بیجنگ:چین کی وزارت دفاع نے پاکستان کو چینی ساختہ Z-10ME اٹیک ہیلی کاپٹر شامل کرنے پر جواب دیا۔ چینی ترجمان نے کہا کہ چین اور پاکستان کا دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کسی تیسرے فریق کے لئے نہیں ہے۔
چین کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان جیانگ بن نے کہا کہ چین اپنے سازوسامان کی ترقی کی کامیابیوں کو پاکستان سمیت دوست ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہے۔پاکستانی فوج نے اپنے دفاعی سازوسامان کو جدید بنانے کے لیے چینی ساختہ Z-10ME اٹیک ہیلی کاپٹر کو شامل کیا ہے۔
چینی دفاع کے ترجمان جیانگ بن نے کہا کہ چین پاکستان دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کا مقصد کسی تیسرے فریق کے لیے نہیں ہے اور وہ بین الاقوامی اور علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
ایک چینی ماہر نے کہا کہ یہ Z-10 کی پہلی برآمدی ڈیل کی نشان دہی کرے گا اور ہیلی کاپٹر کی مضبوط فائر پاور سے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر انسداد دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے فائدہ ہوگا۔
چین کے عسکری امور کے ماہر ژانگ زیوفینگ نے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ Z-10 کے بیس لائن ورژن کے مقابلے Z-10ME کو اضافی آرمر پلیٹس، وارننگ سینسرز اور جیمنگ سسٹم کے ساتھ اپنی مرضی کے مطابق بنایا گیا تھا، جو ہوائی جہاز کی بقا کو بڑھا سکتا ہے۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا

گزشتہ روز انڈیپنڈنٹ اردو نے ایک خبر نشر کی جس میں خواجہ آصف سے متعلق یہ کہا گیا کہ پاکستان کے وزیر دفاع نے مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں افغانستان کی زمین سے کسی بھی دراندازی کا مناسب جواب دیا جائے گا، مگر حقیقت میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اگر افغانستان نے پاکستان پر حملہ کیا یا سرحد پار سے کسی قسم کی دراندازی ہوئی تو ملک کا دفاع کرنا پاکستان کا بنیادی حق ہے، جیسا کہ دنیا کے ہر خودمختار ملک کو حاصل ہوتا ہے۔

گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا تھا کہ اگر افغانستان سے جاری مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ “ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے قطر اور ترکیہ کی درخواست پر مذاکرات کا دور بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا افغانستان سے صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

خواجہ محمد آصف نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے افغان قیادت کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے، کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے پڑوسی ملک کے ساتھ بہتر تعلقات اور سرحدی سلامتی کے لیے کوشش کرتا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور اگر کسی بھی ملک کی جانب سے جارحیت کی کوشش کی گئی تو اُس کا جواب بین الاقوامی قوانین کے مطابق دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور آزربائیجان کے درمیان تجارت اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • ایران نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کردی
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • چیئرمین سی جے سی ایس سی کا برونائی کا دورہ، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برونائی کا دورہ، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد کا دورہ برونائی، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا
  • صدر زرداری کا دفاعی ٹیکنالوجی میں پاکستان، قطر تعاون کے فروغ پر زور
  • زرداری کی امیر قطر، چینی نائب صدر سے ملاقاتیں،  پاکستان، سعودیہ دفاعی معاہدہ خوش آئند: شیخ تمیم
  • دفاعی تقاضے بدل جانے کے باعث آرٹیکل 243 میں ترمیم پر غور کیا جارہا ہے، خواجہ آصف