ترکیہ میں خوفناک زلزلہ، عمارتیں زمین بوس، ایک جاں بحق، متعدد افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
انقرہ(انٹرنیشنل ڈیسک) اتوار کی شام شمال مغربی ترک صوبے بالکیسر میں چھ اعشاریہ ایک شدت کا زلزلہ آیا، جس نے چند ہی لمحوں میں کئی عمارتوں کو زمین بوس کر دیا۔ زلزلے کا مرکز سندر گڑھ قصبہ تھا جہاں کے مناظر دل دہلا دینے والے تھے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک 81 سالہ خاتون کو ملبے سے زندہ نکالا گیا، لیکن وہ تھوڑی دیر بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ 16 عمارتیں مکمل طور پر تباہ اور 29 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے شام 7 بج کر 53 منٹ پر محسوس کیے گئے۔ ترکی کی ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی نے کہا کہ اور استنبول تک محسوس کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں تباہ شدہ عمارتیں، جھکے ہوئے شہتیر اور ملبے کے ڈھیر دکھائی دے رہے ہیں۔
صدر رجب طیب اردوان نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بحالی کی تمام کوششوں کی براہ راست نگرانی کی جا رہی ہے، اور دعا کی کہ خدا ترکی کو کسی بھی آفت سے محفوظ رکھے۔
یاد رہے کہ ترکی ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں تین بڑی ٹیکٹونک پلیٹس آپس میں ملتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہاں زلزلے عام ہیں۔ فروری 2023 میں 7.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لسبیلہ یونیورسٹی میں طلبا اور پولیس کے درمیان تصادم، متعدد گرفتار
اوتھل میں لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز میں طلبا اور پولیس کے درمیان شدید کشیدگی کے دوران 2 طلبا زخمی ہوگئے جبکہ متعدد طلبا کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی میں مائینز اینڈ منرل ایکٹ دوبارہ پیش کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فارغ کیے گئے 4 طلبا کی بحالی کے حق میں احتجاج کیا جارہا تھا۔
پولیس نے طلبا سے مذاکرات کے لیے یونیورسٹی پہنچ کر حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی لیکن طلبا کی جانب سے پتھراؤ شروع کردیا گیا جس کے جواب میں پولیس نے طلبا کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق اس فائرنگ کے دوران 2 طلبا زخمی ہوئے جبکہ متعدد طلبا کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ زخمی طلبا کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
مزید پڑھیے: بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ: بی ایریا کو اے ایریا میں بدلنے کے نوٹیفکیشنز واپس
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 4 طلبا کو اس لیے رسٹریکٹ کیا گیا کیونکہ وہ ایک پروگرام کے انعقاد کے سلسلے میں انتظامیہ کی ہدایات کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔
انتظامیہ نے وضاحت کی کہ یہ پروگرام یونیورسٹی کے قواعد و ضوابط کے خلاف تھا اس لیے اس کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ تاہم طلبا نے انتظامیہ کی بات نہیں مانی جس کے باعث ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا جن قابو سے باہر ہو رہا ہے، بے لگام مواد برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعلیٰ بلوچستان
یونیورسٹی انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ اب صورتحال کنٹرول میں ہے اور امن قائم رکھنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوتھل بلوچستان طلبا پولیس تصادم لسبیلہ یونیورسٹی