نو مئی سیاسی نہیں جرائم کے مقدمات ہیں، یہ واقعات کہیں اور ہوتے تو نتائج سنگین ہوتے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
نو مئی سیاسی نہیں جرائم کے مقدمات ہیں، یہ واقعات کہیں اور ہوتے تو نتائج سنگین ہوتے، عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات سیاسی نہیں جرائم سے متعلق ہیں، ایسے واقعات کسی اور ملک میں ہوتے تو نتائج بہت سنگین ہوتے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے بھارتی فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل اے پی سنگھ کے اس بیان کو بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مئی میں ہونے والی 4 روزہ جھڑپ کے دوران پاکستان کے 5 طیارے مار گرائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دعویٰ اتنا بے بنیاد ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اپنی ایک گھنٹہ 50 منٹ کی پارلیمانی تقریر میں اس کا ذکر تک نہیں کیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جھوٹ بولنے والے کا حافظہ نہیں ہوتا، شاید بھارتی ائیر چیف سمجھتے ہیں کہ ان کے جھوٹ کو سچ مان لیا جائے گا۔ بھارتی ریاست بہار، جو آبادی کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے، میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور اگر بی جے پی وہاں ہار گئی تو اس کی سیاسی پوزیشن مزید کمزور ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی خود اپنے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے جب کہ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے حالیہ انتخابات میں دھاندلی کے شواہد پیش کیے ہیں جو بھارتی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ گزشتہ الیکشن پر دھاندلی کے شدید الزامات لگے ہیں۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ بھارت کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ پہلگام واقعے پر کسی بھی ملک نے بھارتی مؤقف کی تائید نہیں کی، جس سے بھارت کی سفارتی ناکامی عیاں ہے۔
9 مئی کے واقعات پر گفتگو کرتے ہوئے حکومتی سینیٹر نے کہا کہ یہ مقدمات سیاسی نوعیت کے نہیں بلکہ جرائم سے متعلق ہیں اور ان میں سزائیں سنائی جا رہی ہیں۔ سب کی توجہ اس پر ہے کہ سزائیں کن لوگوں کو مل رہی ہیں جب کہ واقعات کا پس منظر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سزا یافتہ افراد کو اپیل کا حق حاصل ہے اور اگر بھارت، امریکا یا برطانیہ میں کوئی جماعت ایسی کارروائی کرتی تو نتائج بہت سنگین ہوتے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرروہت شرما کی نئی لگژری کار کی قیمت اور منفرد نمبر پلیٹ کی کہانی سامنے آگئی اسلام آباد پٹوار خانوں میں بھرتیوں کا کیس، ڈپٹی کمشنر نے وقت مانگ لیا عمران خان کے طبی معائنہ کیلئے علی امین گنڈاپور کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع پاکستان میں گدھوں کی گنتی مکمل، پنجاب تمام صوبوں پر بازی لے گیا آسٹریلیا کا ستمبر میں جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان ترکیہ سمیت مختلف ممالک میں اسرائیلی مظالم کیخلاف احتجاج، غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ گلگت: دنیور نالے میں مٹی کا تودہ گر گیا، ملبے تلے دب کر8 رضاکار جاں بحقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے سنگین ہوتے نے کہا کہ تو نتائج ہیں اور
پڑھیں:
آخر کوٹ کی آستینوں میں یہ اضافی بٹن کیوں موجود ہوتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یقیناً آپ نے کبھی نہ کبھی سوچا ہوگا کہ جینز کی ہر پینٹ میں ایک چھوٹی سی جیب کیوں موجود ہوتی ہے۔
یہ جیب بظاہر بےکار لگتی ہے کیونکہ اس میں زیادہ چیزیں نہیں آ سکتیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ 19ویں صدی میں یہ جیب خاص طور پر جیبی گھڑی رکھنے کے لیے شامل کی گئی تھی۔
اس زمانے میں جیبی گھڑیاں عام طور پر کوٹ یا جیکٹ کی جیب میں رکھی جاتی تھیں، لیکن چونکہ جینز زیادہ تر کسانوں اور مزدوروں کے استعمال میں آتی تھی، جو کام کے دوران کوٹ نہیں پہنتے تھے، اس لیے جینز میں چھوٹی جیب متعارف کروائی گئی تاکہ وہ اپنی گھڑیاں محفوظ رکھ سکیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف جینز ہی نہیں بلکہ کوٹ کے ڈیزائن میں بھی کچھ چھپے راز موجود ہیں۔ اگر آپ کوٹ کی آستینوں کو غور سے دیکھیں تو عموماً وہاں چند بٹن لگے نظر آئیں گے جنہیں زیادہ تر لوگ محض فیشن یا ڈیزائن کا حصہ سمجھتے ہیں۔
اصل میں ان بٹنوں کو “سرجنز کف” کہا جاتا ہے، اور ان کا تعلق طب سے جڑا ہے۔ ماضی میں جب ڈاکٹر میڈیکل اسکرَبز کے بجائے سوٹ پہنتے تھے تو انہیں کوٹ کی آستینیں اوپر چڑھانے کی ضرورت پیش آتی تھی تاکہ ہاتھ دھو سکیں۔ یہی سہولت فراہم کرنے کے لیے کوٹ کی آستینوں پر یہ بٹن لگائے گئے۔
ماہرین کے مطابق کوٹ میں یہ بٹن 19ویں صدی میں شامل کیے گئے اور تب سے یہ روایت کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔