وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیوروکریسی کے احتساب کے حوالے سے سخت تنقید کی اور کہا کہ پچھلے 78 سال میں اس طبقے کا کوئی احتساب نہیں کیا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کسی نے کبھی سوچا ہے کہ بیوروکریٹس کے پاس کتنے پلاٹ ہیں؟
پرتگال میں جائیدادوں کی خریداری کے معاملے پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ان کے لیے یہ بات نئی نہیں تھی، اور نہ ہی انہیں اس بات کا اندازہ تھا کہ اس معاملے پر اتنا شور مچے گا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اب جب رولا پڑ چکا ہے، تو میں انکوائری بھی کر رہا ہوں اور میں ان کے نام بھی بتاؤں گا جو وہاں جائیدادیں خرید رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ پرتگالمیں جائیدادیں خریدنے والے افراد کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اس سلسلے میں جس شخص نے جائیدادیں خریدنے کا انتظام کیا، اُس نے ان کی تصاویر بھی لی ہوئی ہیں۔ وزیر دفاع نے میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔
اپنی ذاتی رہائش کے بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ ان کے پاس 2 کمروں کا فلیٹ ہے، جس میں وہ پچھلے 25 سال سے رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس سرکاری گاڑی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی “بابو” (سرکاری افسر) ان کے محلے میں رہتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بیوروکریسی کو وہ تمام قوانین اور قاعدے اختیار کرنا چاہئیں جو پارلیمنٹیرینز پر لاگو ہوتے ہیں، تاکہ عوام کے ساتھ شفافیت اور انصاف قائم ہو سکے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ انہیں پتا چلا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو (اے ڈی سی آر) سیالکوٹ کو کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کی شکایت پر گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر شکایت درست ہوئی تو متعلقہ افسر کو سزا ملے گی، اور اگر شکایت غلط ثابت ہوئی تو جس نے شکایت کی، اسے سزا ملے گی۔
خواجہ آصف نے اپنی استعفیٰ دینے کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے مشاورتی عمل کا حصہ ہیں۔
خواجہ آصف نے ضمنی انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان انتخابات کی تیاریوں کے بارے میں مری میں مشاورت کی گئی تھی اور نواز شریف کی قیادت میںحتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں فیصلے نواز شریف ہی کریں گے کیونکہ وہ میرا قائد اور لیڈر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی آئندہ  قیادت پر انہیں پورا یقین ہے، اور وہ اپنی بیٹی کے لیے جتنی دعائیں کرتے ہیں، اتنی ہی دعائیں وہ مریم نواز کے لیے بھی کرتے ہیں۔

Post Views: 9.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

گرین کریڈٹ پروگرام: الیکٹرک بائیک خرید کر 1 لاکھ روپے کا انعام حاصل کریں

پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے میں ماحولیاتی آلودگی کم کرنے اور شہریوں کو ایندھن کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نجات دلانے کے لیے الیکٹرک بائیک کی خریداری پر 1 لاکھ روپے تک کی خصوصی مراعات دینے کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ چیف منسٹر گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت نئی فیکٹری سے بنی ہوئی الیکٹرک بائیک خریدنے والے شہریوں کو یہ انعام 2 اقساط میں فراہم کیا جائے گا۔ سب سے پہلے تو یہ لازم ہے کہ ای بائیک 20 دسمبر 2024 کے بعد خریدی گئی ہو۔

حکومتی اعلامیے کے مطابق پہلی قسط 50 ہزار روپے کی ہوگی جو رجسٹریشن اور بائیک کی تصدیق کے بعد فوراً دی جائے گی، جبکہ بقیہ 50 ہزار روپے اس وقت ملیں گے جب خریدار اپنی بائیک کو سرکاری گرین کریڈٹ موبائل ایپ سے لنک کرے گا۔

صرف یہی نہیں بلکہ خریداری کے پہلے 6 ماہ میں کم از کم 6 ہزار کلومیٹر کا سفر بھی مکمل کرے گا، جس کی تصدیق ایپ کے ذریعے کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ہونڈا نے سی جی 150 اور الیکٹرک بائیک لانچ کردی، قیمتیں بھی حیران کن

اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے شہریوں کو بائیک کی رجسٹریشن بک، چیسس نمبر، ماڈل، خریداری کی تاریخ اور واضح تصاویر سمیت تمام مطلوبہ دستاویزات آن لائن پورٹل پر جمع کروانی ہوں گی، جس کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ کا نمائندہ بائیک کی فزیکل تصدیق کرے گا۔

حکام کے مطابق یہ اسکیم صرف نئی الیکٹرک بائیک کے لیے ہے اور پرانے پیٹرول بائیک کو الیکٹرک میں تبدیل کرنے والے افراد اس میں شامل نہیں ہوں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف شہریوں کے سفری اخراجات میں کمی لائے گا بلکہ توانائی کے متبادل ذرائع کے فروغ اور ماحولیاتی تحفظ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ مگر اس کے لیے ملک میں انفراسٹرکچر ایک بہت بڑی ضرورت ہے۔ تاکہ اس نئے منصوبے کی آڑ میں بائیک خریدنے کے بعد شہری اپنے فیصلے کو نہ صرف خوش آئند قرار دیں۔ بلکہ وہ الیکٹرک بائیک کے اصل مقصد سے بھی مستفید ہو سکیں۔

آٹو ایکسپرٹ فاروق پٹیل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکٹرک بائیک کی کامیابی کا انحصار صرف حکومتی مراعات پر نہیں بلکہ اس بات پر ہے کہ ملک میں سروس سینٹرز، بیٹری ریپلیسمنٹ سہولیات، اور اسپیئر پارٹس کی فراہمی آسانی سے ممکن ہو۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا طلبا کو الیکٹرک بائیکس ایوارڈ دینے کا اعلان

ان کے مطابق اگر یہ بنیادی سہولتیں فراہم نہ ہوئیں تو خریدار کچھ عرصے بعد مشکلات کا شکار ہو جائیں گے، جس سے منصوبے پر عوام کا اعتماد کم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو مقامی مینوفیکچررز کے ساتھ مل کر معیاری اور سستی بیٹریاں تیار کرنی چاہئیں تاکہ درآمدی اخراجات کم ہوں اور الیکٹرک بائیک عام آدمی کی پہنچ میں رہیں۔ لیکن دیکھا جائے تو الیکٹرک بائیکس کی قیمتیں لاکھوں میں ہیں۔ جس کہ وجہ سے ابھی بھی وہ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہیں۔ اور اس کی مینٹیننس پاکستان میں سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے نہایت ہی مشکل ہے۔

ماحولیاتی امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر فہیم الیاس نے کہا کہ پنجاب حکومت کا چیف منسٹر گرین کریڈٹ پروگرام مثبت اور بروقت قدم ہے جو نہ صرف ایندھن کے بڑھتے اخراجات سے شہریوں کو ریلیف دے گا بلکہ ماحول دوست ٹیکنالوجی کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے بنیادی ڈھانچے (انفراسٹرکچر) کی فراہمی ناگزیر ہے، خاص طور پر الیکٹرک بائیک کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کا جال بچھانا۔

ڈاکٹر فہیم کے مطابق منصوبے میں ایک اہم خلا یہ ہے کہ چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کے لیے کوئی فنڈ مخصوص نہیں کیا گیا، جس سے صارفین کو عملی مشکلات پیش آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی الیکٹرک بائیک کے استعمال کو پائیدار بنانا چاہتی ہے تو اسے چارجنگ سہولیات، مقامی بیٹری مینوفیکچرنگ، اور سروس نیٹ ورک پر بھی توجہ دینی ہو گی، تاکہ شہری اس سہولت کو پورے اعتماد کے ساتھ اپنائیں اور منصوبے کا اصل مقصد ماحولیاتی آلودگی میں کمی حاصل ہو سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بیوروکریسی کا کبھی احتساب نہیں ہوا، پُرتگال میں جائیدادیں لینے والوں کے نام سامنے لاؤں گا، خواجہ آصف
  • اے ڈی سی آر سے میراکوئی تعلق نہیں ، اگر اس کے خلاف شکایت درست ہوئی تو سزا ہوگی: خواجہ آصف 
  • عمران خان کے بنی گالہ گھر کی نیلامی کی خبریں جھوٹ ثابت
  • گرین کریڈٹ پروگرام: الیکٹرک بائیک خرید کر 1 لاکھ روپے کا انعام حاصل کریں
  • پرتگال اسکینڈل کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں، بیرسٹر سیف
  • 3 ماہ بعد بھارتی ایئر چیف کو خیال آیا انہوں نے پاکستانی طیارے تباہ کیے، خواجہ آصف
  • شہباز شریف جیسی قومی قیادت ،جنرل عاصم منیر جیسی عسکری قیادت میسر ہونا خوش قسمتی ہے ‘ مجتبیٰ شجاع الرحمن
  • خواجہ آصف کی نوازشریف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • خیبر پی کے ’’صاف چلی شفاف چلی‘‘ کا نعرہ لگانیوالے کرپشن میں ملوث: عظمیٰ بخاری