چینی وزیر خارجہ کااسحاق ڈار اور اجیت دودل سے ٹیلی فونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چینی وزیر خارجہ کا پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ٹیلی فونک گفتگو ہوا ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق چینی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ چینی وزیر خارجہ نے اسحاق ڈار سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں،چین کو اپنے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان ممکنہ کشیدگی میں اضافے پر تشویش ہے۔
چینی خبر ایجنسی کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امید ہے فریقین پرامن اور محتاط رہتے ہوئے صورتحال مزید خراب نہیں ہونے دیں گے،چین بھارت پاکستان مشاورت سے جامع اور دیرپا جنگ بندی کوششوں کی حمایت کرتاہے۔
سعودی عرب میں 15 ہزار غیر قانونی مقیم غیرملکی گرفتار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چینی وزیر خارجہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-6
اقوام متحدہ(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات ’وسائل پر مبنی دباؤ ڈالنے‘ کی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے یہ بات سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سفیر نے مشترکہ قدرتی وسائل کو ہتھیار بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش ظاہر کی اور اس کی مثال بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو قرار دیا۔اپنے خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ بھارتی اقدام سلامتی کونسل کے ہر رکن اور عالمی برادری کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 6 دہائیوں سے زائد عرصے سے یہ معاہدہ تعاون کی ایک مثال رہا ہے، جس نے جنگ کے ادوار میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس کے پانی کی منصفانہ اور قابلِ پیش گوئی تقسیم کو یقینی بنایا۔عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت کا غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ اس معاہدے کے متن اور روح دونوں کی خلاف ورزی ہے، ماحولیاتی نظام کو خطرے میں ڈالتا ہے، ڈیٹا کے تبادلے کو متاثر کرتا ہے اور لاکھوں افراد کی زندگیاں داؤ پر لگا دیتا ہے جو خوراک اور توانائی کے تحفظ کے لیے سندھ کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔