وزیراعظم کا گیلپ سروے بزنس کانفیڈینس انڈیکس رپورٹ پر اظہار اطمینان
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آ باد:
وزیراعظم نے پاکستانی کاروباری اداروں کے ملکی معاشی سمت پر اعتماد کے بارے میں حالیہ گیلپ سروے بزنس کانفیڈینس انڈیکس رپورٹ پر اظہار اطمینان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ نتائج کاروباری برادری کے ملک کی سیاسی و اقتصادی صورتحال میں استحکام کے عکاس ہیں۔
اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ گیلپ سروے کے مطابق کاروباری اداروں کا پاکستان کی معیشت پر اعتماد گزشتہ چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے، سروے کے مطابق 2024ء کی آخری سہ ماہی کے مقابلے میں ملکی معاشی سمت کا اسکور منفی 2 پر آگیا ہے جو کہ 2021ء کی چوتھی سہ ماہی کے بعد بلند ترین سطح ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیلپ سروے کے نتائج کاروباری برادری کے ملک کی سیاسی و اقتصادی صورت حال میں استحکام کے عکاس ہیں حکومتی اقدامات اور اصلاحاتی ایجنڈے کی بدولت سے سسٹم میں جو شفافیت آئی ہے اس سے تاجر برادری کے لئے آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے ادارہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات نے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے لئے نئی راہیں کھولی ہیں ہر دن بہتر ہوتے ہوئے معاشی اشاریے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری حکومت کی بہترین معاشی پالیسیوں، کرپشن و رشوت میں کمی اور شفافیت کا ثبوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میکرو اکنامک اصلاحات کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، حکومت ادارہ جاتی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے حال ہی میں پاکستان اسٹاک ایکسچنج کا 100 انڈیکس 1 لاکھ 47 ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح کو عبور کرگیا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ان کی معاشی ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، حکومت ملک میں کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے لئے مزید سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے اور اس کیلئے کاروباری برادری سے مشاورت کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کاروباری برادری گیلپ سروے کے لئے نے کہا
پڑھیں:
کشمیر کیساتھ ریزرویشن میں ناانصافی پر حکومت رپورٹ پیش کرے، ڈاکٹر بشیر ویری
نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائیگا مگر ابھی تک کچھ نہیں ہوا، اسکے باوجود ہماری حکومت وعدوں کی تکمیل کیلئے سنجیدگی سے کوشش کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور ایم ایل اے بجبہارا ڈاکٹر بشیر ویری نے میڈیا کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ پارٹی نے انہیں نگروٹہ اسمبلی حلقہ میں این سی امیدوار شمیم بیگم کی انتخابی مہم کے لئے مقرر کیا ہے اور وہ اس وقت جموں میں انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر بشیر ویری سے جب یہ پوچھا گیا کہ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے نگروٹہ میں انتخابی جلسے کے دوران مائیک میں خرابی کے باعث تقریر ادھوری چھوڑ کر اسٹیج کیوں چھوڑا، تو انہوں نے کہا کہ جب کوئی لیڈر عوام سے خطاب کے لئے وقت نکالتا ہے اور آخر میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے بات نہیں کر پاتا تو یہ افسوسناک لمحہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مقرر کے لئے یہ لمحہ بے حد مایوس کن ہوتا ہے جب وہ کسی خاص موضوع پر بات کرنا چاہتا ہو مگر اچانک مائیک بند ہو جائے۔
انتخابی مہم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نگروٹہ نیشنل کانفرنس کا گڑھ رہا ہے، عوام شمیم بیگم کو کامیاب بنائیں گے، ہمیں پوری امید ہے کہ این سی کو واضح جیت حاصل ہوگی۔ ریزرویشن کے مسئلے پر ڈاکٹر بشیر ویری نے کہا کہ کشمیر کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے کیونکہ یہاں کی 90 فیصد آبادی جنرل کیٹیگری سے تعلق رکھتی ہے۔ حکومت کی جانب سے بنائی گئی سب کمیٹی کی رپورٹ میں تاخیر تشویشناک ہے، اگر یہ رپورٹ مزید مؤخر ہوئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ڈیلی ویجرز کے مسئلے پر انہوں نے بی جے پی اور دیگر جماعتوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے گزشتہ 14 سالوں میں اس طبقے کے لئے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیلی ویجرز کا مسئلہ حقیقی ہے لیکن حکومت کیا کریں گی ابھی بھی جموں کشمیر کے بزنس رولز کی فائل ہوم منسٹری میں زیر التوا ہے اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس اختیارات موجود ہیں، مگر حکومت مؤثر فیصلے نہیں کر رہی، ڈیلی ویجرز کو باقاعدہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منتخب حکومت اور ایل جی انتظامیہ کے درمیان فاصلہ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے، جو عوامی مسائل کے حل میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ انتخابی منشور پر عمل درآمد کے سوال پر ڈاکٹر بشیر ویری نے کہا کہ ہم نے انتخابات کے دوران جو وعدے کئے تھے، انہیں پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اگرچہ ہمیں امید تھی کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا مگر ابھی تک کچھ نہیں ہوا، اسکے باوجود ہماری حکومت وعدوں کی تکمیل کے لئے سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے۔