غزہ، صیہونی فورسز نے مزید 62 فلسطینیوں کو شہید کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ اکتوبر 2023ء سے لے کر اب تک غزہ میں بھوک اور غذائی کمی کا شکار ہو کر 169 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں 93 بچے بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں 62 فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج نے مختلف کارروائیوں میں 62 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جن میں امداد کے منتظر 38 فلسطینی بھی شامل ہیں، جو غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز کے گردونواح میں گولیوں کا نشانہ بنے۔ غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ اکتوبر 2023ء سے لے کر اب تک غزہ میں بھوک اور غذائی کمی کا شکار ہو کر 169 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں 93 بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ کی حکومت کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ روز غزہ انکلیو میں 36 امدادی ٹرک داخل ہوئے، جو 600 ٹرکوں کی ضرورت کو ہرگز پورا نہیں کرسکتے۔ اسرائیل نے عالمی دباؤ پر فضا سے امدادی سامان گرانے کی اجازت دی ہے، مگر اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا نے بتایا ہے کہ فضائی راستے سے غزہ میں گرائی جانے والی امداد ناکافی ہے، انروا نے اسرائیل سے زمینی راستے سے امداد کی زیادہ فراہمی پر زور دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، آج بھی صہیونی فورسز کے حملوں میں کم از کم 41 فلسطینی شہید ہو گئے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، مقامی اسپتالوں کے ذرائع نے تصدیق کی کہ صبح سے اب تک 41 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
الاقصیٰ شہداء اسپتال نے بتایا کہ نیٹزاریم کوریڈور کے قریب امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر دی، جس میں 19 فلسطینی شہید ہو گئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 60,249 فلسطینی شہید اور 4,789 زخمی ہو چکے ہیں۔
ادھر غزہ میں انسانی بحران سنگین تر ہو چکا ہے۔ بچوں کے لیے فارمولا دودھ کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر خالد دقران کا کہنا ہے کہ کئی مائیں خود غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے قابل نہیں۔
31 سالہ ماں آزہر عماد نے بتایا کہ وہ اپنے 4 ماہ کے بچے کو دودھ کی بجائے تل اور پانی کا مکسچر دینے پر مجبور ہیں، جو بچے کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کا کہنا تھا، "کبھی میں اسے پانی دیتی ہوں، کبھی جڑی بوٹیوں کا سفوف بناتی ہوں، کیونکہ کچھ بھی میسر نہیں ہوتا۔"
غزہ میں ہزاروں بچے بھوک اور دوا کی کمی سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔