اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر شہید کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق 160 سے زائد کیسز کا جائزہ لیا گیا جن میں میڈیکل رپورٹس، عینی شاہدین کی گواہیاں اور تصاویر کو بنیاد بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے متعلق ایک چونکا دینے والی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی اکثریت کو سر یا سینے میں گولیاں ماری گئیں۔ یہ انکشاف برطانوی میڈیا کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 160 سے زائد کیسز کا جائزہ لیا گیا جن میں میڈیکل رپورٹس، عینی شاہدین کی گواہیاں اور تصاویر کو بنیاد بنایا گیا۔ اس تجزیے سے معلوم ہوا کہ 95 فیصد بچوں کو ایسی گولی ماری گئی جو عام طور پر فوری موت کا سبب بنتی ہے۔
شہید بچوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ یہ بچے نہتے تھے، ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے اور وہ زیادہ تر کھیل رہے ہوتے تھے یا حملوں سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہوتے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان بچوں میں سے اکثر کی عمر بارہ سال سے کم تھی۔ رپورٹ سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اس معاملے پر جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں پر سنگین قانونی اور اخلاقی سوالات اٹھاتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری
اسرائیلی وزرائے دفاع و انصاف نے متنازع بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے الحاق کا وقت آگیا ہے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تیاری مکمل ہے۔
اسرائیلی وزرا نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے دور میں نقشے اور تجاویز تیار ہو چکی تھیں مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کی راہ ہموار ہو گئی ۔
اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خود مختاری کا اعلان کیا ہے جسے سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے مسترد کر دیا۔
سوشل میڈیا ایپ ایکس پر سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور یواین قراردادوں کی پامالی قرار دیا۔
سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں، اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے۔
اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں۔
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔