آسٹریلیا کے متعدد علاقوں میں دہائیوں بعد غیرمعمولی برف باری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
NEW SOUTH WALES:
آسٹریلیا کے مشرقی علاقے میں واقع کئی قصبوں میں دہائیوں بعد غیرمعمولی برف باری سے علاقے نے سفید چادر تان لی ہے اور کئی حادثات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ مشرقی آسٹریلیا کے کئی علاقوں میں دہائیوں بعد برف کی موٹی تہہ نے ڈھانپ لیا ہے جبکہ رواں ہفتے علاقے میں بارش سے بدترین سیلاب آیا، گاڑیاں پھنسی رہیں اور بجلی منقطع ہونے سے سیکڑوں گھر متاثر ہوئے۔
آسٹریلیا کے محکمہ موسمیات کے میٹرولوجسٹ میریام برانڈبری نے بتایا کہ نیو ساؤتھ ویلز کے متعدد علاقوں میں ہفتے کو 16 انچ برف پڑی ہے، جو 1980 کے وسط کے بعد سب سے زیادہ برف باری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پڑوسی ریاست کوئنزلینڈ میں بھی 10 سال بعد برف باری ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی نے آسٹریلیا میں حالیہ برسوں میں موسم کو مزید خراب کردیا ہے لیکن اس طرح کے واقعات تاریخ کے ریکارڈ میں متعدد مرتبہ پیش آچکے ہیں۔
میریام برانڈبری نے کہا کہ اس برف باری کی غیرمعمولی بات ہے جمنے والی برف کی مقدار ہے اور اسی طرح وسیع علاقے میں پڑی ہے، جس سے شمالی علاقوں کے اکثر حصے لپیٹ میں آگئے ہیں۔
ریاست نیوساؤتھ ویلز کی ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ کئی علاقوں میں تیز بارش ہوئی ہے اور اب تک ایک ہزار 445 سے زائد حادثات رپورٹ ہوئے ہیں، برف میں 100 سے زائد گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، آندھی سے کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
ایمرجنسی سروس نے بیان میں کہا کہ اب تک سیلاب کے کئی الرٹ جاری کیے جاچکے ہیں۔
آسٹریلیا کے سرکاری نشریاتی ادارے نے رپورٹ کیا کہ سیکڑوں گھروں میں رات بھر بجلی منقطع رہی ہے۔
آسٹریلیا کی گنجان آباد ریاست نیو ساؤتھ ویلز کی پولیس نے بتایا کہ ہفتے کی رات کو سیلاب میں ایک کار پھنس گئی تھی اور اس میں سوار 20 سالہ لڑکی بہہ گئی ہے، جس کی تلاش تاحال جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آسٹریلیا کے نے بتایا کہ علاقوں میں
پڑھیں:
بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
لاہور، ملتان، بہاولپور، کراچی، گھوٹکی‘قصور (نوائے وقت رپورٹ‘نامہ نگار) بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، گذشتہ روز گنڈاسنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو 1لاکھ 4 ہزار689 کیوسک ، سطح 6.90فٹ جبکہ فتح محمد پوسٹ پر پانی کی سطح 11.90ریکارڈ کی گئی۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب کے ریلے جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگے ہیں، کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔علی پور ‘سیلاب میں ڈوب کر جاں بحق گیارہ افراد کی نعشیں نکالی گئیں‘مرنے والوں میں شعیب‘تاج بی بی‘محمد اقبال‘عامر ‘علشبہ‘حسن ‘شبیر بدھوانی اور چار نامعلوم افراد شامل کی بھی نعشیں ملی ہیں۔دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے‘ گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، 48183 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لئے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔علی پور کے دیہات گھلواں دوم ،چوکی گبول،مڑی اوردیگرعلاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، مکانات، بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، سیلاب سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہو گئے، متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔منچن آباد کے موضع شاموجسوکا، موضع دلاورجسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں سپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مزید متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں، پانی کا حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے، پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے، اوباڑو، یونین کونسل بانڈ اور قادر پور کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے، سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا۔شہر قائد میں دو روز تیز دھوپ نکلنے کے بعد پیر کی صبح موسم یکسر تبدیل ہوگیا، مطلع ابر آلود ہونے سے بعض علاقوں میں ہلکی بارش اور پھوار ہوئی۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں مطلع زیادہ تر ابرآلود ہے۔