اے ڈی سی آر سے میراکوئی تعلق نہیں ، اگر اس کے خلاف شکایت درست ہوئی تو سزا ہوگی: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
سیالکوٹ(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ بیورو کریسی کا پچھلے 78 سال میں کوئی احتساب نہیں ہوا ، انہوں نےسوال اٹھایا کہ کیا کسی نے سوچا ہےکہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں؟
جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ بیوروکریسی کو تمام قوانین اورقواعد کا پابند ہونا چاہیے جوبحیثیت پارلیمنٹیرینز مجھ پرلاگو ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کا پچھلے78 سال میں کوئی احتساب نہیں ہوا، کیا آج تک کسی بیوروکریٹ کا احتساب ہوا ہے؟ کسی نے سوچا ہے کہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں؟ میرے پاس دوکمرے کا فلیٹ ہے، پچھلے 25 سال سے وہاں رہ رہا ہوں، میرا تو کوئی بابو محلے میں گھر نہیں ہے، میرے پاس اپنی گاڑی ہے، سرکاری گاڑی بھی نہیں ہے۔
کرنل ہاشم ڈوگر کا استحکام پاکستان پارٹی چھوڑنے کا اعلان
ان کا کہنا تھاکہ میں نے بیوروکریسی کی شان میں بس اتنی گستاخی کی کہ یہ پرتگال میں جائیدادیں خرید رہے ہیں، مجھے نہیں پتہ تھا کتنے لوگ خرید رہے ہیں یا اتنا رولا پڑ جائے گا اور اب رولا پڑگیا ہے تو میں انکوائری بھی کررہا ہوں اور نام بھی بتاؤں گا۔خواجہ آصف کاکہناتھاکہ اب نام لے کربتاؤں کا کہ کون کون وہاں جائیدادیں خرید رہا ہے جس کے ذریعے وہاں جائیدادیں خریدی گئیں اس نے ان کی تصویریں بھی بنائی ہوئی ہیں، میں نے رولا ڈلوا دیا ہے، اب میڈیا اس کی تحقیقات کرے۔
وزیردفاع خواجہ آصف نےکہاکہ انہیں دوسرے تیسرے دن پتا چلاکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو (اے ڈی سی آر) سیالکوٹ کو کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کی شکایت پر گرفتارکیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ اے ڈی سی آر سے متعلق اینٹی کرپشن والے تحقیقات کررہے ہیں اور اس سے اُن کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے، اگرشکایت درست ہوئی تو اسے سزا ہوگی، شکایت غلط ہوئی توجس نے شکایت کی اسے سزا ہوگی۔وزیردفاع خواجہ آصف نےگفتگو کے دوران اپنے استعفے دینےکی خبروں کی بھی تردید کی۔
لاہورمیں فوڈ پانڈا رائیڈر سفیان مبینہ طور پر اغوا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خواجہ آصف
پڑھیں:
مری میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ
مری میں 12 سے 14 اگست تک 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق مری مال روڈ پر 3 دن صرف سیاح فیملیز کو آنے کی اجازت ہوگی۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی، مقدمات درج کیے جائیں گے۔
دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی صورت میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔