چائے پینے سے 3 خواتین بے ہوش تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
رحیم یار خان(نیوز ڈیسک) رحیم یار خان کے شہر ظاہر پیر میں مبینہ طور پر خراب چائے پینے سے 3 خواتین بے ہوش ہوگئیں۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ واقعہ بستی کھوکھراں میں پیش آیا، تینوں خواتین کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق موقع سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
اسپتال میں ڈاکٹرز نے بتایا کہ چائے کے سیمپل حاصل کر لیے گئے ہیں معائنہ کر رہے ہیں۔
چند روز قبل ڈسکہ کے ایک گاؤں میں مبینہ طور پر زہریلا کھانا کھانے سے 2 بہنیں جاں بحق ہوگئی تھیں، دونوں کو طبیعت بگڑنے پر سول اسپتال لایا گیا تھا جہاں وہ دم توڑ گئیں۔
ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ جاں بحق بچیوں میں 8 سالہ فاطمہ اور 4 سالہ مرحا شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کامونکی کے ایمن آباد میں مبینہ طور پر زہریلا کھانا کھانے سے 2 کمسن بہنیں دم توڑ گئی تھیں اور 4 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس اہلکار راشد نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ نجی فوڈ پوائنٹ سے کھانا کھایا تھا جس کے بعد راشد کی اہلیہ اور 4 بچوں سمیت حالت بگڑ گئی تھی۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ حالت خراب ہونے پر تمام افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 7 سالہ نور فاطمہ اور 4 سالہ جنت دم توڑ گئیں جبکہ دیگر افراد کو علاج کیلئے گوجرانوالہ اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسپتال منتقل
پڑھیں:
کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن کے گھر سے ایک روز قبل ملنے والی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے نوعمر لڑکی کی پھندا لگی لاش ملنے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔
پولیس سرجن کے مطابق نوعمرلڑکی کے پوسٹ مارٹم کے دوران زیادتی اور گلا گھونٹ کرقتل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔
سرجانی ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے ، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیرکو سرجانی ٹاؤن سیکٹر51 میں گھرکی چھت سےنوعمرلڑکی کی پھندا لگی لاش ملی تھی جسے پولیس نے تحویل میں لینے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا تھا۔
نوعمرلڑکی کی شناخت 11 سالہ آسیہ کے نام سے کی گئی تھی۔ گزشتہ روزپولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران نوعمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ نوعمرلڑکی کورسی یا کسی اور چیز سے گلا گھونٹ کرقتل کیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری حیایاتی، کیمیائی تجزیے اورزیریلے مادوں کے تعین، ڈی این اے پروفائلنگ اورکراس میچنگ کے لیے تمام پر نمونے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔
ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن عرفان آصف کے مطابق ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے ۔
انھون نے بتایا کہ ایم ایل او کی جانب سے تحریری طور پر پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد نوعمر لڑکی کے قتل کا مقدمہ سرکار مدعیت میں درج کیا جائے گا۔
پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد بچی کی لاش ورثا کے حوالے کردی تھی اورمقتولہ بچی کی تدفین بھی کردی گئی ہے۔