ملکی ترقی میں مسیحی، ہندو، سکھ، پارسی اور کالاش برادری کا ناقابلِ فراموش کردار رہا ہے،وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی میں مسیحی، ہندو، سکھ، پارسی اور کالاش برادری کا ناقابلِ فراموش کردار رہا ہے،قائداعظمؒ نے 11 اگست 1947 میں دستور ساز اسمبلی سے تاریخی خطاب میں تمام شہریوں کو مذہبی آزادی، مساوات اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی تھی،ریلوے کے اقلیتی ملازمین ملک کی خدمت کا روشن باب ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےپیرکو اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ قائداعظمؒ نے 11 اگست 1947 میں دستور ساز اسمبلی سے تاریخی خطاب میں تمام شہریوں کو مذہبی آزادی، مساوات اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی تھی،پاکستان کی ترقی میں مسیحی، ہندو، سکھ، پارسی اور کالاش برادری کا ناقابلِ فراموش کردار رہا ہے،پاکستان میں ہر شہری کو برابر کا حق اور مکمل تحفظ حاصل ہے ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی ہی قومی یکجہتی کی ضمانت ہے ،حکومت پاکستان اقلیتی برادری کے نوجوانوں کو روزگار اور ترقی کے مساوی مواقع دے رہی ہے ،پاکستان کی اصل طاقت اس کا تنوع اور عوام کی باہمی محبت ہے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اقلیتوں کا قومی دن پاکستانی آئین کی روح اور قائداعظم کے خواب کی یاد دہانی ہے،حکومت اقلیتی ملازمین کے لیے تربیت، ترقی اور فلاحی منصوبوں پر کام کر رہی ہے ،ریلوے کے اقلیتی ملازمین ملک کی خدمت کا روشن باب ہیں ،پاکستان ریلوے میں سب کو یکساں عزت، مواقع اور تحفظ حاصل ہے ۔ حنیف عباسی نے کہا کہ پاکستان ریلوے مسافت ہی نہیں دلوں کا بھی فاصلہ کم کرتا ہے،مذہب سے بالاتر ہوکر سب کا ساتھ اور سب کی ترقی یہی پاکستان کی فلاح ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنوع میں اتحاد ہی پاکستان کی اصل طاقت ہے، قائداعظم کے وژن کو حقیقت بنائیں گے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کی نے کہا کہ کی ترقی
پڑھیں:
معیشت میں منفی گروتھ، لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں: شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) کنوینئر عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ پینتالیس فیصد لوگ سطح غربت سے نیچے ہیں۔ تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ معیشت میں منفی گروتھ ہے۔ لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ ملک کوئی ترقی نہیں کر رہا۔ ہم نے بہت سے مسائل حل کئے تھے۔ اب پاکستان میں تجربوں کی گنجائش نہیں رہی۔ سب تجربے ناکام ہو چکے۔ شفاف انتخابات الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ بتا دیں آج لوگوں کو کتنے بنیادی انسانی حقوق میسر ہیں، جس ملک میں نیا کاروبار نہ آئے‘ روزگار کے مواقع پیدا نہ ہوئے وہ معیشت ترقی یافتہ نہیں سمجھی جاتی۔ کیا اوورسیز کیلئے کوئی پالیسی بنائی ہے۔ ملک کی خرابی کے ہم سب ذمہ دار ہیں۔ ہم نے سیاست کو دشمنی میں بدل دیا۔ الیکشنز سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا ہے۔ سب سیاستدان، فوج کے سربراہ، جیوڈیشری کے سربراہ سب ایک میز پر بیٹھیں۔ ایک میز پر بیٹھنے کیلئے عمران خان کو پیرول پر لانا کونسا مشکل ہے۔ ملک کا سسٹم ناکام ہو چکا ہے۔ آئین کا نفاذ کریں، قانون کی حکمرانی کریں‘ تمام پاکستان کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ ترقی وہی ممالک کر رہے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہے۔ ہم کہتے ہیں جو ہمارے منہ سے نکلے وہی قانون ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت اختیارات اور پیسے دے دیئے۔ کیا صوبے ان کو صحیح استعمال کر رہے ہیں۔ پی آئی اے آپ ایک روپے میں بھی بیچ دیں گے تو ہر سال ڈیڑھ سو ارب کا نقصان حکومت کے کھاتے سے ختم ہو جائے گا، عوام میں مایوسی اب بے حسی میں بدل گئی ہے۔