شدید بارش کے باوجود ہزاروں افراد نے اتوار کو سڈنی ہاربر برج پر فلسطینیوں کے حق میں ‘مارچ فار ہیومینٹی’ میں شرکت کی۔

احتجاج میں شریک افراد نے فوری سیزفائر ابھی اور اسرائیل اور امریکا کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین میں وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج، وفاقی رکن پارلیمنٹ ایڈ حسین اور سابق نیو ساؤتھ ویلز پریمیئر باب کار بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیے: آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس نے واضح کردیا

پولیس کی ابتدائی مخالفت اور سکیورٹی خدشات کے باوجود، سپریم کورٹ کی جج بیلینڈا رِگ نے مارچ کی اجازت دی اور کہا کہ اس کی مخالفت سے عوامی تحفظ بہتر نہیں ہوگا۔ مارچ کے دوران پولیس نے مظاہرین کو پیغام دیا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث وہ واپس شہر کی جانب جائیں۔

یہ مارچ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں مرد، خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے۔ مظاہرین نے آسٹریلوی حکومت پر اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف نہ اپنانے پر تنقید کی۔

مارچ کے باعث سڈنی بھر میں ٹریفک اور پبلک ٹرانسپورٹ شدید متاثر رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلیا اسرائیل تنازع سڈنی فلسطین مارچ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آسٹریلیا اسرائیل فلسطین

پڑھیں:

امریکا نے فلسطین اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں

امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) پر سفری پابندیاں عائد کر دیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او پر دہشت گردی کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ امن عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیادت نے بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کر کے تنازع کو بین الاقوامی سطح پر لے جانے کی کوشش کی، جو کہ مبینہ طور پر مشرق وسطیٰ امن معاہدہ 2002 کی خلاف ورزی ہے۔

محکمہ خارجہ نے مزید الزام لگایا کہ فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او دہشت گردی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں تشدد کی ترغیب، شہداء کو مالی امداد، اور نصابی کتب میں مبینہ طور پر نفرت انگیزی شامل ہیں۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام امریکا کے قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔ ’’پی ایل او‘‘ اور ’’پی اے‘‘ کو ان کے بین الاقوامی وعدوں سے انحراف پر سزا ملنی چاہیے۔

یہ پابندیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اسرائیل نے گزشتہ تقریباً 22 ماہ سے غزہ پر جنگ مسلط کر رکھی ہے، جس میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

اسی دوران مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاری اور فلسطینیوں پر حملوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جہاں لگ بھگ 1000 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

دریں اثنا اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات دائر کر چکے ہیں، جن میں نومبر 2024 میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری بھی شامل ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلیا میں فلسطین کے حق مظاہرہ، سڈنی ہاربر برج پر عوام کا سمندر اُمڈ آیا
  • فلسطینیوں کی نسل کشی، اسرائیل کیخلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے
  • تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
  • سڈنی: فلسطین کے حق میں تاریخی مارچ، جولیان اسانج بھی شریک
  • فلسطینی ریاست کے لیے پیش رفت، خوش آیند
  • سابق وفاقی وزیر مخدوم تنویر گیلانی ملتان میں سپردخاک، ہزاروں افراد کی جنازے میں شرکت 
  • سی ڈی اے کا سیدپور ماڈل ویلج میں تجاوزات کے خلاف آپریشن، مقامی افراد کا شدید احتجاج
  • امریکا نے فلسطین اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
  • اسرائیل فلسطین تنازعہ کے دو ریاستی حل کے لیے ’نیو یارک اعلامیہ‘ جاری