہب و مسالک سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک پیج پر ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے قبل اور بعد میں بھی غیر مسلم۔قومیتوں کا بڑا کردار رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
بطور ریاست تسلیم کرنا حماس کو انعام نہیں بلکہ فلسطینیوں کا حق ہے؛ اردن
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس سے خطاب میں اردن کے بادشاہ نے غزہ جنگ میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور شدید نوعیت کے انسانی المیے پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔
انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ بھوک سے مرتے بچوں، بے گھر افراد اور زخمیوں کو ضروری امداد پہنچائی جاسکے۔
اردن کے بادشاہ نے فلسطینی ریاست کو باقاعدہ تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی انعام نہیں بلکہ فلسطینیوں کا حق ہے۔
شاہِ اردن نے اقوام متحدہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات غزہ جیسی صورتحال میں تنظیم مؤثر طور پر کام نہیں کر پا رہی۔
اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجوڑا جانا چاہیے اور تمام ممالک کو اخلاقی اور قانونی بنیادوں پر فلسطینی عوام کے حق میں کھڑا ہونا چاہیے۔
اردن کے بادشاہ نے کہا کہ اسرائیلی کارروائیاں نہ صرف فلسطینی علاقوں میں پر امن حل کو کمزور کر رہی ہیں بلکہ وہ خطے بھر میں امن و استحکام کی بنیادیں مٹا رہی ہیں۔