پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت جاری رکھی جائےگی، چین
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
چین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کے سفارتی حل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ کی جانب سے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں چین اور پاکستان کے تعلقات لوہے جیسے مضبوط ہیں، نائب صدرسینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن
اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ دونوں فریق دیر پا جنگ بندی کے لیے مشاورت اور سفارتی چینل کے ذریعے آگے بڑھیں۔
دوسری جانب چینی وزیر خارجہ کا بھارت کے مشیر قومی سلامتی اجیت دوول سے بھی ٹیلیفون پر رابطہ ہوا، جس میں انہوں نے کہاکہ مزید کشیدگی میں اضافہ نہ کیا جائے۔ مسائل کا حل بات چیت سے نکالنا چاہیے۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی قومی سلامتی کے مشیر نے چینی وزیر خارجہ کو بتایا کہ پہلگام واقعے میں بھارتی اہلکار ہلاک ہوئے، جس پر دہشتگردی کے خلاف کارروائی کی گئی۔ انہوں نے مزید کہاکہ بھارت اور پاکستان جنگ بندی کے لیے پُرعزم ہیں۔
چینی وزارت خارجہ نے اس موقع پر کہاکہ ہم پہلگام سمیت ہر طرح کی دہشتگردی کی مخالفت کرتے ہیں، پاکستان اور بھارت ہمسایے ہیں، انہیں خطے کے امن و استحکام کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں چینی ماڈل سے متعلق خدشات غلط ثابت، پاکستان چین کے تجربات سے سیکھنا چاہتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
واضح رہے کہ پہلگام واقعے کو بنیاد پر بھارت کی جانب سے پاکستان پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے جواب میں پاکستان نے 10 مئی کی صبح بھارت میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، اور اب دونوں ملکوں کے درمیان سیز فائر ہوگیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک چین دوستی پاکستان پاکستان بھارت جنگ پہلگام واقعہ چین ملکی سالمیت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک چین دوستی پاکستان پاکستان بھارت جنگ پہلگام واقعہ چین ملکی سالمیت وی نیوز چینی وزیر خارجہ
پڑھیں:
پہلگام حملے کے ملزمان وہ نہیں جن کے خاکے جاری ہوئے، بھارتی میڈیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر (اے پی پی) بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر عاید کرتے ہوئے دعویٰ کیاتھا
کہ تینوں حملہ آوروں کا تعلق پاکستان سے ہے ، تاہم بھارتی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں اس دعوے کی نفی کی گئی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس نے حملے کے اگلے ہی دن3 افراد کے خاکے بھی جاری کیے تھے اور ان میں سے 2کو پاکستانی جبکہ تیسرے کو مقامی کشمیری قرار دیاتھا۔ بعد ازاں مقامی کشمیری کو بھی پاکستانی قراردیاگیاتھا۔پہلگام واقعے کے تقریبا 2ماہ بعد بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی رپورٹ میں مودی حکومت کے سرکاری بیانیے کی نفی کی گئی ہے۔این آئی اے کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ جن افراد کے خاکے جاری کیے گئے تھے وہ درحقیقت اس حملے میں ملوث ہی نہیں تھے اور ان خاکوں کی بنیاد ایک ہلاک عسکریت پسند کے موبائل فون سے ملنے والی ایک غیر تصویر پر رکھی گئی تھی۔این آئی اے کے نئے موقف سے نہ صرف حملے کے بعد پاکستان پر مودی حکومت کی طرف سے لگائے گئے الزامات مشکوک ہو گئے ہیں بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ واقعے کو ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت پاکستان کے خلاف مذموم پروپیگنڈا مہم کے طور پر استعمال کیا گیا۔ بھارتی تحقیقاتی ادارہ، جس پر پہلے ہی متنازع ہونے اور سیاسی اثر و رسوخ کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں ، ایک بار پھر مشتبہ کردار ادا کر رہا ہے۔پہلگام واقعے کے بعد3کشمیری شہریوں نے حملے کی آزادانہ اور اعلیٰ سطحی تحقیقات کے لیے کمیشن کی تشکیل کی غرض سے بھارتی عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا، مگر عدالت نے ان کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی کہ جج کب سے ایسے معاملات کے ماہر بن گئے ہیں؟۔ عدالت نے مزیدکہا تھا کہ اس طرح کی درخواستوں سے بھارتی افواج کا مورال پست ہوتا ہے ۔ بھارتی عدالت عظمیٰ کا یہ انکار نہ صرف شفاف انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی بلکہ اس نے پورے واقعے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ اور جنگی جنون خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے کیونکہ مودی حکومت نے غیر مصدقہ دعوئوں اور جلد بازی میں دیے گئے جارحانہ بیانات کے ذریعے 2 ایٹمی طاقتوں کو جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا تھا۔ اگر خود بھارتی تحقیقاتی ادارے وزیر اعظم مودی کی حکومتی بیانیے سے متفق نہیں تو عالمی برادری کیسے ان پر یقین کرسکتی ہے ۔