وزیرِ اعظم کا ترکیہ میں زلزلے پر اظہارِ افسوس، ہر ممکن مدد کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صوبے بالکسر میں آنے والے زلزلے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قدرتی آفت نے دل کو بے حد رنجیدہ کیا ہے۔ ہماری تمام دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، اور ہم اللہ تعالیٰ سے ترک عوام کی حفاظت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔
وزیرِ اعظم نے ترک صدر رجب طیب ایردوان سے بھی دلی تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس آزمائش کی گھڑی میں اپنے ترک بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ہر قسم کی امداد اور تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، تاکہ ترکیہ اس مشکل صورتحال سے جلد نکل سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم خاندان سمیت میزائل حملے میں مارا جائے، گیبریل بورک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چلی:۔ چلی کے صدر گیبریل بورک نے اقوام متحدہ میں غزہ کے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چلی کے صدر نے کہا کہ 2025 میں اقوام متحدہ کی تشکیل کو 80 سال مکمل ہوں گے، 1945 کے بعد سے دنیا بہت زیادہ بدل چکی ہے پھر بھی، کچھ چیزیں جوں کی توں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کبھی کبھی بین الاقوامی برادری پر دہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہیں، لیکن جب کوئی مبینہ دوست اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم آنکھیں پھیر لیتے ہیں یا ابہام کا اظہار کرتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود غزہ میں شہید کیے جانے والا فلسطینی نوجوان اور افغانستان میں اسکول سے نکالی جانے والی خواتین ”سب سے بڑھ کر انسان ہیں”۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام اقوام کو اپنی آواز کو ان کے حق میں بلند کرنا چاہیے۔
گیبریل بورک نے اپنے زبردست خطاب میں کہا کہ “میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ “نیتن یاہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں”۔