Express News:
2025-11-09@19:59:23 GMT

جو طے ہوا تھا!

اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT

اگست کا مہینہ پاکستان کی تاریخ میں نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ یہ وطن عزیز کی صبح آزادی کا گواہ اور شاہد ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے عظیم رہنما و قائد محمد علی جناح کی قیادت میں انگریزوں کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے اور ہندوؤں کے متعصبانہ نظریے اور دوغلے رویوں سے نجات کی خاطر اپنی جان مال، عزت و آبرو کو قربان کرکے ایک آزاد وطن حاصل کیا۔

پاکستان کے قیام کا ایک ہی نعرہ گونجا تھا ’’پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ‘‘ یعنی یہ وطن پاک اسلام کے نام پر قائم ہوا تھا۔ جہاں مسلمان ہندوؤں کے جبر و ستم سے آزاد ہو کر اپنے عقیدے اور دین اسلام کے مطابق زندگی بسر کر سکیں گے۔ نہ تعصب ہوگا، نہ لڑائی ہوگی، نہ غداری ہوگی، نہ بے ایمانی، نہ تفرقہ بازی، نہ فرقہ واریت، نہ صوبائی و لسانی تفریق اور نہ ہی دھوکا، فریب، چالبازیاں بھاری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہوں گی بلکہ تمام اہل وطن کو آگے بڑھنے ترقی کرنے اور مستقبل کو تابناک بنانے کی مکمل آزادی ہوگی۔

ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا، استحصالی نظام سے نجات اور سب کو قابلیت و صلاحیت کی بنیاد پر یکساں مواقع میسر آئیں گے۔ آئین و قانون کی بالادستی ہوگی، قائد اعظم نے واضح طور پر کہا تھا کہ ’’قیام پاکستان کے بعد مساوات اور انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور پاکستان میں تمام شہریوں کو بلاتفریق مذہب، ذات اور رنگ کے مساوی حقوق حاصل ہوں گے۔‘‘ قائد اعظم نے ہمیشہ قانون اور جمہوریت پر زور دیا اور اپنے خطابات میں بارہا واضح کیا کہ پاکستان ایک خالصتاً جمہوری ریاست ہوگی، جہاں قانون کی حکمرانی ہوگی اور کسی کو بھی قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا۔ قائد اعظم برصغیر کے ایک سچے، قول کے پکے، بے باک اور اصول پسند رہنما تھے۔ برصغیر کے مسلمانوں کو ان کے ایک ایک قول پر کامل یقین اور ان کی قیادت پر مکمل بھروسہ تھا ۔

ایسے ہی حسین خواب اپنی آنکھوں میں سجا کر لہو لہان اور لٹے پٹے قافلوں نے پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھا تھا کہ یہاں ان کے خوابوں کو تعبیر ملے گی۔

حنیف اسعدی نے کیا خوب کہا تھا کہ:

وفا کے خوگر وفا کریں گے، یہ طے ہوا تھا

وطن کی خاطر جئے مریں گے، یہ طے ہوا تھا

بوقت ہجرت قدم اٹھیں گے جو سوئے منزل

تو بیچ رستے میں دم نہ لیں گے، یہ طے ہوا تھا

چہار جانب بہار آئی ہوئی تھی لیکن

بہار کو اعتبار دیں گے، یہ طے ہوا تھا

تمام دیرینہ نسبتوں سے گریز کرکے

نئے وطن کو وطن کہیں گے، یہ طے ہوا تھا

خدا کے بندے خدا کی بستی بسانے والے

خدا کے احکام پر چلیں گے یہ طے ہوا تھا

بغیر تخصیص پست و بالا ہر اک مکاں میں

دیے مساوات کے جلیں گے، یہ طے ہوا تھا

کسی بھی الجھن میں رہبروں کی رضا سے پہلے

عوام سے اذنِ عام لیں گے، یہ طے ہوا تھا

تمام تر حل طلب مسائل کو حل کریں گے

جو طے نہیں ہے، وہ طے کریں گے، یہ طے ہوا تھا

ہمارے بزرگوں اور آبا و اجداد نے نئے آزاد وطن میں خوبصورت زندگی گزارنے کا خواب دیکھا تھا اس کی بنیاد علامہ اقبال نے رکھی تھی، جنھوں نے 29 دسمبر 1930 کو آل انڈیا مسلم لیگ منعقدہ الہ آ باد کے سالانہ جلسے میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے، مجھے یہ اعلان کرنے میں مطلق تامل نہیں کہ اگر فرقہ وارانہ امور کے ایک مستقل اور پائیدار تصفیے کے اس بنیادی اصول کو تسلیم کر لیا جائے کہ مسلمانان ہندوستان کو اپنی روایات و تمدن کے ماتحت اس ملک میں آزادانہ نشو و نما کا حق حاصل ہے تو وہ اپنے وطن کی آزادی کے لیے بڑی سے بڑی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے‘‘ اور عملاً ایسا ہی ہوا۔

دو دن بعد پوری قوم 78 واں جشن آزادی منا رہی ہے، یہ اپنے آبا و اجداد کی قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے، اپنے رہنماؤں کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے، اپنے اعمال اور 78 سالہ کارگزاریوں کے اعادے کا دن ہے کہ کیا ہم نے واقعی آزادی کے حقیقی مقاصد اور ثمرات حاصل کر لیے ہیں؟ قائد اعظم کے بقول کیا اس ملک کا آئین قرآن و سنت کے مطابق بنایا گیا ہے؟ کیا ہمارے اکابرین، رہنما و قائدین نے اپنے دعوؤں کے مطابق قائد اعظم کے نظریات، اصولوں اور فرمودات کے مطابق وطن میں جمہوریت، آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کی ہے؟ افسوس کہ ان سوالوں کا جواب نفی میں ہے، ہم آج بھی ذہنی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں، ہمارے ارباب اختیار کے اعمال کا نتیجہ کہ ملک دولخت ہو گیا، جمہوریت تماشا اور آئین کھلونا بن گیا، آئین و قانون کی حکمرانی کا خواب ریزہ ریزہ ہو گیا، لیکن کسی کو ہوش نہ آیا، نہیں معلوم ہم کب جاگیں گے، جو طے ہوا تھا اس پر کب عمل کریں گے؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یہ طے ہوا تھا کے مطابق قانون کی کریں گے تھا کہ کے ایک

پڑھیں:

استنبول مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیڈلاک برقرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے، تپاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکی اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عطااللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے،  افغان طالبان دوحہ امن معاہدہ 2021 کے تحت اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہا ہے، پاکستان افغان عوام کے لیے خیر سگالی اور پر امن مستقبل کا خواہش مند ہے۔

وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں اور پاکستان اپنے عوام اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ ترکی کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے دوران مذاکرات کا تیسرا دور گزشتہ روز شروع ہوا تھا، جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح کے عہدیدار شریک ہیں،  ترکی اور قطر کی ثالثی میں گزشتہ ماہ بھی دوحہ کے بعد مذاکرات ہوئے تھے اور اس دوران جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • شہرِ قائد کی اہم شاہراہ کئی روز کیلیے بند کرنے کا اعلان
  • اقبالؒ کی فکر، وژن اور خودی کا فلسفہ نوجوانوں کیلئے مشعلِ راہ ہے، کامران ٹیسوری
  • ایس ایس پی برائے امورِ مہاجرین قم کا دفتر قائد ملت جعفریہ کا دورہ، طلاب و زائرین کے مسائل کے حل کی یقین دہانی
  • تیسرے ون ڈے میں جنوبی افریقہ کو شکست، پاکستان نے سیریز اپنے نام کر لی
  • شہرِ قائد میں ہیوی ٹریفک کیلئے مختلف روٹس بند، صبح 6 سے رات 10 بجے تک پابندی عائد
  • استنبول مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیڈلاک برقرار
  • کراچی، اسپیکر ایرانی پارلیمنٹ ڈاکٹر محمد قالیباف کی مزار قائدؒ پر حاضری
  • استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک
  • سردارایاز صادق سے اپوزیشن وفد ملاقات، قائدِ حزبِ اختلاف کی تعیناتی پر گفتگو
  • اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے اپوزیشن وفد کی ملاقات، قائد حزب اختلاف کے تقرر کا مطالبہ