WE News:
2025-08-03@09:55:44 GMT

اسلام آباد میں مضر صحت گوشت کی بڑی کھیپ پکڑی گئی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT

اسلام آباد میں مضر صحت گوشت کی بڑی کھیپ پکڑی گئی

اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کی جانب سے مضر صحت گوشت کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

تازہ کارروائی میں 160 کلوگرام بدبودار اور غیر معیاری گوشت سے بھری گاڑی کو گولڑہ روڈ پر روکا گیا، جس کے بعد موقع پر ہی گوشت کو تلف کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد کے بعد بٹگرام میں گدھے کا گوشت برآمد، مقامی مارکیٹوں میں سپلائی کا شبہ

میٹ سیفٹی ٹیم نے انسپکشن کے دوران پایا کہ گوشت پر کسی بھی ذبح خانے کی اسٹیمپ موجود نہیں تھی، جبکہ اس کی اسٹوریج اور درجہ حرارت (ٹمپریچر) ایس او پیز کے مطابق نہیں تھا۔

اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر اسلام آباد فوڈ اتھارٹی ڈاکٹر طاہرہ صدیق نے بتایا کہ یہ تمام خلاف ورزیاں سنگین نوعیت کی ہیں اور شہریوں کی صحت کو براہِ راست متاثر کر سکتی ہیں۔

ڈاکٹر طاہرہ صدیق نے مزید کہا کہ اسلام آباد شہر میں مضر صحت گوشت کی ترسیل کو ہر صورت روکا جائے گا۔

ان کے مطابق فوڈ اتھارٹی کی میٹ سیفٹی ٹیم روزانہ کی بنیاد پر سرپرائز انسپکشنز کر رہی ہے تاکہ ناقص گوشت کی فراہمی کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہی میں گدھے کے گوشت کا واقعہ بھی سامنے آ چکا ہے، جس پر شدید عوامی ردِعمل سامنے آیا تھا۔

فوڈ اتھارٹی اس بار بھی اسی سنجیدگی سے کارروائیاں کر رہی ہے تاکہ شہریوں کو محفوظ اور حلال گوشت فراہم کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد فوڈ اتھارٹی گدھے کا گوشت گولڑہ روڈ میٹ سیفٹی ٹیم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام اباد فوڈ اتھارٹی گدھے کا گوشت فوڈ اتھارٹی اسلام آباد

پڑھیں:

راولپنڈی کی تباہی میں اسلام آباد کتنا ذمہ دار؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اگست 2025ء) راولپنڈی میں حالیہ برساتی تباہی اور سیلابی صورتحال کے جائزے کے لیے ڈی ڈبلیو نے مقامی حکام سے رابطہ کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ گو کہ راولپنڈی کے مقامی سقم تو اپنی جگہ وفاقی دارلحکومت میں سیورج کا تباہ حال نظام بھی راولپنڈی کی تباہی میں ایک بڑا حصہ ڈال رہا ہے۔

شہری انتظام کے ماہرین کے مطابق، حالیہ بارشوں کے دوران راولپنڈی کے نالہ لئی کا پانی 18 فٹ کی سطح تک پہنچ گیا جس سے قریبی آبادیوں کو نقصان پہنچا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسلام آباد کی جانب سے راولپنڈی میں شہری سیلاب میں بڑا حصہ نہ ڈالا جاتا تو نالہ لئی کی سطح شاید 10 فٹ تک بھی نہ پہنچتی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر سندھو، جو سی ڈی اے میں ڈائریکٹر جنرل سول انتظامیہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ راولپنڈی کی انتظامیہ نالہ لئی کے پانی کے گزرنے کا راستہ محفوظ بنانے میں ناکام رہی ہے، کیونکہ نالہ لئی کے کئی مقامات پر پانی کے اخراج کے راستے غیر قانونی تعمیرات اور کوڑا کرکٹ پھینکنے کی وجہ سے تنگ ہو گئے ہیں۔

لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اسلام آباد بھی راولپنڈی میں شہری سیلاب کی صورتحال کو بڑھا رہا ہے، کیونکہ اسلام آباد سے بغیر صاف کیے گئے سیوریج کا پانی نالہ لئی میں چھوڑا جاتا ہے، جو جڑواں شہروں سے پانی کے نکاسی کا واحد ذریعہ ہے۔ اسلام آباد شہر کے نکاسی آب کا کیا بندوبست ہے؟

یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ اسلام آباد میں پانچ بڑے قدرتی نالے موجود ہیں جن کے نام سیدپور، بیداں، تانواں، نکی لئی اور کنات نالہ ہیں اور یہ تمام نالے آخرکار نالہ لئی سے آ کر ملتے ہیں جو راولپنڈی کے گنجان آباد علاقوں سے گزرتا ہے۔

اسلام آباد کے تمام قدرتی نالے کبھی صرف بارش کے پانی اور آس پاس کی پہاڑیوں سے آنے والے پانی کے نکاس کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ اسلام آباد نے آئی نائن کے علاقے میں ایک سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیر کیا تھا، جو راولپنڈی اور نالہ لئی کے قریب واقع ہے۔ اسلام آباد شہر کا تمام گندا پانی اس پلانٹ تک پہنچایا جاتا تھا اور صفائی کے بعد اس صاف شدہ پانی کو نالہ لئی میں چھوڑا جاتا تھا۔

سرور سندھو کا کہنا ہے کہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ تاحال فعال ہے، تاہم وقت کے ساتھ انتظامیہ نے جہاں کہیں سیوریج لائن میں رکاوٹ آئی، وہاں لائن کو توڑ کر گندا پانی براہ راست اسلام آباد کے قدرتی نالوں میں ڈال دیا۔ اس کے نتیجے میں یہ نالے آلودہ ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ اب اسلام آباد کا تقریباً چالیس فیصد سیوریج بغیر کسی ٹریٹمنٹ کےبراہِ راست قدرتی نالوں میںڈالا جا رہا ہے، جو اسلام آباد اور راولپنڈی دونوں کے نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

لیکن سرور سندھو کا کہنا تھا، ''راولپنڈی کی انتظامیہ کو بھی اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے کہ وہ اپنے فرائض میں کوتاہی برت رہی ہے۔ اگر دونوں شہروں میں چند سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس لگا دیے جائیں تو یہ نالے صاف پانی سے بہہ سکتے ہیں۔

اگرچہ وہ پینے کے قابل نہیں ہوں گے، لیکن کم از کم آلودہ بھی نہیں ہوں گے جیسا کہ اب ہیں۔"

کیا راولپنڈی اور اسلام آباد شہر کو قدرتی آفات کا سامنا ہے؟

کچھ عرصے سے یہ رجحان بھی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ جب بھی شہر کے کسی حصے میں سیلاب آتا ہے تو انتظامیہ اسے ''کلاؤڈ برسٹ‘‘ قرار دے دیتی ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں کافی عرصے سے کوئی کلاؤڈ برسٹ نہیں ہوا، اور انتظامیہ محض اپنی نااہلی کا ملبہ قدرتی آفات پر ڈالنے کی کوشش کرتی ہے۔

واٹر مینجمنٹ کے ایک ماہر نصیر میمن کہتے ہیں، ''پاکستان میں ہم قدرتی آفت نہیں بلکہ انتظامی آفت کا سامنا کر رہے ہیں۔ حالیہ عرصے میں پورے ملک میں یا راولپنڈی اور اسلام آباد شہر میں ایسی کوئی قدرتی آفت نہیں آئی جس سے بچا نہ جا سکتا ہو، یہ سب انتظامی ناکامیاں ہیں۔

‘‘

نصیر میمن کا کہنا تھا کہ انتظامیہ میں اصلاح کی نیت کی کمی صرف راولپنڈی ہی کے لیے مسئلہ نہیں، کچھ عرصے سے اسلام آباد بھی متاثر ہو رہا ہے اور وقتاً فوقتاً بعض علاقوں میں سیلابی صورتحال کے باعث تباہی کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ حالیہ بارشوں کے دوران سیدپور گاؤں بھی قدرتی نکاسیٔ آب کے نالوں میں پانی کے بہاؤ بڑھنے سے متاثر ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی کی تباہی میں اسلام آباد کتنا ذمہ دار؟
  • اسلام آباد میں شدید زلزلے کے جھٹکے
  • اسلام آباد کے بعد قصور سے بھی کئی من گدھے کا گوشت برآمد
  • ایرانی صدر کے دورے پر اسلام آباد جگمگا اُٹھا
  • گدھے کا گوشت بیچنے والے اب ہوجائیں ہوشیار
  • اسلام آباد کے بعد قصور سے بھی کئی من گدھے کا گوشت برآمد
  • گائے،بھینس اورگائے کے گوشت کو پہچانناہواآسان،خیبرپختونخواحکومت نے جدید لیبارٹری قائم کردی
  • اسلام آباد کے بعدایک اوربڑے شہر سے بھی کئی من گدھے کا گوشت برآمد
  • خیبرپختونخوا: گوشت کے معیار کا پتہ چلانے کیلئے جدید لیبارٹری قائم