بیجنگ :حال ہی میں فلپائن کے رہنما نے اپنے دورہ بھارت کے دوران ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر تائیوان کے معاملے پر چین اور امریکہ کے درمیان محاذ آرائی ہوتی ہے تو فلپائن اس معاملے سے باہر نہیں رہ سکتا۔ اس طرح کا بیان فلپائن کی جانب سے “ون چائنا پالیسی پر عمل کرنے” کے عزم کی خلاف ورزی ہے اور لامحالہ چین فلپائن تعلقات کو مزید نقصان پہنچائے گا۔ 9 جون 1975 کو چین اور فلپائن نے سفارتی تعلقات کے قیام سے متعلق  مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے جس میں فلپائن نے واضح طور پر تسلیم کیا کہ “عوامی جمہوریہ چین کی حکومت چین کی واحد جائز حکومت ہے، اور تائیوان چین  کا اٹوٹ حصہ ہے”۔ جنوری 2023 میں فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس نے اپنے دورہ چین کے دوران ایک مشترکہ بیان  بھی جاری کیا ،جس میں فلپائن نے ون چائنا پالیسی پر عمل کرنے کا اعادہ کیا تھا۔ اب سوال پیدا ہوتا کہ فلپائن کی حکومت نے تائیوان کے معاملے پر چین کے مرکزی مفادات کو بار بار  کیوں چیلنج کیا ہے؟ مارکوس حکومت کا دعویٰ ہے کہ تائیوان جغرافیائی طور پر فلپائن کے جزائر کے قریب ہے اور تائیوان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد فلپائنی باشندے رہتے ہیں، لہٰذا اگر آبنائے تائیوان میں کوئی تنازع  ہوتا ہے تو اس کا اثر لازمی طور پر فلپائن پر پڑے گا۔ فلپائن کی نام نہاد “جغرافیائی قربت” اور “تارکین وطن کی بڑی تعداد” دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا جواز  نہیں ہیں، اور یہ دلائل بین الاقوامی قانون اور آسیان چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ علاقائی امن و استحکام اور فلپائنی عوام کے بنیادی مفادات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں.

دوسری جانب فلپائن کا ماننا ہے کہ وہ امریکہ کے تزویراتی نقشے میں ایک خاص مقام پر ہے اور اس کی تائیوان سے متعلق پالیسی  امریکہ کے حوالے کی جانے والی “پروٹیکشن فیس” بن چکی ہے۔ تائیوان کا مسئلہ چین اور فلپائن کے درمیان مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی ہونا چاہئے۔ہم فلپائن کے سیاست دانوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ آگ سے نہ کھیلیں۔ بصورت دیگر پورے فلپائن کو آگ کے گڑھے میں گھسیٹا جائے گا۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: میں فلپائن فلپائن کے ہے اور

پڑھیں:

ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ، طریقہ کار کیا ہوگا؟

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپنی عالیشان زندگی اور دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا، ایف بی آر بڑی کارروائی کے لیے تیار

واضح رہے کہ ایف بی آر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنی پرتعیش گاڑیوں، بنگلوں، زیورات اور دیگر مہنگی اشیا کی نمائش کرنے والے افراد کا ڈیٹا جمع کر رہا ہے۔

اس  اقدام کا مقصد ٹیکس چوری کو روکنا اور آمدن کے ذرائع کی تصدیق کرنا ہے۔

کریک ڈاؤن کا دائرہ کار کیا ہے؟

ایف بی آر کے مطابق  پہلے مرحلے میں ایک لاکھ امیر افراد کا آڈٹ کیا جائے گا اور اس میں وہ افراد شامل ہیں جو شادیوں پر بے تحاشا اخراجات کرتے ہیں جیسے کہ ہزاروں ڈالرز کے مہنگے ملبوسات پہننا اور بارات کے موقعے پر بے تحاشا پیسہ اچھالنا۔

غور طلب بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اپنی دولت کی نمائش کرنے والوں میں سے اکثر افراد اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کراتے۔

مزید پڑھیے: کیا راولاکوٹ سے شروع ہونے والی ’آسان شادی تحریک‘ کامیاب ہو پائے گی؟

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ جن افراد کے اخراجات اور ظاہر کردہ آمدن میں واضح فرق ہوگا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس کے لیے ایف بی آر نے ایک جامع حکمت عملی تیار کی ہے جس کے تحت سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور دیگر افراد کی مالی سرگرمیوں کی چھان بین کی جائے گی۔

کریک ڈاؤن کا طریقہ کار

ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر نجیب میمن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فی الحال کسی قسم کی مخصوص شارٹ لسٹنگ نہیں کی گئی تاہم بورڈ کے صوبائی دفاتر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔

ڈاکٹر نجیب میمن نے کہا کہ ہمارے علاقائی دفاتر اپنے دائرہ اختیار میں موجود افراد کی چھان بین کریں گے اور دیکھیں گے کہ کون سوشل میڈیا پر اپنی دولت کی نمائش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد متعلقہ افراد کو نوٹس جاری کیا جائے گا اور ان کی دولت کے ذرائع اور ٹیکس ادائیگیوں کی تحقیقات کی جائیں گی۔

عمل درآمد کیسے ہوگا؟

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے کہ انسٹاگرام، یوٹیوب اور ٹک ٹاک سے ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا تاکہ انفلوئنسرز اور دیگر افراد کی مالی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جا سکے۔

جن افراد کی دولت اور اخراجات مشکوک پائے جائیں گے انہیں نوٹسز جاری کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنی آمدن کے ذرائع واضح کریں۔

آمدنی و اخراجات میں فرق پر کارروائی

اگر آمدن اور اخراجات میں فرق پایا گیا تو متعلقہ افراد کے خلاف ٹیکس چوری کے الزامات کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد کا مسجد میرج ہال اور فری کلینک سفید پوش افراد کے لیے ایک نعمت

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کریک ڈاؤن کے لیے ایف بی آر کو کئی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے جیسے کی ڈیٹا کی توثیق کیوں کہ بہت سے کیسز میں سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی دولت غیر حقیقی بھی ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر سوشل میڈیا پر نمائش شادیوں میں بے تحاشا اخراجات

متعلقہ مضامین

  • سپر ٹائیفون ’رگا سا‘ نے تباہی مچاد، تائیوان میں 14 ہلاکتیں، لاکھوں افراد متاثر
  • جماعت اسلامی ہمیں کام کرنے نہیں دیتی، مرتضیٰ وہاب کا الزام
  • حکومت کا گندم کی امدادی قیمت بحال کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ
  • کھیلنے کی ہامی بھرلی تو ہاتھ ملانے سے انکار کیوں؟ سابق بھارتی کپتان کی شدید تنقید
  • ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ، طریقہ کار کیا ہوگا؟
  • چین نے سوشل میڈیا پر سختی کیوں بڑھا دی؟
  • سپریم کورٹ: 26ویں ترمیم پر فل کورٹ تشکیل کے معاملے میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کی درخواست کیوں واپس کی؟
  • فلپائن میں ہزاروں افراد کا کرپشن کیخلاف احتجاج، پولیس سے جھڑپیں، 72 مظاہرین گرفتار
  • حکومتی پابندیوں سے اخباری صنعت مفلوج ہوگئی ہے،سندھیانی تحریک
  • فلپائن، سیلاب کنٹرول منصوبوں میں بدعنوانی کے خلاف ہزاروں افراد کا تاریخی احتجاج